نیویارک(پاکستان نیوز) امریکی ماہرین نے قراردیا ہے کہ پاکستان میں آزاد عدلیہ ہے جبکہ بھارت کا نظام عدل کرپٹ ہوچکا ہے اور تیزی سے زوال پذیری کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے ججوں کی اکثریت مودی حکومت اور آر ایس ایس سے ڈرتی یا پھر ان سے اندرون خانہ مراعات سے مستفید ہو رہی ہے۔ بی جے پی اور ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایسکے حمایت یافتہ افراد کو عدالتوں کا جج بنایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عدلیہ کے زیادہ تر فیصلے حکومت کے حق میں ہوتے ہیں۔ جب عدالتیں ہی بک جائیں تو پھر معاشرہ زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا، وہاں پ±رتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگ بغاوت پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ ممتاز قانون دان ڈیوڈ سال کا کہنا ہے کہ 2018ئ میں انڈین سپریم کورٹ کے چار حاضر سروس ججوں نے اعلیٰ عدلیہ کیخلاف الزامات عائد کر کے بھارت کے عدالتی نظام پر سوالیہ نشاں لگا دیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی پر الزام تھا کہ وہ نوجوان لڑکیوں سے رات بسر کرنے کے عوض فیصلے کرتے تھے ،بی جے پی حکومت انکی اس خواہش کو پورا کرتی رہی۔ انہوں نے ایودھیا میں بابری مسجد اور دیگر کیسوں کے فیصلے مودی حکومت کے حق میں دئیے ، انکو نوازتے ہوئے مودی حکومت نے راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیا۔پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا ہے کہ بھارت کا نظام عدل کرپٹ ہو چکا ، اعلیٰ عدلیہ کا یہ حال ہے کہ انہیں وزارت قانون کی جانب سے لکھے لکھائے فیصلے آتے ہیں ججوں کا کام صرف انکو سنانا ہوتا ہے۔ تاہم پاکستان میں آزاد عدلیہ ہے جس کے آگے بڑے سے بڑا شخص بھی سرنڈر کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ لیکن بھارت میں ججوں کو نواز کر مرضی کے مطابق فیصلوں کی لہر نے پورے عدالتی سسٹم کو ملیا میٹ کر دیا۔جان جے ایف کالج فار کریمینل جسٹس سے منسلک نادیہ بخاری کا کہنا ہے کہ جب سے ججوں نے مودی حکومت کی ہاں میں ہاں ملانا شروع کیا عدلیہ کا وقار ختم ہوگیا۔