اشرف غنی کے ہوتے ہوئے طالبان افغان حکومت سے بات نہیں کرینگے

0
106

اسلام آباد(پاکستان نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ‘امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے تاکہ وہ ایک معاہدہ کرسکے، کیونکہ باغیوں اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں اور افغانستان میں تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔’وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر غیر ملکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان کو صرف اس لیے مفید سمجھا جاتا ہے کہ کسی طرح اس ‘گندگی’ کو صاف کرے جو افغانستان میں فوجی حل تلاش کرنے کی 20 سال کی کوششوں کے بعد پیچھے رہ گئی ہے۔’یاد رہے کہ امریکہ 2001 میں طالبان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے 20 سال بعد راوں برس 31 اگست تک افغانستان سے اپنی فوج نکال لے گا، تاہم امریکہ کے نکلنے کے بعد طالبان 2001 کے مقابلے میں اب زیادہ علاقوں پر اپنا کنٹرول رکھتے ہیں۔کابل اور کئی مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ‘پاکستان کی طرف سے باغی گروپ کی حمایت نے اسے جنگ کا موقع دیا۔’امریکہ کے اتحادی ہونے کے باوجود طالبان کی حمایت کا الزام طویل عرصے سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تناؤ کی ایک وجہ ہے۔ پاکستان ہمیشہ طالبان کی حمایت سے انکار کرتا ا?یا ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ ‘پاکستان، افغانستان میں کسی بھی فریق کی حمایت نہیں کررہا۔”میں سمجھتا ہوں کہ امریکیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ انڈیا ان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے، اور میرا خیال ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان کے ساتھ مختلف قسم کا سلوک کیا جا رہا ہے۔’یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کے روایتی حریف ہیں اور ا?پس میں تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔ دونوں کے تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں اور فی الحال کم سے کم سفارتی تعلقات موجود ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here