مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
موجودہ دور میں ہر شخص صرف اپنی عزت چاہتا ہے اس میں کوئی تخصیص نہیں الا ماشاءاللہ کیا،کیا مولوی ،کیا افسر، کیا سیاستدان، عہدہ کے مطابق ہر بندہ اپنی عزت کا طلبگار ہے لیکن دوسرے انسان کو عزت دینے سے انکاری ہے ،سمجھتا ہے کہ صرف میرا حق ہے دوسرے کو کیوں شریک کروں اور اس عزت میں انسان تو انسان اللہ تعالیٰ کو بھی شریک نہیں کرنا چاہتا۔ایک مرتبہ کچھ مہمان کسی کے گھر میں آئے۔گھر والوں نے کھانے کا بڑا اہتمام کیا جس میں مرغ مسلم ،روغنی نان، سادے نان ،اچار چٹنی وغیرہ سب شامل تھے۔جب وہ کھانے کے لئے بیٹھے تو ایک سائل آگیا۔اس نے کہا او اللہ والو میں کئی روز سے بھوکا ہوں۔مجھے بھی اللہ واسطے کھانا دے دو جو لیڈر نما شخص تھا۔اس نے برا سا منہ بنایا کہنے لگا جب بھی کھانے لگو کوئی نہ کوئی مانگنے والا آجاتا تھا ،اس نے کہا وہاں کونے میں بیٹھ جاﺅ۔سادہ نان اور اچار اس کی طرف بڑھا دیا۔خود سے کہنے لگاہم تو مہمان ہیں یہ مرغ مسلم اور روغنی نان تو ہمارے لئے ہے۔اب آپ سوچیں مانگنے والے نے اللہ کے نام پر مانگا تھا۔اللہ کو کیا ملا سادہ نان اور اچار اور اپنے لئے مرغ مسلم اور روغنی نان یعنی خود ساختہ عزت میں اللہ کو بھی شریک کرنا نہیں چاہتے حالانکہ ہمارا دینی اور ایمانی فریضہ ہے کہ اگر ہم عزت چاہتے ہیں تو دوسروں کو بھی عزت دینا پڑے گی۔
میرے بچپن کے زمانے میں ایک بزرگ گدھا گاڑی پر سبزی بیچنے آیا کرتا تھا وہ آواز لگایا کرتا تھا۔چل میری ماں بہن، گدھی چل پڑتی۔لوگ حیران ہوتے کہ عجیب آدمی ہے گدھی کو ماں بہن کہتا ہے۔ایک دن ایک کاریگر نے پوچھ ہی لیا۔بڑے میاں تمہارا دماغ ٹھیک ہے۔گدھی کو ماں بہن کہتے ہو۔بزرگ نے کہا بڑی سیدھی سی بات ہے۔میں جب آواز لگاتا ہوںتو خواتین ،جوان بچیاں سبزی لینے آتی ہیں۔اگر میں گدھی سے کہوں چل میری کھوتی میرا منہ دوسری طرف ہو۔تو بتا میرا کیا حشر ہوگا۔بھائی میں گدھی کو ماں بہن نہیں کہتا اپنی زبان کو سکھاتا ہوں۔اگر نکلے گا تو ماں بہن ہی نکلے گا۔میری بچت ہوجائیگی۔تو نتیجہ یہ نکلا کہ عزت دو عزت لو۔جوانی کا عالم تھا قراقطعی سر پر سیاہ گھنی داڑھی اپنے چھ سال کے بچے کو لیکر جوتوں کی دکان میں داخل ہوا۔اس کو کرسی پر بٹھایااور جوتے پہنانے شروع کئے ،دکاندار کی بجائے میں خود سروس کرتا رہا جب جوتا خرید کر پیسے دے دیئے تو دکاندار نے پوچھا مولوی صاحب ایک بات پوچھوں ؟میں نے کہا پوچھو۔کہنے لگا یہ آپ کے پیر صاحب کا بیٹا ہے ،میں نے کہا نہیں یہ میرا اپنا بیٹا ہے۔وہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔میں نے کہا بھائی اگر عزت لینی ہے تو عزت کرنا سیکھو۔کہنے لگا مولوی صاحب آپ نے بچے کو جوتا لیکر دیا ہے اور میری راہ سیدھی کر دی ہے۔آج کے بعد کوئی گاہک خالی ہاتھ نہیں جائیگا۔تو بھائی ہماری دینی، ایمانی، اخلاقی اور معاشرتی ڈیوٹی ہے اگر عزت لینی ہے تو عزت دینا بھی پڑے گی۔