لاہور ہائیکورٹ کے 2رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت کی، عدالت نے وکلائے طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کر لی اور نیب کو ن لیگی رہنما کی رہائی کا حکم دے دیا۔ حمزہ شہباز کو ایک ایک کروڑ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گذشتہ روز حمزہ شہباز کے وکلا نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ حمزہ کی گرفتاری کے 17 ماہ بعد فرد جرم عائد کی گئی، سپریم کورٹ میں 10 ماہ تک ضمانت کی درخواست زیر التوا رہی ،عدالت عظمی نے نیب کے پرانے ترین کیسز کو ترجیحی بنیادوں پر سننے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ 20 ماہ کی تاخیر کرنے پر نیب کے کیسز میں ملزموں کو ریلیف دے چکی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نیب کو اگر 6 ماہ کا وقت دیا جائے تو کیس کا ٹرائل مکمل ہو جائے گا، لاہور میں 5 نئی عدالتیں آ رہی ہیں تو یہ سنیارٹی والا معاملہ ہی حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ نیب حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے۔ نیب کے لگائے گئے الزامات کے مطابق حمزہ شہباز اور ان کے والد شہباز شریف نے انڈسٹریل یونٹس سے اربوں روپے کے اثاثے بنائے جبکہ اپنے ملازمین اور فرنٹ مین کے ذریعے بے نامی اکاونٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ نیب کے مطابق سال 2018 میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور اہلخانہ کے اثاثوں کی مالیت 6 ارب کے قریب پہنچ گئی، شہباز خاندان نے کرپشن کر کے 7 ارب سے زائد اثاثے بنائے۔