قرآن مجید کی سورہ توبہ کی آیت36میں ارشاد ربانی ہے کہ جب سے میں نے دنیا بنائی ہے اسی دن سے بارہ مہینے قائم کردیئے تھے۔اسی دن سے حرمت والے چار مہینے الگ کردیئے محرم، ذیعقد، ذوالحج، اور رجب پہلے دن سے محرم پہلا مہینہ ہے۔صرف زمانہ جاہلیت میں کبھی حلال کر لیتے تھے کبھی حرام لیکن سرکار کی تشریف آوری سے پہلے مہینے رائج تھے۔سال کو شروع کرنے کے دو ہی طریقے رائج تھے۔قمری سال اور شمسی سال اور یہ دونوں طریقے اسلامی ہیں۔مثلاً رمضان شروع کرنے کے لئے قمری طریقہ ہے۔مگر روزہ کھولنے اور رکھنے کے لئے اور افطار کے لئے ہم شمسی کیلنڈر استعمال کرتے ہیں۔لہذا اس ماہ کو اسلامی کہہ کر مبارکبادی کے مسیج بھیجنا عبادت نہیں بدعت ہے۔بلکہ قمری وشمسی دونوں ہی اسلامی ہیں۔البتہ عیسی علیہ اسلام کے پیروکاروں نے ولادت عیسی علیہ اسلام سے شمسی کیلنڈر کو اپنے نام کرلیا۔عربوں میں بہت کم پڑھے لکھے تھے جو تھے وہ مہینوں کے ساتھ من مانیاں کرتے تھے۔کبھی سال کے بارہ مہینے کر لیتے اور کبھی تیرہ مہینے سرکار دو عالم نے حج کے خطبہ میں ارشاد فرمایا زمانہ گھوم پھر کر پھر اپنی اصلی حالت میں واپس آگیا ہے لیکن تاریخ نویسی کا کوئی باقاعدہ نظام نہیں تھا۔سیدنا فاروق اعظم کے دور میں اسلامی ریاست پھیل گئی تو دربار خلافت سے جوا حکام جاری ہوتے تھے ان کا پتہ نہیں چلتا تھا کہ یہ حکم کب جاری کیا گیا ہے تو حضرت ابو موسیٰ اشعری نے حضرت فاروق اعظم کو خط لکھاکہ جتنے بھی خطوط جاری ہوتے ہیں۔تاریخ نہ ہونے سے ہمیں بڑی دقت پیش آتی ہے۔ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ اشعری کی بات کو معقول سمجھا۔اکابر صحابہ کرام کی ایک میٹنگ بلائی اور مشورہ طلب کیا سوال یہ تھا سال قمری ہو مگر آغاز کس مہینے سے کیا جائے کئی رائے پیش عیسوی سال کی طرح سرکار کی ولادت سے شروع کیا جائے ایک رائے یہ تھی جس دن اعلان نبوت فرمایا تھا۔اس ماہ سے شروع کیاجائے ایک رائے یہ تھی کہ محرم ہی سے اسلامی سال شروع کیا جائے جو پہلے ہی رائج ہے۔ایک رائے یہ تھی سرکار دو عالم کی وفات سے شروع کیا جائے۔لمبی چوڑی بحث کے بعد محرم پر اکتفا کیا گیاکیونکہ ہجرت سے حق وباطل کی تمیز ہوئی تھی۔اس لئے اس اسلامی قمری سال کو ہجری کہا جانے لگا لطف کی بات یہ ہے کہ جب محرم کا فیصلہ ہوا۔اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی زندہ تھے اور حضرت امام حسین بھی ان شہداء کی قربانیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ جو قربانی صحابہ کرام نے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کی تھی۔اسلامی ہجری سال کا سبب بنا لہٰذا دونوں قمری اور شمسی اسلامی سال ہیںجو پہلے سے چلے آرہے ہیں صرف شہداء کی قربانیوں نے زندہ جاوید کردیا۔