بے شک9مئی کو نائن الیون میں امریکن پینٹاگون کی طرح پاکستانی آرمی ہیڈکوارٹر پر بھی حملہ ہوا ہے۔ مگر باقی پاکستانی فوجی تنصیبات، کورکوارٹروں، یادگاروں، چھائونیوں پر جو حملہ ہوا ،وہ امریکہ میں نہیں ہوا ہے کہ جس میں65کی جنگی جہازوں اور ایٹم بم کی یادگا چاغی کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے جس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی ہے جو زمان پارک سازش کیس کے سب سے بڑے مجرم عمران خان کے حکم پر ان کے کلٹ ازم کے شکار پیروکاروں نے کیا ہے جنہوں نے شہدا کے قبروں کو بھی بے حرمتی کی ہے۔ جو صرف اور صرف ایک ملک دشمن کرسکتا ہے جس کا سب سے بڑا مجرم عمران خان آج بھی اپنے گھر میں عیش وعشرت کی زندگی گزار رہا ہے جبکہ ان کے گروہ کے تمام ساتھی انہیں اکیلا چھوڑ کر چلے گئے ہیں ،ظاہر ہے اتنا بڑا جرم کون برداشت کرسکتا ہے کہ جنہوں نے بھی یہ سوچا ہوگا کہ ان کی اپنی فوج پر ان کی پارٹی کے تربیت یافتہ ٹائیگر فورس اور اتحادی ٹی ٹی پی حملہ کریگی جو محب وطن شخص برگراں گزارا ہے حالانکہ ماضی میں راولپنڈی سازش کیس، اگر تلہ سازش کیس، حیدر آباد سازش کیس بنائے گئے ہیں جن کی قیادتوں کو جیلوں میں ٹھونسا گیا ہے۔ کارکنوں پر بے تحاشہ تشدد ہوئے ہیں۔ مگر کسی بھی شخص نے غصے کے عالم میں فوجی اداروں پر حملے نہیںکیے تھے حتیٰ کہ بلوچستان میں عوام کی مکمل صوبائی خودمختاری کی تحریک چل رہی ہے، انہوں نے بھی ابھی تک کسی فوجی یادگار کو تباہ نہیں کیا ہے جس کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان کا ساتھ چھوڑنے والے یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہوچکے ہیں جبکہ پی پی پی، جماعت اسلامی، نیشنل عوامی پارٹی پر پابندیوں اور تاریخی ظلم وستم کے باوجود کارکن آج تک سیاست میں موجود ہیں جس کا جواب صرف یہ ہے کہ شاید لوگوں کو عمران خان کی حقیقی فتنہ وفساد کے ایجنڈے کا علم نہ تھا جس کا اظہار ماضی میں ڈاکٹر اسرار احمد اور حکیم سعید کر چکے تھے جو اب سچ ثابت ہوا ہے کہ عمران خان سیاست نہیں ریاست کا دشمن ہے جس نے بھیڑ کی کھال پہن کر بھیڑیا بن کر حملہ کیا ہے جس کا ماضی میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ملتا ہے شاید وہ لوگ یہ بھی نہ کچھ پائے تھے کہ عمران خان تحریک طالبان کا اتحادی اور حامی کیوں تھا یہ جانتے ہوئے کہ یہ تنظیم پاکستان دشمن ہے جس کے ہاتھوں80ہزار پاکستانی شہید ہوچکے ہیں جس کی عمران خان ہمیشہ حمایت کرتا چلاآرہا ہے جس کو اپنی پختونخواہ حکومت کے ہاتھوں بھتوں کے نام پر فنڈنگ ہوتی رہی ہے جس نے 9مئی کو اپنے ملک دشمن کارنامے دیکھائے ہیں۔ برعکس نان الیون میں بھی بے تحاشہ جانی ومالی نقصانات ہوئے جس میں ساڑھے تین ہزار کے قریب لوگ مارے گئے۔ اربوں کھربوں کا نقصان ہوا جس کی آڑ میں امریکہ نے عراق، افغانستان تباہ وبرباد کر دیا جس کے بعد لیبیا اور شام بھی نیست ونابود ہوچکے ہیں۔ حالانکہ حملہ آور سعودی اور مصری بنا دہشت گرد تھے کرپشن ٹولہ نے ڈگیا کھوتوں توں نے غصہ کمیار پر نکالا جس میں عراق کی پوری دولت لوٹ لی گئی افغانستان پر کارپٹ بمباری کرکے انسانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا جو آئین کی آج پاکستان میں پچاس لاکھ آبادی مہاجرین کی ہے باقی دنیا بھر میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ جبکہ امریکہ میں آباد مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی گئی تھی۔ جن کو اپنے نامسلم ناموں پر تعصبات کا شکار بنایا جاتا تھا۔ نائن الیون کے مجرم اسامہ بن لادن اور ملا عمر مار دیئے گئے مگر پاکستان میں9مئی کا سرغنہ عمران خان ابھی تک آزاد گھوم رہا ہے جن کو ان کے اتحادی اور بعض جنرلوں اور ججوں کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے جنرل پاشا جنرل ظہیر السلام، جنرل فیض حمید، جج ثاقب نثار، جج سعید کھوسہ، جج بندیال کی شکل میں آج بھی مدد کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان پر ابھی تک کسی قسم کا بغاوت کا مقدمہ نہیں بنا ہے حالانکہ فوج کے خلاف بغاوت کی سازش ان کے قلعہ زمان پارک میں تیار ہوئی ہے۔ بہرحال 9مئی اور نان الیون کا موازنے میں مماثلت صرف یہ نظر آرہی ہے کہ نائن الیون نے سانحہ کے خالق سازشی تھیوری کے مطابق بعض امریکی اہلکار ملوث شریک تھے۔ جن کے بغیر ان گائیڈڈ جہازوں سے حملہ ناممکن تھا جبکہ پاکستان میں بھی 9مئی کے حملے میں فوجی اہلکار اور جج شامل تھے جن کی شہ اور سہولت کاری کے بغیر حملہ ممکن نہیں تھا جس میں لاہور کور کمانڈر کی بلوائیوں کو گھر آنے کی دعوت دینا یا پھر دوسرے مقامات پر اپنی فوجی اہلکاروں کو حفاظتی ناکوں سے ہٹا لینا شامل ہے جس میں جج بندیال، جج امیر بھٹی اور جج عامر فاروق نے اپنے عبوری اور حفاظتی ضمانتوں سے حملہ آوروں کو حوصلہ دیا کہ قانون ان کا کچھ نہ بگاڑ سکا جس کی بنا پر9مئی کا سانحہ برپا ہوا ہے۔
٭٭٭٭