ماضی یا ماضی قدیم میں جب بھی انسانیت پر ظلم وستم ہوا تاریخ نے کبھی ظالموں اور جابروں کو معاف نہیں کیا، چاہے وہ ہزاروں سال پہلے فرعونیت کا بچوں کا مارنا تھا یا پھر پچھلی صدی میں ہٹلر کا ہولوکوسٹ تھا جس کی بنا پر فرعونیت کو اہل کتاب میں تباہی کی موت مرتا دیکھا ہے سنا ہے جس کا ذکر تورا۔ انجیل اور قرآن شریف میں تفصیل سے پایا جاتا ہے جبکہ ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں جرمنی میں قیام پذیر یہودیوں خانہ بدوشوں کمیونسٹوں کو نشانہ بنا کر اجتماعی طور پر ساٹھ لاکھ انسانوں کو بے دردی سے مارا ہے جس پر آج تک تاریخ لعنت ملامت کرتی نظر آتی ہے جس کی بنا پر جرمن فوجیوں پر جنگی جرائم کے مقدمات بنائے گئے اور ہولناک ہولوکوسٹ کے مجرموں کو سخت ترین سزائیں دی گئی تھیں۔ اسی طرح گاہے بگاہے ورلڈ کورٹ آف جسٹس کے ذریعے نسل کشی کی بنا پر بعض حکمرانوں کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے۔ چاہے وہ کسی ایک ریاست کے باشندے ہوں یا پھر ایک ریاست کے حملہ آور دوسری ریاست کے عوام پر حملہ آوری کریں۔ یا پھر کسی جنگ میں عام معصوم اور بے گناہ عوام کا قتل عام ہو یہ سب کچھ نسل کشی کہلاتی ہے تاہم سائوتھ افریقہ کی درخواست پر ورلڈ کورٹ آف جسٹس نے اسرائیل کے خلاف فلسطینی نسل کشی پر مقدمہ سنا جس میں اسرائیل کو نسل کشی پر مجرم ٹھہرایا گیا ہے چاہے ورلڈ کورٹ آفس جسٹس کے ججوں نے ڈرتے ڈرتے فیصلہ کیا ہے حالانکہ فلسطینی عوام کا قتل کام جاری ہے جس میں اب تک تیس ہزار سے زیادہ بچے بوڑھے اور عورتیں ماری جاچکی ہیں۔ جو مکمل طور پر بے گناہ اور معصوم ہیں جس کی بنا پر ا سرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ بنا تھا لہذا اس فیصلے کی روح سے اسرائیلی حکمرانوں اور فوجی اہلکاروں وزیروں اور مشیروں پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات بنا کر سخت ترین سزائیں دینا چاہتے ہیں جس طرح ماضی میں ہٹلر سمیت جرمن وزیروں مشیروں اور فوجی افسران کو سزائیں دی گئی تھیں تاکہ آئندہ کوئی بھی شخص فرعون اور ہٹلر بن کر انسانوں کو قتل عام نہ کر پائے چونکہ اسرائیل اپنے آقائوں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور دوسری مغربی طاقتوں پر نقش قدم پر چل کر فلسطینی بچوں بوڑھوں اور عورتوں کا قتل عام کر رہا ہے جس طرح امریکہ برطانیہ، فرانس وغیرہ نے اپین اپنے دور سامراجیت نو آبادتی نظام میں انسانوں کا قتل عام کیا تھا۔ امریکہ نے نیٹو امریکن کا پہلے قتل عام کیا پھر پچھلی صدی اور موجودہ صدی میں ویٹ نامیوں ،کورین، عراقیوں، افغانوں، شامیوں اور لیبلیوں کا قتل عام کیا ہے جس میں اب تک تقریباً دس ملین انسان مارے جاچکے ہیں۔ برطانوی نوآدیات میں مقبوضہ ملکوں نے لاکھوں آزادی پسند اور حریت پسند لوگوں کا قتل ہوا۔ فرانس نے صرف دو ملین ٹرین قتل کیئے ہیں اس لیے اسرائیل مجوزہ طاقتوں کے نقش قدم پر چل کر آج فلسطینی مجبور، بے بس اور کمزور عوام کا قتل عام کر رہا ہے۔ جس کو روکنا مشکل ہوچکا ہے جس کے قتل عام میں امریکی حکومت بھی ملوث ہے۔ جس نے کئی مرتبہ اقوام متحدہ میں جنگی بندی کی قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے قرار داد کے خلاف ویٹو کیا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل مسلسل فلسطینی عوام کا قتل عام کر رہا ہے۔ جس میں جدید ہتھیار، جنگی ہوائی جہاز میزائیل اور بم استعمال کر رہا ہے۔ جس کا سبب صرف اور صرف ججوں کا قتل عام ہے تاکہ فلسطین میں آزادی پسندوں کا خاتمہ ہوجائے یہ جانتے ہوئے کہ امریکہ نے ڈھائی ملین ویٹ نامی، دو ملین افغانی اور لاکھوں عراقی عوام کو قتل عام کے بعد امریکہ کو ویٹ نام اور افغانستان سے رسوا ہو کر بھاگنا پڑا تھا جس کی بدولت آج امریکہ میں زوال پذیری کا شکار ہوچکا ہے۔ کہ آج امریکی عوام مہنگائی، بے روزگاری کے عذاب میں مبتلا ہیں بحرحال ورلڈ کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کے بعد اقوام متحدہ کو فوری طور پر اسرائیل پر ہر طرح کی پابندیاں عائد کرنا ہونگی۔ تاکہ ایک بے لگام صہیونی طاقت کو روکا جاسکے ورنہ اسرائیل کے نقش قدم پر چل کر کل کلاں امریکہ، برطانیہ، یورپ بھارت میں بھی نسل کشی کا سلسلہ چل نکلے گا جس میں کروڑوں انسان مارے جائیں گے۔ جو نظر آرہا ہے کہ آج مجوزہ ریاستوں میں نسل پرستی عروج پر ہے۔ جو کسی بھی وقت نسل کشی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ بہتر یہی ہے کے اقدام متحدہ اسرائیل کے خلاف ایکشن لے جس کے حکمرانوں کو سزائیں دے۔ اسرائیل کی ممبر شپ ختم کی جائے۔ جنگی جرائم پر مشتمل مقدمات قائم کرکے عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ انسانیت کو بچایا جاسکے جو اس وقت خطرے میں پڑ چکی ہے۔
٭٭٭٭