ماہ ربیع الاول آتے ہی پوری دنیا کے مسلمان جوش و خروش سے آقاکریم ۖ کی ولادت کی خوشی میں میلادِ مصطفیٰۖ کا اہتمام کرتے ہیں اور میلاد النبی ۖ کی خوشی مناتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ کا میلاد منانا جائز و مستحب ہے اور محبت رسول ۖ کی علامت ہے اور اس کی اصل قرآن و سنت سے ثابت ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یہ عظیم خوشی کا دن ہے اس دن محسن کائنات ، آقائے کائنات اور فخرِ موجودات حضور نبی کریم ۖ خاکدانِ گیتی پر جلوہ گر ہوئے آپ ۖ کی بعثت اتنی عظیم نعمت ہے جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی ، آپ قاسم نعمت ہیں ساری نعمتیں آپ ۖ کے صدقے میں ملتی ہیں۔
چند لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ شاید رسول کریم ۖ کی ولادت با سعادت بارہ ربیع الاول کو نہیں بلکہ کسی اور دن کو ہوئی تھی تو آئیے آپ کے سامنے چند حوالہ جات پیش کرتا چلوں،تکوینی لحاظ سے انسان کے کمال میں مختلف قسم کا اثر رکھنے والے لمحات، دن ، رات اور مہینوں سے ہٹ کر کچھ ایسے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں کہ جن کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور بعض لمحات اور ایام ایک خاص قسم کے تقدس کے مالک ہوتے ہیں۔اولیائے الہٰی نے حضرت محمد مصطفیۖ کی ولادت باسعادت کو ماہ ربیع الاول کا ایک اہم ترین واقعہ قرار دیتے ہیں اور اسی مبارک واقعہ کی وجہ سے ہی اس مہینے کو بہار کا نام دیتے ہیں۔
پاکستان نیوز بھی کمیونٹی کے تعاون سے ہر سال آمد مصطفی کا جشن مناتے ہوئے جیکسن ہائٹس میں جلوس کا اہتمام کرتا ہے جس کا آغاز مرحوم شفیق صاحب نے کیا اور ان کی وفات کے بعد یہ سلسلہ میری اور محترم شکیل شیخ صاحب کی خصوصی کاوشوں کی بدولت آج بھی جاری ہے ، دیگر معزز کمیونٹی رہنمائوں کے تعاون سے ہر سال جشن میلاد النبیۖ پوری عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے ، رواں ماہ 16 اکتوبر کو جشن آمد رسول ۖ کے سلسلے میں جیکسن ہائٹس میں عظیم الشان جلوس کا اہتمام کیا جائے گاجس کے دوران علمائے اکرام حاضرین کے ایمان کو تازہ کرتے ہیں ، شرکا کو اپنی زندگیوں کو سیرت مصطفی کے مطابق گزارنے کا درس دیا جاتا ہے ، علمائے اکرام مختلف قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں حضور اکرم ۖ کی زندگی مبارکہ پر روشنی ڈالتے ہیں ، علمائے اکرام کے ساتھ نوجوانوں سپیکرز کی بڑی تعداد بھی جلوس کے دوران اپنی تقریر وں سے حاضرین کے ایمان کو جلا بخشتے ہیں ،نوجوان اردو کے ساتھ انگریزی زبان میں بھی لیکچر دیتے ہیں ، آج کل نفسا نفسی کا دور ہے ہر کوئی پیسوں ، ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہا ہے ہر کوئی دنیا میں کامیابی کے لیے جتن کررہا ہے لیکن آخرت میں کامیابی سب کی نظروں سے اُوجھل ہے ، ہمیں چاہئے کہ اپنی مصروف ترین زندگی میں سے اپنی آخرت سنوارنے کے لیے بھی وقت نکالیں اور ایسے اجتماعات کا حصہ بن کر اپنی زندگی کو دین اسلام اورحضور اکرم ۖ کی سیرت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں تاکہ زندگی کے ساتھ آخرت کے میدان میں بھی کامیابی حاصل کر سکیں ۔
بارہ ربیع الاوّل وہ دن تھا جس دن آپۖ اس دنیا میں تشریف لائے ، بے شک اس موقع پر کئی بابرکت اْمور ظاہر ہوئے مگر کُلی طور پر کوئی بھی اس بات کا اِحاطہ نہیں کرسکتا تھا کہ یہ پیدا ہونے والی ہستی کون ہے؟ اور انسانیت کے کس اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے والی ہے کیونکہ مستقبل کا کامل علم اللہ کے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں پھر درجہ بدرجہ آپۖ اپنی عمر مبارک کی منازل طے کرتے گئے حتیٰ کہ عمر عزیز کے چالیسویں سال آپ کو مقامِ نبوت سے سرفراز فرمایا گیا اور دنیا میں آپ ۖکی تشریف آوری کا اصل مشن آپ کے سپرد کیا گیا۔ یہ مشن تھا بھٹکی ہوئی انسانیت کو اس کے خالق سے ملانا اور اس کی عبادت اور اِطاعت کے ذریعے اسی کے ساتھ وابستہ کرنا۔
آپ ۖنے اس مشن کو توفیقِ ایزدی کے ساتھ اس شان سے کمال تک پہنچایا کہ حجتہ الوداع کے موقع پر ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے گواہی دی کہ آپ نے اپنا فرض کماحقہ پورا کردیا۔ حج کے انہی ایام میں ،منیٰ میں ہی سورة النصر نازل ہوئی تو جہاں یہ آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تکمیل مشن کی بشارت تھی، وہیں اس میں آپ ۖکے لئے اب دنیا سے رخصتی کا اشارہ بھی تھا۔ سمجھدار صحابہ اس اشارے کو سمجھ گئے تھے اور غمگین اور افسردہ ہوگئے۔ پھر بارہ ربیع الاوّل کا وہ دن بھی آگیا جب آپ اس دنیاے فانی سے تشریف لے گئے۔ اللہ پاک ہم سب کو آپ کی سیرت مبارکہ پر عمل کرنے اور عمل راست کی توفیق عطا فرمائے ،امین!
٭٭٭