اسلام آباد ہائی کورٹ نے منتخب عوامی نمائندوں کے خلاف نااہلی درخواستیں سننے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینیٹ سے رائے طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر آصف زرداری اور فواد چوہدری نااہلی کیسز پر سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جب متبادل فورم موجود ہیں تو عدالت اس معاملے میں مداخلت کیوں کرے ؟ پارلیمنٹ کا کام ہے کہ عدالتوں کو ایسے سیاسی نوعیت کے معاملات ملوث نہ کریں، اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی اس معاملے میں رائے لے لیتے ہیں، ہم اسپیکر قومی اسمبلی ، چیئرمین سینیٹ سے پوچھتے ہیں ان کا طریقہ احتساب کیا ہے، اگر پارلیمنٹ خود منتخب نمائندوں کے احتساب کا نظام بنا لے تو معاملہ حل ہو سکتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کوئی بھی درخواست لائے اور عدالت منتخب نمائندے کی تفتیش شروع کردے۔
ہائیکورٹ نے منتخب عوامی نمائندوں کے خلاف نااہلی درخواستیں سننے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینیٹ سے رائے طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا پارلیمان میں ایسے کیسز حل کرنے کا کوئی فورم موجود نہیں؟، اگر فورم موجود نہیں تو کیا اس پر کوئی قائمہ کمیٹی بنائی جا سکتی ہے؟، منتخب نمائندوں کیخلاف ایسی درخواستیں سننا عدالتوں کا کتنا اختیار ہے؟ ایک وزیر خارجہ کو ہم نے نااہل قرار دیا بعد میں وہ سپریم کورٹ سے بحال ہو گئے، اس دوران ان کے حلقے کے عوام اسمبلی میں نمائندگی سے محروم رہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کرتےہوئے کیس کی مزید سماعت چھ اپریل تک ملتوی کردی۔
اثاثے چھپانے پر آصف زرداری کی نااہلی کے لئے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان نے درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ فواد چوہدری کو نااہل قرار دینے کی درخواست نیوز اینکر سمیع ابراہیم نے دائر کر رکھی ہے۔