جرنیل،جج اور سیاسی گندگی!!!

0
128
شبیر گُل

فوج ہر ملک کی آنکھوں کا تارا،دلوں کی دھڑکن اور باعث عزت ادارہ ہوا کرتا ہے۔ یہ اپنی مٹی کے رکھوالے۔اس مٹی میں بسنے والی بہو، بیٹیوں،بزرگوں ،بچوں اور مائوں کے مخافظ اور رکھوالے ہوا کرتے ہیں۔ قومی لیڈر یا جرنیل پبلک پراپرٹی ہوا کرتے ہیں۔ انکا کردار و اخلاق مثالی ہونا چاہئے۔فوجی جرنیل اپنی بیٹیوں کو چند ڈالروں کے عوض غیروں کو بیچتے رہے ہیں۔ جس کی زندہ مثال مشرف کا شہید ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے۔ جرنیل ملک کے دو ٹکرے کراتے ہیں۔ اور شرم سے عاری رہتے ہیں۔ جرنیل اپنے اڈے غیروں کو دیکر اپنے عوام پر ڈرون کرواتے ہیں۔ اور غیرت مند کہلاتے ہیں۔ گھروں سے بچے اٹھا کر غائب کرتے ہیں۔ بغیر جرم کے قید کرتے ہیں۔ اپنے لوگوں پر بمباری کرتے ہیں۔ مقدس گائے رہتے ہیں۔ صحافیوں، ججوں اور سیاسی لیڈروں کی پورن ویڈیوز بناتے ہیں۔ گندی آڈیوز بناتے ہیں۔ اور پھر بلیک میل کرتے ہیں۔ مومن اعظم عمران خان ٹیلیفون پر انتہائی غلیظ ،سیکسی اور بے حیا گفتگو کرتے ہیں۔ ڈھٹائی سے ایاک نعبد ۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر لیکچر بھی دیتے ہیں۔ نواز شریف اور زرداری قومی خزانے کو لوٹتے ہیں۔ Womanizingکرتے ہیں۔ معتبر ٹھہرتے ہیں۔ فضل الرحمن ملکی دولت لوٹتے ہیں، خواتین کے متعلق گھٹیا اور بدبودار گفتگو کرتے ہیں مگر عالم دین کہلاتے ہیں۔ ایم کیو ایم اور فضل الرحمن قوم کی عزت سے کھیلا کرتے تھے مگر اب انکی اپنی عزت لٹ جاتی ہے۔
قارئین محترم ! جب حکمران، سیاسی لیڈر ،جرنیل ،منصف ،لکھاری اور عالم دین بے غیرت، بے حیا ،ایمان فروش اور پورن سٹار ہوں تو ایسے ملک کی اخلاقی بنیادیں ہل جاتی ہیں، جو اپنی اخلاقی قدریں کھودیں انکے ضمیر مردہ ہوجاتے ہیں۔ اور مردہ دل غیرت مند نہیں ہوا کرتے۔بدنام زمانہ لیاری گینگ آئی ایس آئی اور جرنیلوں کی گود میں پلتاہے۔ مخالفین کو تیع تیغ کرتا ہے۔کراچی کے قاتل ،فیکٹریوں میں انسانوں کو زندہ جلانے والے ،بوری بند لاشوں کے مجرم آج اسمبلیوں میں اور جرنیلوں کی گود میں بیٹھے ہیں۔
پورن سٹارزلیڈر اور ملکی خزانہ لوٹنے والے قومی مجرم آج حکمران بنے بیٹھے ہیں۔یوتھیے، پٹواری،جیالے اور مہاجر اپنی اپنی عقل کا ماتم کریں ، جن کی آنکھوں پر پٹی ہے۔ دماغ شعور سے خالی ۔کان اور آنکھیں بند ہیں۔ گزشتہ کئی سال س انہیں چونا لگایا جارہا ہے۔لینڈ مافیا کے سرغنہ ملک ریاض جرنیلوں کو کروڑوں کے بنگلے تحفے میں دے گا تو اسے کون ہاتھ لگائے گا۔ضمیر فروش اربوں،کروڑوں میں کھیلنے والا صحافی اور لکھاری جب قلم بیچے گا تو حق اور سچ نہیں لکھ سکے گا۔تو ہیرا منڈی کے دلال اور صحافی میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ یہ لوگ جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن انکی جماعت میں کوئی جمہوریت نہیں۔ اور جو لوگ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں انکی اپنی زندگی بدکرداری سے بھری پڑی ہے۔ کس منہ سے اسلام کی بات کرتے ہیں۔ دیانتداری کی بات کرتے ہیں۔ اخلاقیات کی بات کرتے ہیں۔ امر بالمعروف کی بات کرنے والوں کو اپنے گھر کی خبر نہیں۔ یہ لوگ (اپنی منجی تھلے ڈانگ کیوں نہیں پھیرتے) جلسوں،جلوسوں اور دھرنوں میں حیا کی تعلیم دینے والا آڈیوز میں بے حیائی کی تصویر نظر آرہا ہے۔ عمران خان جلسوں میں نام نہاد آزادی کی تحریک میں شرکت نہ کرنے والے شرک کرتے ہیں،قوم کو سبز باغ دکھانے والا، کالا باغ کی حسینائوں کی زلفوں کا اسیر نکلا۔
دنیا میں شائد کی کوئی لیڈر اتنا گندہ ہو جس کے قول وفعل میں اس قدر تضاد ہے۔ عمران خان جو باتیں کر رہا ہے لوگوں کے دلوں میں اتر رہی ہیں۔ ریاست مدینہ کی بات کرنے والا سیکسی بڈھا،جسمانی عیاشی کے لئے پارٹی فنڈ لڑکیوں پر لٹاتاہے۔ کسی کورٹ میں پارٹی فنڈز کا حساب نہیں دیتا۔ What goes around, comes around. جب آپ کسی کے رشتوں کو اُچھالیں گے۔ تو اپنی عزت پر واویلا کیوں۔ ڈبو چوہدری کا کہنا کہ فوج کو چھوڑیں شہباز شریف ہمیں کیا دے رہا ہے۔ یعنی یہ جھوٹے اور مکار لوگ ہیں۔ یہ اقتدار کے اسطرح بھوکے ہیں جیسے بھوکے کتے گوشت پر جھپٹنے کے لئے تیار ہوں۔ عمران خان کہیں عشق لڑا اور رہا ہے اور کہیں نہی عن المنکر کی گردان۔ یار یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں۔ جنہوں نے معاشرے کو گندہ کردیا ہے۔ انکی متعفن سیاست سے فحاشی اور عریانیت کی بو آتی ہے۔
پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ لاجز خالی نہیں کررہے۔ تنخواہیں بھی لے رہے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے استعفے قبول نہیں ہورہے۔ یہ کیسی منافقت ہے۔ بھگوڑے اور خودساختہ جلاوطن تین بار وزیر رہا ۔ پیپلز پارٹی تین بار اقتدار میں رہی۔ عمران خان اقتدار میں رہا ۔ نہ دودھ اور نہ شہد کی نہر بہائی گئیں اور نہ ہی عوام کو کبھی ریلیف ملا۔ ہر دفعہ ایک جو مظلوم اور دوسرے کا ظالم بناکر قوم کو پھودو لگایا جاتا ہے۔ اصل فساد کی جڑ یہ ”پھودو”لگانے والے ہیں۔ جنہوں نے کرپٹ جج ، کرپٹ جرنیل اور کرپٹ سیاستدان ہم پر مسلط کر رکھے ہیں۔ یہ خاکی وردی والے جرنیل آئیندہ نسلوں کے دشمن ہیں۔ *نواز شریف وہ بھگوڑا اور بزدل شخص ہے۔ جو کرپشن کرتا ہے پکڑے جانے پر بیماری کا بہانہ رچاتا ہے۔ کبھی سعودیہ اور کبھی لنڈن بھاگ جاتا ہے۔ اور ن لیگی کارکن اس فراڈی کے کئے (شیر اک واری فیر) کے نعرے لگاتے ہیں۔
ایسے ہی ہجڑے بلاول کو دیکھیے جسے گزشتہ آٹھ ماہ سے بیرونی دورے پڑے ہیں جو اپنے خاوند کے ساتھ کبھی امریکہ اور کبھی یورپ داد عیش دے رہے ہیں۔ مہاجروں کے قاتل (الطاف حسین) کراچی کا امن خراب کرنے کے لئے انکی روح میں ایکبار پھر ہوا بھری جارہی ہے۔سیکسی بڈھے عمران خان نے ریاست مدینہ کے نام پرجو مذاق کیا ہے اللہ رب العزت اسے معاف نہیں کرینگے۔ پٹواری۔ جیالے۔یوتھیے ۔ مہاجر اور فضل الرحمن کے متوالے ۔ ان ظالم درندوں کے ہاتھوں بیووقوف بنتے رہیں گے۔ یہ ملک تب ٹھیک ہوگا۔ جب جرنیل ،جج، ریاستی ادارے،اور سیاسی اشرافیہ اپنے مفادات،ملک پر قربان کرینگے۔اور یہ تب ہوگا جب کوئی دیانت دار ،سخت مزاج اور محب وطن سب سے دولت واپس لے گا۔یہ غداروں کے ٹولے ہیں جو اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں، ایماندار اور غرت مند اپنی ماں نہیں بیچتا۔
یہ جھوٹی قسمیں،جھوٹے وعدے،جھوٹے احتساب، ترقی اور تبدیلی کے نعرے لگا کر قوم کے ساتھ مذاق کرتے ہیں۔ یہ ظالم اور درندے ہیں۔ اللہ رب جلیل نے ہم جیسوں کے لئے فرمایا ہے۔ یہ بہرے ہیں۔ گونگے ہیں۔ اندھے ہیں۔ انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا۔ سندھ کو پیپلز پارٹی نے اور کراچی حیدرآباد کو ایم کیو ایم نے تباہ کیا۔ *کراچی میں 1991 سے رینجرز تعینات ہے۔ انکی سرپرستی میں لینڈ مافیا نے سب قیمتی زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ * واٹر مافیا نے کراچی میں ادھم مچا رکھا ہے۔ واٹر ٹینکروں کا کمیشن کور کمانڈر کو پہنچتا ہے۔ اسلئے یہ دندناتے پھرتے ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔
* عارف نقوی جیسے مجرم k الیکڑک کے مالک بنے ۔ بیٹھے ہیں۔ عارف نقوی۔ پی ٹی آئی۔ ن لیگ۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرتا ہے۔ جرنیلوں کی جیبیں بھرتا ہے۔ اپوزیشن اور حکمران اسے پروٹکٹ کرتے ہیں۔ اب ٹیکنو کریٹ گورنمنٹ کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے۔ قوم معین قریشی اور شوکت عزیز کی ٹیکنوکریٹ حکومت دیکھ چکے ہیں۔ پاکستان میں مسائل کاحل احتساب،الیکشن ریفارمز ،اور انتحابات ہیں۔ اسٹبلشمنٹ ایک بار پھر ایم کیو ایم کے بھتہ خور،دہشت گردوں اور لینڈ مافیا کو اکٹھا کرکے آگ اور خون کا کھیل کھیلنا چاہتی ہے۔ کراچی وہ یتم شہر ہے۔ اس پر 1991 سے رینجرز تعینات ہے۔ انکی سرپرستی میں لینڈ مافیا نے سب قیمتی زمینوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ * واٹر مافیا نے کراچی میں ادھم مچا رکھا ہے۔ واٹر ٹینکروں کا کمیشن کور کمانڈر کو پہنچتا ہے۔ اسلئے یہ دندناتے پھرتے ہیں۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ * عارف نقوی جیسے مجرم k الیکڑک کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ عارف نقوی۔ پی ٹی آئی۔ ن لیگ۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرتا ہے۔ جرنیلوں کی جیبیں بھرتا ہے۔ اپوزیشن اور حکمران اسے پروٹکٹ کرتے ہیں۔ * لینڈ مافیا کے سرغنہ ملک ریاض جرنیلوں کو کڑوڑوں کے بنگلے تحفے میں گا ۔ضمیر فروش اربوں،کڑوڑوں میں کھلنے والا صحافی اور لکھاری جب قلم بیچے گا تو حق اور سچ نہیں لکھ سکے گا۔تو ہیرا منڈی کے دلال اور صحافی میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ہمارے سیاسی لیڈرز اوورسیز کے دورے کرتے ہیں لیکن پاکستانی کمئونٹی سے نا کوئی رابطہ رکھتے ہیں اور نا ہی ان کے مسائل اے آگہی حاصل کرسکتے ہیں۔ جو پارٹی برسر اقتدار ہو۔اسکے کرتا دھرتا نفرت کی دیواریں قائم کرلیتے ہیں۔ ہم امریکہ اور یورپ میں بھی اکائیوں میں بٹے ہیں۔ پاکستانی پالیٹیکس نے کمئونٹی میں یونٹی کو متاثر کیا ہے۔ کمیونٹی لیڈرشپ کے ذاتی تعلقات ہر سطح پر موجود ہیں لیکن ان تعلقات کو اپنی کمئونٹی کے مفاد کے لئے استعمال نہئں کیا جاتا۔ یونٹی کا فقدان ہے۔ ہم اب کی اپنی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد ہے جس سے کمئونٹی کو نقصان ہورہا ہے۔ بنگلہ کمیونٹی ہم سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ ہمیں اس پر سوچنا ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here