تحریک انصاف اور انسانی حقوق کا ناقص ریکارڈ!!!

0
102
پیر مکرم الحق

16جولائی2022کو اسلام آباد میں میڈیا کی آزادی کے متعلق ایک سیمینار میں تقریر کے دوران عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انکی حکومت نے کبھی بھی آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں لگائی نہ ہی اخباری کارکنوں کے ساتھ زیادتی کی گئی لیکن1926ء میں تشکیل دی جانے والی تنظیم برائے بین الاقوامی جرنلسٹIFJنے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ دعویٰ حقائق کے برعکس ہے حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت کسی منتخب حکومت کے مقابلے میں اظہار رائے کی آزادی پر بدترین ریکارڈ کی حامل ہے یا تھی2018ء سے2022تک رہنے والی اس حکومت نے ماضی کی تمام حکومتوں کے ریکاڈ توڑ دیئے تھے۔ جنگ کے شکیل الرحمان جوکہ جنگ گروپ کی بانی میر خلیل الرحمان کے چھوٹے بیٹے اور جان نشین ہیں کو آٹھ ماہ تک ناکردہ گناہ کے جرم میں قید بھگتنی پڑی جوکہ ایک مقدمہ 34پہلے کے معاملے کے متعلق تھا اور انکے والد سے منسوب تھا۔ اس معاملے کی گہرائی میں جائینگے تو حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑینگے یہ مقدمہ جنرل ضیا کی طرف سے جنگ گروپ کو سستے داموں دی جانے والی وہ زمین تھی جو جنرل ضیا نے میر خلیل الرحمان کو الاٹ کی تھی کسی والد پر قائم کردہ مقدمہ جو انکی وفات کے بعد قائم کیا گیا ہو اس میں بیٹے کو قید کرنے والی کسی نے سنی نہیں ہوگی۔ نجم سیٹھی جن سے خان صاحب عمران کے پرانے مراسم تھے ان پر مقدمہ عمران خان کی کردار کشی کے الزام پر قائم کیا گیا۔ دس ارب روپے کا ہرجانہ طلب کیا گیا اور چینل24پر چلنے والا ان کی پروگرام بند کرا دیا گیا۔ نصرت جاوید کو نہ صرف عمران خان پر تنقید کی پاواش میں ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے۔ بلکہ ان پر قاتلانہ حملہ ہوا انکے گھر کے باہر ابصار عالم پر اپریل20 2021ء میں پارک میں واک کرتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا بری طرح زخمی ہوئے لیکن جان بچ گئی۔ ملزم کی نشاندہی بھی ہوئی گرفتار بھی ہوا الیکن مقدمہ دبا دیا گیا۔ حامد میر پر جنرل مشرف کے دور کے بعد ایک بار پھر عمران خان کی حکومت میں بھی پابندی لگا دی گئی اور وہ پابندی اس وقت اٹھی جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی۔2021ء میں ہی مئی کی26تاریخ کو انکے گھر میں گھس کر حملہ آوروں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں سما ٹی وی پر دبائو ڈال کر انہیں بطور پروڈیوسر ملازمت سے فارغ کرا دیا۔ اپنے ہی دوست اور ایک مشہور خبر ایجنسی کے مالک محسن بیگ جنہوں نے اقتدار میں لانے کیلئے عمران خان کی مدد کی انہیں ایف آئی اے کے اہلکاروں کے ذریعے گھر میں داخل ہوکر انکے اہل خانہ کے سامنے ان پر اور انکے بیٹے پر تشدد کیا گیا۔ محسن بیگ کے خلاف مراد سعید اس وقت کی وفاقی وزیر نے شکایت کی تھی۔ اور تو اور خاتون صحافی عاصمہ شیرازی جو اسلام آباد میںBBCکی نمائندہ تھیں۔ انکے خلاف ایک غلیظ مہم چلائی گئی انکو نہ صرف ہراساں کیا گیا ٹوئٹر پر پی ٹی آئی ٹرولرز نے گندی گندگی گالیاں دیں گئیں اور بہودہ الزامات لگائے گئے۔ لائق پروفیسر اور نامور صحافی طلعت حسین بھی تحریک انصاف کے پیدا کردہ عذاب سے نہیں بچے ان کا مقبول ترین پروگرام نیا پاکستان جیئو پر دبائو ڈال کر بند کر دیا گیا اس پروگرام کے بند ہونے کی وجہ سے کئی اخباری کارکنوں کی روزی روٹی بند ہوگئی۔ اور تو اور نیا دور کے ہمارے ترقی پسند صحافیوں رضا رومی اور پاکستان براڈکاسٹنگ ہائوس کے سابق ڈائریکٹر جنرل مرتضیٰ سولنگی بھی عمران حکومت کی پابندیوں کے نرغے میں آنے سے نہیں بچے۔ نیا دور کو2018ء سے2022ء تک مسلسل بند کردیا گیا۔ آج عمران خان میڈیا کی آزادی کا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ اور اظہار رائے کی آزادی کا چیمپئن ہونے کے دعویدار بن رہے ہیں۔
اقتدار میں آنے سے پہلے عمران خان نے انسانی حقوق کی پامالی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور گمشدہ افراد کے حوالے سے بھی انتخابی وعدے کئے تھے بدقسمتی سے2018ء اور 2022ء جولائی کے دوران کئی سندھی اور بلوچی نوجوان اغوا کئے جو آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں پہنچے ہیں۔
نہ ہی ان گمشدہ افراد کی لاشیں واپس انکے گھروں کو پہنچے۔ یہ سارے مظالم میں جو لوگ بھی شریک جرم ہیں انکو جنرل مشرف کے انجام سے سبق لینا چاہئے آپ کتنے بھی طاقتور ہوں اثرورسوخ رکھتے ہوں لیکن ظلم کرنے والوں کی پکڑ اللہ کی بے آواز لاٹھی کرتی ہے اس کے پاس دیر سے اندھیر نہیں۔
آج بھی ہمارے ہیرو کپتان جو بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں کرنا انہوں نے وہی ہے جو پہلے کرتے آئے ہیں۔ اتنی عمر کو پہنچنے والا انسان اپنی فطرت و شخصیت میں کوئی بڑی تبدیلی پیدا نہیں کرسکتا کیونکہ یہ قانون فطرت ہے اور عمران خان کو بھی یہ جان لینا چاہئے کہ وہ کوئی بھی سہانے خواب دکھاتے رہیں اجتماعی عقل اس مومن کی طرح ہے جو ”ایک یہی سوراخ سے دوسری مرتبہ ڈسہ نہیں جائیگا” عطا اللہ عیٰسی خیلوی نے کیا خوب گایا ہے جس کی فطرت میں ہو ڈسنا وہ ڈسا کرتے ہیں۔ تو خان صحب اب بار بار یہ توقعہ نہیں کریں کہ پاکستان کی عوام کو بار بار بیوقوف بنا پائیں گے! ۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here