مولود کعبہ مولا علی علیہ السلام!!!

0
110
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مرتضیٰ شیر حق رشجع الاشجعین شاہ خیبر شکن اسد اللہ غالب علی کل غالب مولائے کائنات، شہنشاہ ولائیت، شاہ مرداں شیریزداں قوت پروردگار لافتیٰ الاعلی لاسیف الا ذوالفقار سخاوت وشجاعت کے پیکر حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رجب شریف کے مہینے میں مکہ مکرمہ میں مسجد حرام میں واقع کعبتہ اللہ شریف کے اندر پیدا ہوئے۔ اور شہادت بھی جامع مسجد گوفہ میں حالت نماز میں ہوئی۔ گویا کہ علی پاک کا سفر مسجد سے شروع ہوا۔ اور مسجد پر ہی ختم ہوا۔ اور جو علی والے ہیں ان کا سفر بھی مسجد ہی ہوگا ،کچھ لوگ دعویٰ تو بہت کرتے ہیں کہ ہم علی والے ہیں علی کے ملنگ ہیں۔ مگر ان کی حالت یہ ہوتی ہے کہ وضو تو درکنار غسل سے بھی مبرا ہوتے ہیں۔ اوپر سے منوں کے حساب سے گھنٹیاں اور ٹل پہنے ہوتے ہیں۔ ہر قسمی نشر، گانجا، چرس بھنگ ان کا شعار ہے اور کمال ڈھٹائی سے علی مولا کا نعرہ لگاتے ہیں نعرہ لگاتے سے ہمیں تکلیف نہیں ہوتی وہ تو ہم بھی لگاتے ہیں۔ تکلیف یہ ہے کہ بدبو دار منہ سے پاک علی کا نام لیتے ہیں۔ حضرت مولا علی سے کسی نے پوچھا۔ آپ سر کے بال کیوں اتار دیتے ہیں۔ بال تو سر کی زینت ہوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا اس لئے کہ غسل میں کوئی بال خشک نہ رہ جائے جس سے میری نماز کے اندر کوئی نقص واقع ہو۔ ایسے پاکیزہ انسان کا نعرہ بدبودار منہ سے لگانا کس طرح جائز ہوگا۔ افسوس تو ان واعظین اور ذاکرین پر ہے جو چند روپوں کی خاطر ان بدبودار ملنگوں کو ولی کامل کا درجہ دیتے ہیں۔ نعرہ حیدری آج بھی اگر علی پاک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پنج وقتہ نماز اور تہجد کی پابندی کرتے ہوئے لگایا جائے تو آج بھی کفر کے درو دیوار ہل جاتے ہیں۔ حضرت علی خود روایت کرتے ہیں۔ کہ اللہ کے پاک رسول جناب محمد رسول اللہۖ نے ارشاد فرمایا اے علی تمہارے اندر حضرت عیسٰی علیہ السلام والی مشابہت ہے ان سے یہودیوں نے بغض کیا یہاں تک کہ ان کی والدہ محترمہ پر بہتان لگا دیا اور نصاریٰ نے یہاں تک محبت کی وہاں تک پہنچا دیا جہاں پر وہ نہ تھے پھر حضرت علی نے ارشاد فرمایا میرے متعلق بھی دو قسم کے لوگ بلاک ہوں گے ایک محبت میں غلو کرنے والا جو میری ایسی تعریف کرے گا جو مجھ میں نہیں دوسرا بغض رکھنے والا کہ میری عداوت میں بہتان لگانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ ایک طرف یہ ملنگ نما علی پاک کی محبت کا دعویٰ کرنے والے اور دوسری طرف خارجی جنہوں مولا علی کو مسلمان گرداننے سے انکار کردیا اور خروج کیا۔ یہاں تک کہ مسجد میں شہید کردیا آج بھی ان خارجیوں کی اولادیں مختلف نام رکھ کر مسلمانوں پر مسجدوں پر اللہ والوں کی درگاہوں پر خودکش حملے کر رہے ہیں۔ آج بھی ان کا وہی دعویٰ ہے کہ ہم اصلی مسلمان ہیں۔ ہمارے علاوہ سبھی مسلمان مشرک اور مرتد ہیں۔ لہذا ان کا قتل کرنا ہماری ذمہ داری ہے یاکہ ہمارے ہاتھوں پر بیعت کرکے ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں۔ اللہ پاک مولا علی کے ساتھ غلو کرنے والوں سے اور بغض رکھنے والوں سے بجائے آمین ثم آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here