آزادی ایک احساس کا نام ہے جس کو چھوا تو نہیں جا سکتا لیکن محسوس ضرور کیا جا سکتا ہے ،ہر محب وطن شہری کے لیے اس کے ملک کا جشن آزادی خاص اہمیت رکھتا ہے ، اس دن کے حوالے سے تقریبات کا خصوصی انعقاد کیا جاتا ہے اور پورے اہتمام کے ساتھ جشن آزادی کو منایا جاتا ہے ۔پاکستان کے جشن آزادی 14 اگست کو پاکستان کے ساتھ دنیا بھر میں موجود اوورسیز پاکستانی بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ اس دن کو مناتے ہیں ، پاکستان میں جشن آزادی کی تقریبات تو ایک روز پر محیط ہوتی ہیں لیکن اوورسیز پاکستانی ان تقریبات کو مہینوں تک مناتے ہیں ۔ نیویارک سمیت امریکہ بھر میں پاکستانیوں نے جشن آزادی کی تقریبات کا آغاز کر دیا ہے ، اس سلسلے میں جشن آزادی کا پہلا میلہ 18جولائی کو آئزن ہاور پارک میں منعقد کیا گیا ، علی مرزا کی قیادت میں میلے کے بہترین انتظامات کیے گئے جس میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد شریک ہوئی جبکہ پاکستان سے فنکاروں نے شاندار پرفارمنس سے شرکاء کے دل جیت لیے،معروف کمیونٹی رہنما بشیر قمر کی زیر قیادت جشن آزادی کا دوسرا میلہ بھی یکم اگست کو آئزن ہاور پارک میں منعقد کیا جائے گا ، جشن آزادی کے سلسلے کا تیسرا پروگرام بروکلین میں 8اگست کو منعقد کیا جائے گا ۔بروکلین پاکستانی مرچنٹ ایسو سی ایشن ، عزیز بٹ کی زیر قیادت جشن آزادی پریڈ منعقد کی جائے گی ، اسی طرح شکاگو ، واشنگٹن ، ہیوسٹن ، فلوریڈا اور دیگر ریاستوں میں جشن آزادی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا ۔اوورسیز پاکستانیوں کی وطن سے محبت کی یہ واضح مثال ہے کہ 14اگست گزرنے کے باوجود جشن آزادی کی تقریبات مہینوں تک جاری رہتی ہیں ، اب پاکستانی حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے بنیادی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا حکومت اور الیکشن کمیشن کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ارباب اختیار کو اس سلسلے میں سنجیدگی سے سوچ بچار کرنا ہو گی۔ ن لیگ کی حکومت نے پنجاب میں تو اوورسیز کمیشن کے ذریعے اوورسیز کو مکمل نمائندگی دی ان کے مسائل ترجیع بنیادوں پر حل کیے ہر جگہ ہر سطح پر دادرسی کی بالکل اسی طرح وفاق میں اوورسیز فائونڈیشن میں نہ صرف نمائندگی دی بلکہ مکمل بااختیار بنایا گیا، آفیسرز اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرتے، شکایت پر وزیراعظم آفس حرکت میں آجاتا، وزیراعلیٰ پنجاب اوورسیز کمیشن کی خود نگرانی کرتے، اوورسیز کمیونٹی کے پاکستان میں درپیش تمام مسائل حل ہونے چاہئے، ہمارے نزدیک ووٹ نہیں ریاست اہم ہونی چاہئے ،ریاست کا تقدس پامال نہ ہو ۔
اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کے ساتھ پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کا حق بھی ضرور ملنا چاہئے ، قومی اسمبلی میں 5 سے 7 اور سینیٹ میں 2 نشستیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے مختص کرنی چاہئیں، ان نشستوں پر نمائندگی کا طریقہ کار اور شرائط پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتیں ملکر طے کریں۔ اوورسیز پاکستانی نہ صرف ملک کے لیے محبت رکھتے ہیں بلکہ ان کی بھیجی گئی رقوم سے ملکی خزانے میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے ۔ رواں برس کے 8 ماہ میں اوورسیز پاکستانیوں نے 14.35 ارب ڈالر کی ترسیلات ملک میں بھیجیں۔ مالی سال 18 کے پہلے 8 ماہ میں ترسیلات زر 12.38 ارب ڈالر تھیں،رواں مالی سال کے ماہ فروری کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی بھجوائی گئی ترسیلات زر 1.576 ارب ڈالر رہیں ،فروری 2019 میں ترسیلات زر فروری 18 کے مقابلے میں 8.7 فیصد زائد رہیں۔ 21ـ2020 کے دوران اوورسیز پاکستانی ورکرز کی طرف سے بھیجی گئی ترسیلات زر تاریخی بلند سطح پر رہیں جوکہ 29.4 ارب ڈالرز تھیں ، سالانہ تقابلی جائزہ میں یہ گزشتہ سال کی 23.13 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر کی نسبت 27 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئیں، ایسو سی ایٹڈ پریس آف پاکستان نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کے حوالے سے بتایا ہے کہ مالی سال 21 میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 7 ارب ڈالر کی آئیں ، اس کے بعد متحدہ عرب امارات سے 6.1 ارب ڈالر کی ، برطانیہ سے 4.1 ارب ڈالر کی اور امریکا سے 2.7 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں۔ جون 2021 میں انکا حجم 2.7ارب ڈالر کے لگ بھگ رہا جوکہ مسلسل 13ویں مہینے میں ورکرز ریمیٹنس کے حوالے سے ماہانہ دو ارب ڈالر سے زائد کا رہا ، سالانہ تقابلی جائزہ کے مطابق جون 2021 میں ترسیلات زر 9 فیصد زیادہ رہیں جبکہ مئی 2021 میں انکا یہی اضافہ 8 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔اوورسیز پاکستانی بیرون ممالک میں رہ کر بھی پاکستان کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں، اب پاکستانی حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے ۔
٭٭٭