گینگسٹر وزیراعظم گینگسٹر فوج کا سربراہ!!!

0
704
حیدر علی
حیدر علی

حیدر علی

جب یکم فروری 2021ءکی صبح سات بجے الجزیرہ چینل سے بنگلہ دیش کے زیر زمین جرائم کے بارے میں ایک تحقیقاتی رپورٹ نشر ہوئی تو وہاں ایک تہلکہ سا مچ گیا کیونکہ رپورٹ کے مرکزی کردار حکمران طبقہ کے اعلی حکام تھے لیکن اِسے آپ وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا حسن کمال ہی کہہ سکتے ہیں کہ جنہوں نے رپورٹ کو پہلی جھلک میں دیکھا وہی اُنکے مقدر کا لکھا بن گئی کیونکہ اُس کے بعد نہ اُس رپورٹ کا بنگلہ دیش کے کسی اخبار یا میگزین یا ٹی وی پر کنائتہ”کوئی تذکرہ بھی نہیں کیا گیا، البتہ طبقہ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے بابو حضرات ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہوے ضرور سنے گئے کہ الجزیرہ چینل میں بنگلہ دیش کے حکمران طبقہ کے بارے میں ایک بہت ہی متنازع رپورٹ نشر ہوئی ہے لیکن رپورٹ کیا تھی شاید اُس کا اُنہیں بھی کوئی علم نہ تھا، حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے چند چمچوں نے ڈھاکہ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کردی کہ الجزیرہ چینل پر بنگلہ دیش میں فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور متنازع رپورٹ کو دوبارہ نشر ہونے سے روکا جائے، ہائی کورٹ کے جج نے از راہ کرم فرمایا کہ رپورٹ تو پہلے ہی نشر ہوچکی ہے ، لہٰذا اب اِس پر پابندی عائد کرنے سے کیا فائدہ؟رپورٹ جیسے مافیا کی کسی فلم کا کوئی منظر ہو، محمد حسن مسکراتے ہوئے سگریٹ کا ایک عمیق کش لیتے ہوئے کہتا ہے کہ ” اگر میں چاہوں تو تمہیں قتل کر سکتا ہوں لیکن اگر میں نے تمہیں قتل کردیا تو تم کرب و اذیت سے بچ جا¶گے، میں چاہتا ہوں کہ تمہیں درد کی شدت کا احساس ہو اُسکی کلائی میں سونے کا بریسلیٹ اور اُنگلیوں میں بھری ہوئیں سونے کی انگھوٹیاں جگمگا رہی تھیں لیکن آخر محمد حسن ہے کون ؟
محمد حسن دو ناموں کا ایک شخص ہے، ایک محمد حسن جو مہنگے ترین لباس کا شائق، جس نے ہزاروں میل کے سفر کو طے کرکے یورپ کے شہر بوداپست میں 2015 ءسے ایک نئی زندگی کا آغاز کیا ہے ، اُسکا اصل کاروبار منی لانڈرنگ ہے، جسے وہ بے آف بنگال کے نام سے موسوم کرتا ہے، بودا پست میں اُس کے اور بھی کاروبار ہیں جن میں وہاں کے ڈا¶ن ٹا¶ن میں جہاں ٹورسٹوں کا جم غفیر ہوتا ہے اُس کا ایک گولاش ریسٹورنٹ اور ایک بوٹیک بھی ہے، محمد حسن کا مسئلہ پیسے کی کمی نہیں بلکہ اُسے محفوظ رکھنا مقصود ہے لیکن محمد حسن ہے کون؟ الجزیرہ نے اِسی حقائق سے پردہ چاک کیا ہے،محمد حسن کا اصل نام ہیرس احمد ہے ، اُس کاتعلق ڈھاکہ کے ایک بڑے خاندان سے ہے، اُسے تعلیم و تربیت کا شوق بچپن ہی سے نہیں رہا ہے، البتہ خون خرابہ ، قتل و غارت اور جرائم کی پروردگی کرنا اُس کی زندگی کا روز اول سے مطمع نظر رہا ہے، وہ اپنے بھائیوں ، جوزف ، انیس اور ٹیپو کے ساتھ مل کر ڈھاکہ شہر کے زیر زمین جرائم کا بے تاج بادشاہ ہے، تاوان سے رقم حاصل کرنا یا کسی کو قتل کرنے کیلئے رقمیں وصولنا اُسکے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے،قانون کی گرفت سے بچ کر رہنا احمد برادرز کا اخلاقی حق ہے، کیونکہ شیخ حسینہ جو آج بنگلہ دیش کی وزارت عظمیٰ کی مسند اقتدار پر متمکن ہیں وہ اِس عہدے تک پہنچنے میں احمد برادرز کی مرہون منت رہی ہیں، 1982ءمیں جب جنرل محمد ارشاد بنگلہ دیش کی حکومت پر قابض ہوا تھا تو شیخ حسینہ کا روزانہ جیل جانا یا فوجیوں کی دھمکیوں کا ہدف بننا ایک معمول بن گیا تھا، اُسی دور میں ہیرس احمد اور اُس کے بھائی انیس ، ٹیپو اور جوزف شیخ حسینہ کے غیر سرکاری طور پر باڈی گارڈ کے فرائض انجام دینے لگے تھے، وہ شیخ حسینہ کو فول پروف سیکورٹی اور گرفتاری سے بچے رہنے کیلئے ایک انتہائی پرسکون ماحول مہیا کیا کرتے تھے، چار بھائیوں پر مشتمل گینگسٹرز کے پانچویں بھائی نے اپنے لئے ایک منفرد راہ اختیار کی تھی، وہ بنگلہ دیش کی فوج میں شمولیت اختیار کرنے کو ترجیح دی تھی اور آج جنرل عزیز احمد سبک رفتاری سے ترقی کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی فوج کا سربراہ بن گیا ہے، وزیراعظم شیخ حسینہ کی عنایت اُس کی بھی مرہون منت ہے تاہم احمد برادرز پر بُرا وقت اُس وقت نازل ہوا جب اُن کے سب سے چھوٹے بھائی ٹیپو کو گینگ وار میں ڈھاکہ محمد پور کے علاقے میں کسی نے قتل کردیا۔1996 ءمیں قتل و غارت، اغوا اور گینگ وار کے دوران ایک انتہائی ہولناک واقعہ ڈھاکہ کی شاہراہ پر رونما ہوا جب احمد برادران کے انیس، ہیرس اور جوزف نے وہاں کی ایک انتہائی عزیز سیاسی شخصیت مستفیض الرحمن مصطفی کو دِن دیہاڑے گولیوں کی بوچھاڑ سے بھون ڈالا چونکہ یہ واقعہ ایک عبوری حکومت کے دوران رونما ہوا تھا اِسلئے رحمن کو یہ موقع ملا کہ وہ بستر مرگ سے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے قاتل کی نشاندہی کرسکے، رحمن نے بلا تامل انیس ، ہیرس اور جوزف کی نشاندہی کردی، 2004ءمیں رحمن کے قتل کے الزام میں جوزف کو سزائے موت، جبکہ انیس اور ہیرس کو عمر کی سزا سنائی گئی لیکن وہ تینوں بنگلہ دیش سے فرار ہو کر بھارت چلے گئے جہاں وہ فوجی چھا¶نی میں پناہ حاصل کرلیںلیکن وقت کی مسافت کے ساتھ احمد برادران کی تقدیرکی کایا پھر پلٹنے لگا، 9 دسمبر 2014 ءکو جنرل عزیز احمد بحیثیت بنگلہ دیش آرمی کے سربراہ کی حیثیت سے بوداپست کے دورے پر پہنچے وہاں اُنہیں اسرائیل سے سراغرسانی کے انتہائی جدید آلہ جات کو آرڈر دینا مقصود تھا لیکن ازراہ مہربانی اُنہوں نے اپنے بھائی ہیرس احمد کو سیٹل کرنے کا بھی انتظام کردیا، راتوں رات ہیرس احمد کا نام بدل کر محمد حسن رکھ دیا گیا، اُن کے حکم پر اُسی نام کا ایک پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کا اجرا ہوا اور محمد حسن بھارت سے بودا پست منتقل ہو کر وہاں ایک کامیاب مگر سابق گینگسٹر کے اپنی ایک نئی زندگی کی داغ بیل ڈال دی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here