شوبز:
صدارتی ایوارڈ یافتہ کلاسیکل گلوکار استاد مبارک علی خان 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
استاد مبارک علی 1937ء میں جالندھر کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کا تعلق موسیقی میں لاہور کے کسی معروف گھرانے سے نہیں تھا لیکن یہ اپنے خاندان میں جاری موسیقی کی روایت کو ایک گھرانے کی سطح پر لے آئے تھے۔
انہوں نے خیال گائیکی کی پوری ایک صدی کی روایت سے اپنا علم اکتساب کیا، ایک ریسرچ اسکالر کی طرح پورے عہد کی گائیکی سے گزرے اور پھر علم کے ایک فقیر کی طرح استاد امیر خان اندور والے کی شاگردی میں آگئے۔ مرحوم نے 1992ء میں آل پاکستان موسیقی کانفرنس سے کلاسیکل گائیکی کے ذریعے باقاعدہ گائیکی کا آغاز کیا۔
استاد مبارک علی خان ودیا کے گہرے شعور سے بھراگ کی اوریجنل شکل سامنے لائے، محفل میں گاتے ہوئے یہ سامعین پر راگ کے راستے اس قدر واضح کر دیتے ہیں کہ پوری محفل بے ساختہ داد دینے پر مجبور ہوجاتے۔
ان کی گائیکی کا ایک وصف روحانی اور داخلی کیفیات کا اظہار بھی تھا۔ استاد مبارک علی خان پاکستان میں کلاسیکل موسیقی کے سینئر ترین اساتذہ میں شامل تھے، انہیں 2007ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ اسی سال انہیں ہری بلبھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
مرحوم کی نماز جنازہ آج صبح گیارہ بجے شاہدرہ میں ادا کی جائے گی۔