50۔ اگر نماز کی حالت میں ہوتے اور کوئی بچہ رونے لگتا تو اپنی نماز کو مختصر کردیتے تھے۔51۔آپۖ کے نزدیک لوگوں میں سے عزیز ترین شخص وہ تھاجو دوسروں کو زیادہ فائدہ دیتا تھا۔52۔ آپۖ کی بارگاہ سے کبھی کوئی مایوس اور ناامید نہ ہوا، آپۖ فرماتے تھے کہ میرے پاس اس کی حاجت لے آؤ کہ جو مجھ تک اپنی حاجت پہنچا نہیں سکتا۔53۔ اگر کوئی آپۖ سے حاجت رکھتا ہوتا اگر مقدور ہوتی تو اسے پورا فرمادیتے وگرنہ اسے خوش کن بات سے اور اچھے وعدہ سے راضی کرتے۔54۔ کبھی کسی کی درخواست کو رد نہ فرمایا،مگر یہ کہ اس کی درخواست گناہ پر مشتمل ہوتی۔55۔ بڑی عمر والوں کا بڑا احترام کرتے اور چھوٹوں سے بہت شفقت فرماتے تھے۔56۔ غریبوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔57۔ شریر لوگوں کے دل اْن کے ساتھ اچھائی کرکے جیت لیتے اور اْنہیں اپنی طرف کھینچ لیتے تھے۔58۔ ہمیشہ مسکراتے رہتے، حالانکہ آپۖ کے دل میں خوف خدا بہت زیادہ ہوتاتھا۔
59۔ جب خوش ہوتے تو آنکھیں بند کر لیتے زیادہ خوشی کااظہار نہیں فرماتے تھے۔60۔ آپۖ کا ہنسنا زیادہ تر مسکراہٹ سے ہوتاتھا،کبھی ہنسنے کی آواز بلند نہ ہوتی۔61۔ مذاق کرتے لیکن اس سے فضول بات نہیں کرتے تھے۔62۔ برے نام کو تبدیل کردیتے تھے اور اس کی جگہ پر اچھے نام کو قراردیتے تھے۔63۔ آپۖ کی بردباری آپۖ کے غصے پر سبقت لے جاتی تھی۔64۔ دنیا کی کوئی شے ہاتھ جاتی رہتی تو اس پر افسوس نہیں کرتے تھے، اور غصہ بھی نہیں کرتے تھے۔
65۔خدا کی خاطر اس قدر خشمگین ہوتے کہ کوئی انہیں پہچان نہ سکتا۔66۔کبھی اپنے لیے انتقام نہ لیا،مگر یہ کہ حریم حق کو توڑ ڈالا گیا ہو۔ 67۔ جھوٹ سے بڑھ کر آپ ۖکے نزدیک کوئی بری صفت نہیں تھی۔ 68۔ خوشی و غمی کی حالت میں زبان پر صرف خدا ہی کاورد رہتا تھا۔ 69۔ کبھی اپنے پاس درہم و دینار کو ذخیرہ کرکے نہیں رکھا۔ 70۔ کبھی اپنا کھانا اور اوڑھنا اپنے غلاموں سے بہتر قرارنہیں دیا۔ 71 ۔ زمین پر بیٹھتے اور زمین پر بیٹھ کے کھاتے تھے۔ 72۔ زمین پر ہی سوتے تھے۔ 73۔ اپنی جوتی اور کپڑوں کو خود ہی پیوند لگاتے تھے۔ 74۔ اپنے ہاتھوں سے دودھ دھتے اور اپنے اونٹ کے پیر کو خود باندھتے تھے۔ 75۔ جوسواری ملتی اس پر سواری کرلیتے تھے۔ 76۔جہاں جاتے عباء کو بچھونے کے طور پر استعمال کرلیتے تھے۔ 77۔ زیادہ تر سفید لباس زیب تن فرماتے تھے۔ 78۔ جب نیا لباس خرید کرتے تو پہلے والا کسی فقیر کودے دیتے تھے۔ 79۔ فاخرہ لباس جمعہ کے دن استعمال کرتے تھے۔ 80۔ جوتی اور لباس پہنتے وقت دائیں طرف سے آغاز کرتے تھے۔ 81۔ بغیر کنگی کے پریشان بالوں کو پسند نہیں کرتے تھے۔ 82۔ ہمیشہ خوشبو لگاتے اور عطر کی خرید پر زیادہ خرچ فرماتے تھے۔ 83۔ ہمیشہ باوضو رہتے اور وضو کے وقت مسواک کرتے تھے۔ 84۔آپۖ کی آنکھوں کی روشنی نماز میں تھی ،اپنا آرام اور سکون نماز ہی میں رکھتے تھے۔ 85۔ ہر ماہ کی تیرہ،چودہ اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھتے تھے۔ 86۔ کبھی نعمت کی مذمت نہیں کرتے تھے۔ 87۔ خداوند کی چھوٹی سی نعمت کو بڑا سمجھتے تھے۔ 88۔ کبھی کھانے کی تعریف نہیں کرتے تھے اور نہ ہی کھانے کی مذمت کرتے تھے۔
89۔ کھانے کے موقع پر جو چیز حاضر کی جاتی تناول فرمالیتے تھے۔
90۔ دسترخوان پر سے اپنے سامنے پڑی غذا ہی کو کھالیتے تھے۔
91۔ کھانے کے وقت سب سے پہلے دسترخوان پر تشریف لاتے اور سب سے آخر میں ختم کرتے تھے۔
92۔جب تک بھوک نہ لگتی کھانا نہیں کھاتے تھیاور سیر ہونے سے پہلے کھانا تناول کرنا چھوڑ دیتے تھے۔
93۔ آپۖ کے معدہ نے کبھی دو کھانوں کو اپنے اندر جمع نہیں کیا ،
94۔ کھانے کے دوران کبھی معدہ سے ہوا خارج نہیں کرتے تھے۔
95۔ جہاں تک ممکن ہوتا کبھی اکیلے کھانا نہیں کھاتے تھے۔
96۔ کھانے کے بعد ہاتھ دھوتے اور چہرے پر پھیرتے تھے۔
97۔ پانی کو تین گھونٹ سے پیتے تھے اول میں بسم اللہ اور آخر میں الحمدللہ کہتے۔
98۔پردہ نشین جوان لڑکیوں سے زیادہ با حیاء تھے۔
99۔ گھر میں داخل ہوتے وقت تین دفعہ اجازت لیتیتھے۔
100۔گھر میں اپنے اوقات کو تین حصوں میں تقسیم کرتے تھے:خداکیلیے،اہل خانہ کے لیے،اپنے لیے !
اور اپنے والے وقت کو بھی لوگوں میں تقسیم کرتے تھے۔
حوالہ: کتاب منتہی الآمال تالیف محدث قمی? اور کتاب مکارم اخلاق تالیف مرحوم طبرسی۔