یہ تنہائی اور امریکہ!!!

0
141
رعنا کوثر
رعنا کوثر

اگر ہم غور کریں اور تنہائی کے بارے میں سوچیں کے یہ تنہائی کیا چیز ہے تو ہم کو احساس ہوگا کے اکیلے گھر میں بیٹھنا تنہائی نہیں ہے۔اکیلے سفر کرنا بھی تنہائی نہیں ہے۔اکیلے کھانا، اکیلے رہنا بھی تنہائی نہیں ہے۔بہت سارے لوگ اکیلے رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔اپنا کمرہ ،اپنا گھر، اپنا لنچ، اپنا ہر کام خود کرنا پسند کرتے ہیںمگر یہ تنہائی نہیں ہے بلکہ تنہائی یہ ہے کہ سب کے ہوتے ہوئے کوئی آپ کا نہ ہو۔جب آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو کوئی نہ ہوجب آپ کو گھر میں رہنے کے لیے کسی کا ساتھ چاہئے ہو تو کوئی نہ ہو۔جب آپ بیمار ہوں تو کوئی نہ ہوجو آپ کی تیمارداری کرے اور اسی کو تنہائی کہتے ہیں۔امریکہ میں ایسے بے شمار افراد ہیں جو کہ تنہائی کا شکار ہیں۔اولاد کے ہوتے ہوئے ان کے قریب نہ ہونے کی وجہ سے تنہا ہوجاتے ہیںبلکہ گھر میں افراد کے ہوتے افراد گھر کے مکین بچے بیٹھے ہیںجو صبح سے نکلتے ہیں تو رات گئے گھر میں داخل ہوتے ہیں اور ان کے گھر کے بڑے اکیلے پن کا شکار رہتے ہیں۔
ہمارے ملک پاکستان سے آئے ہوئے لوگ تو ان تمنائیوں کے عادی بھی نہیں ہوتے اور جب اچانک ایسی تنہائی ان کو ملتی ہے تو وہ بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔یہاں کے رہنے والے تو پھر بھی ذہنی طور پر ان سب چیزوں کے لیے تیار رہتے ہیںاور اپنے آپ کو بہتر طریقے سے ایسی زندگی گزارنے کے لیے تیار رکھتے ہیںمگر ہمارے ملک کے لوگ جو ہمیشہ خوب بھرا خاندان دیکھتے آئے ہیں۔بہن بھائیوں کے درمیان بھرپور زندگی گزاری ہے ان کے لیے یہاں تنہا رہنا اور بھی مشکل ہے۔خاص طور سے خواتین جو کے اکثر گھروں میں تنہا رہ گئی ہیں اور خاصی پریشان ہوتی ہیں۔اسی طرح مرد حضرات بھی تنہائی کی زندگی کے عادی نہیں ہوتے اور وہ بھی پریشان ہوتے ہیں۔دکھ بیماری کھانا پینا سامان بازار سے لانا خودپکانا گھر خود صاف کرنا،ایسی بے شمار پریشانی کی چیزیں ہوتی ہیں جو ان کے لیے مشکل کا باعث ہوتی ہیں۔وہ اپنے لیے کیا کریں ان کی سمجھ میں نہیں آتا ہے ،ان کے گھر کا ہر فرد یا تو مصروف ہے یا مجبور ہے۔جو ان کو پوچھ نہیں سکتا ہے۔میری ایک خاتون سے ملاقات ہوئی جن کی ایک ہی بیٹی تھی جب بچے چھوٹے تھے تو بیٹی نے ان کو بلا لیا۔نواسا ،نواسی کی دیکھ بھال کی جب وہ جو ان ہوئے تو ان کی بیٹی کا انتقال ہوگیا۔اب وہ اکیلی ہوگئیں۔نواسا ،نواسی دوسری سٹیٹ میں اپنی جاب کر رہے ہیں،وہ خود بیٹی کے گھر میں اکیلی رہتی ہیں۔
داماد بھی دلبرداشتہ ہوکر دوسری سٹیٹ چلے گئے،اب یہ اکیلی خاتون جو تقریباً نوے سال کی ہیں،اکیلی گھر میں رہتی ہیں۔آخر گھبراہٹ اور پریشانی سے بیمار پڑ جاتی ہیں۔محلے والے خبر گیری کر لیتے ہیں۔عجیب سے حالات کا شکار ہیں۔یہ ایک خاتون کی کہانی ہے بہت سارے لوگ اسی طرح تنہا ہیں۔بچوں کے ہوتے ہوئے تنہا ہیں۔
ایسے لوگوں کے لیے ہماری کمیونٹی کیا کر رہی ہے۔ان کو اپنے جیسے مسلمان اردو بولنے والے لوگ چاہئیںجو ان کی مدد کر سکیں۔ہمارے اندر ویسے بھی جذبہ خلق ہونا چاہئے۔ہم اگر اپنے مسائل سے نکلیں اپنے گھر کی پبل پبل سے یا دوسرے لفظوں میں اگر ہمارے گھر میں افراد ہیں خوش ہے رونق ہے تو اس سے ہٹ کر ان لوگوں کے بارے میں سوچیں۔ان کو ٹائم دیں ان کا خیال رکھیں تو ان کی دعائیں آپ کے کام آسکتی ہیں۔سب کے بچوں کو بڑا ہونا ہے۔نوکری کرنی ہے۔یہ امریکہ ہے بچوں کو مصروف بھی ہوتا ہے۔ایسے میں اگر ان لوگوں کے بارے میں سوچ کر تھوڑی بہت مدد کردیں تو شاید کل آپ بھی کبھی تنہا نہ ہوں۔
جس کے ساتھ اللہ ہو وہ کبھی تنہا نہیں ہوتااور اللہ ہمیشہ اس کے ساتھ ہوتا ہے جو مخلوق خدا کی خدمت کرتا ہے۔امریکہ میں ہماری کمیونٹی کے بے شمار افراد تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں،ان کا خیال رکھیں اللہ آپ کا خیال رکھے گا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here