مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
کافی دنوں سے مجھے ایک مہربان کی خیریت مطلوب تھی۔میں نے ان کو کال کی آگے سے انتہائی نحیف وتزار آواز سنائی دی۔آواز پہچاننے میں وقت لگا پوچھا حضرت کیا ہوا۔فرمانے لگے کرونا ہوگیا ہے۔قصہ مختصر گفتگو کا آغاز کیا لب لباب یہ تھا کہ بیماری ایک حقیقت ہے۔مگر خوف حقیقت نہیں ہے۔بیماری کا علاج کیجئے اور خوف کو اتار پھینکیئے۔آپ دنوں میں ٹھیک ہوجائیں گے۔الحمد للہ خوف تھوڑا کم ہوا تو آواز بہتر ہونے لگی۔خدا کا شکر ہے کہ دو ہفتے میں نارمل ہوگئے۔خوف جاتا رہا میں جب لاہور میں تھا۔ایک پیر صاحب کو خوف کی بیماری لگ گئی۔باتھ روم کیلئے چھت پر تشریف لے جاتے۔اور دروازہ کھول کر بیٹھتے گاڑی میں نہیں بیٹھ سکتے تھے۔موٹرسائیکل پر سفر کرتے بڑی ہمت کرکے ان کو یہ احساس دلانے میں کامیاب ہوا کہ خوف کوئی بیماری نہیں اس کا علاج آپ خود ہیں۔الحمد للہ خوش باش ہیں بیتے دنوں کو یاد کرکے دعا دے دیتے ہیں۔خوف کیا ہے باباجی رومی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک شکایت لکھی ہے۔فرماتے ہیں۔ایک بادشاہ بڑا نیک نام اور غریب پرور تھا۔اس کو موٹاپے کی بیماری لگ گئی۔دن بدن وزن بڑھتا جارہاتھا کوئی علاج کارگر نہ ہوسکا۔جو بھی حکیم آتا عاجز ہوکر واپس چلا جاتا موٹاپا قابو سے باہر ہوگیا۔اس نے مملکت میں اعلان کروایا۔کہ کوئی ہے جو میرے موٹاپے کا علاج کرے منہ مانگا انعام دوںگا۔مگر کسی نے ہمت نہ کی ایک بزرگ حکیم جودانا تھا۔بادشاہ جوں کہ غریب پرور تھا۔اس لیے اس بزرگ کو رحم آگیا اور وہ ایک نجومی کا روپ دھار کر دربار جاپہنچا۔اور کہا کہ بادشاہ سلامت میرے پاس حکیمی نسخہ تو کوئی نہیں مگر میں ایک ماہر نجومی ہوں۔یہ بتا سکتا ہوں کہ آپ کتنے دن زندہ رہیں گے۔چار وناچار بادشاہ نے ہاتھ آگے کردیا چلو یوں ہی سہی۔کافی دیر تک عدسی شیشے سے ہاتھ دیکھتا رہا۔بولا جان کی امان پاﺅں تو کچھ عرض کروں۔بادشاہ نے کہا بوبو امان ہے کہنے لگا آپ کے پاس صرف ساٹھ دن زندگی کے ہیں۔بادشاہ تملا گیا۔امان دے چکا تھا۔کہا اسے زندان میں ڈال دو کہا جب میں مرجاﺅں اسے بھی قتل کردینا۔بادشاہ نے زندگی کے دن گننے شروع کردیئے۔کھانا پینا بھول گیا۔اوپر سے پچیس دن بدن خوف سے لاغر ہوتا چلا گیا۔حتیٰ کہ آدھا رہ گیا نجومی کو جیل سے نکالا اور کہا دیکھ میں زندہ ہوں۔نجومی نے کہا حضور میں حکیم ہی ہوں۔آپ کا علاج صرف خوف تھا۔مجھے پتہ تھا آپ کے پیچھے دعائیں بہت ہیں اللہ سنتا ہے اس لیے آپ بچ گئے اب آپ کھانے پینے میں احتیاط کریں اور نارمل زندگی گزاریں۔
٭٭٭