پاک افواج کابہاریوں کو خراج تحسین!!!

0
234
حیدر علی
حیدر علی

یہ بھی ایک کرشمہ قدرت سے کم نہیں کہ پاک افواج نے بالآخر ایسٹ پاکستان سِول آرمڈفورسز جس کے نناوے فیصد اراکین بہاری تھے اُنہیں خراج عقیدت پیش کرنے کو اب اپنا فرض جانا، بہاریوں کا شیوہ بھی کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا نہیں ہے، حقیقت میں وہ تو مشکور و ممنون ہیں اہلیان کراچی کے جنہوں نے اُنہیں کبھی انجانے ملک سے اجنبی لوگوں کی آمد کا طعنہ دینے کے بجائے اپنے دِل کے گوشہ کا ایک حصہ سمجھا ، مرکزی یا صوبائی حکومت کے بجائے یونین کونسلز آف کراچی نے بنگلہ دیش سے آئے ہوے طلبا و طالبات کیلئے 250/ روپے ماہانہ وظیفہ مقرر کر دئیے، کراچی کی درسگاہیں اُنکے داخلے اور فیس کی ادائیگی کے بارے میں اُنہیں کبھی سوچنے کی مہلت تک نہ دی یہی وجہ ہے کہ آج کراچی میں 50 فیصد ڈاکٹرز و انجینئرز وہ افراد ہیں جن کے آباؤاجداد بہار سے ترک وطن کرکے سابقہ مشرقی پاکستان آئے تھے لیکن اپنے دِل کا دروازہ کھولنے میں صرف کراچی پیش پیش نہ تھا، پنجابیوں کی اُن کیلئے
ہمدردی اُن کے معاشی و سماجی مسائل کو حل کرنے کیلئے عملی پیش رفت کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، کسی بھی محکمہ کا پنجابی افسر کسی بھی بہاری کو یہ کہتے نہ سنا گیا کہ اُس کے محکمہ میں کوئی آسامی خالی نہیں، بلکہ جو سرکاری ملازمین بنگلہ دیش سے ہجرت کرکے آئے تھے اُنہیں فورا”اُسی محکمے میں ملازمت دے دی گئیں، ایک عام پنجابی کی دوستی کا یہ حال تھا کہ ایک دِن میں دفتر میں بیٹھا کام کر رہا تھا اور ایک پنجابی وکیل ہمارے والد کے ساتھ ہم لوگوں کیلئے کرائے کا مکان ڈھونڈ رہا تھا۔اِس تناظرمیں بنگلہ دیش سے آئے ہوے بہاریوں کو حکومت کی جانب سے کسی خصوصی مُدارات کی ضرورت بھی نہ تھی لیکن حکومت پاکستان کا اور پاک افواج کا اُن پر کچھ قرض تھا جس کا احساس ماضی کے کسی فوج کے سربراہ کو تو نہ ہوا تاہم موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اِسے اپنے ضمیر کا ایک سوال بنا لیا اُنہی کی ہدایت کی بدولت پورے پاکستان میں ایسٹ پاکستان سِول آرمڈ فرسز سے تعلق رکھنے والے بہاریوں کی پذیرائی شروع کی گئی، اِس سلسلے کا پہلا پروگرام لاہور میں منعقد ہوا تھا ، جس کے بعد 26 نومبر کو کراچی کینٹ میں فوج کے اعلیٰ افسران جس میں فوج کے جنرل تک شامل تھے بہاریوں کو خراج عقیدت پیش کیا، اُس تقریب کے میزبان میجر مشرف نے تقریب کا آغاز کرتے ہوے فرمایا کہ ” جیسا کہ آپ سبھوں کو معلوم ہے کہ اِن دنوں ہماری فوج ہماری قوم ہمارا پاکستان اُن گمنام اور بھولے بچھڑے مجاہدوں کو، غازیوں کو شہیدوں کو جنہوں نے مشرقی پاکستان میں پاکستان کی فوج کے ساتھ لڑکر اپنی جائیداد ، اپنا گھر بار، اپنا جان و مال اپنی عصمت کو قربان کردیا ، ہم چیف آف سٹاف جنرل باجوہ کے حکم پر اُن کی پذیرائی کا کام شروع کیا ہے، جنرل باجوہ ذاتی طور پر اِس اہم ذمہ داری کی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ ملٹری ہسٹری ڈیپارٹمنٹ کے بریگیڈئیر شفیق ناصر اور اُنکی ٹیم کے اراکین میجر انیس اور میجر عمر صاحب روح رواں ہیں، ہم ہر اُس دروازے کو کھٹکھٹائیں گے جہاں کوئی بھی سابق سول آرمڈ فورسز کا مجاہد یا اُن کا کوئی وارث رہائش پذیر ہے، ہم اُن کی تمام ضروریات کو ترجیحی بنیاد پر پورا کرنے کی کوشش کرینگے”
واضح رہے کہ کراچی میں چونکہ سِول آرمڈ فورسز کے کافی بہاری سکون پذیر ہیں ، اِسلئے اِس سلسلے کی دو تقریبات منعقد ہوئیں تھیں، اِس کے علاوہ حیدر آباد ، پشاور اور پنڈی جی ایچ کیو میں منعقد ہونا باقی ہے ، جس میں جنرل باجوہ بہاریوں کی فوج میں شمولیت کیلئے ایک پیکج کا بھی اعلان کرینگے، مذکورہ تقریبات صرف زبانی جمع خرچ پر مشتمل نہ تھی بلکہ فوج کے جنرل نے خود مجاہدوں یا اُن کے وارثوں کی نشست پر جاکر اُنہیں دو دو لاکھ روپے کی چیک سے بھی نوازا تھا، ایک اندازے کے مطابق تقریبا”دس ہزار مجاہدوں یا اُن کے وارثوں میں یہ رقمیں تقسیم کی گئیں ہیں۔
ایسٹ پاکستان سِول آرمڈ فورسز سقوط ڈھاکہ سے ایک سال قبل قائم کی گئی تھی، اِس فوج کی انتھک
محنت اور قربانیوں سے پاک افواج کو بے شمار آپریشن میں کامیابیوں سے ہمکنار کیا تھا مثلا”سقوط ڈھاکہ سے چند دِن قبل بھارت اپنی فوج کو ڈھاکہ سے 60 میل کے فاصلے نرسنگدی میں اُتارنے
کی سعی کی تھی، ایسٹ پاکستان سِول آرمڈ فورسز جو بہاریوں پر مشتمل تھی اُنہیں محمد پور اور میر پور سے اکٹھا کرکے وہاں ڈیپلائی کی گئی تھی. کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ وہ نوجوان جو اپنے وطن کے دفاع کیلئے آخری جنگ لڑ رہے تھے وہ گلی کے غنڈے تھے ، اُن 14 سے 30 سال کے نوجوانو ں میں کوئی بینک کے وائس پریذیڈنٹ کا یا کسی کارپوریشن کے ایگزیکیٹو کا لڑکا بھی شامل تھا جب یہ نوجوان نرسنگدی پہنچے تو اُنہوں نے بھارتی پیراٹروپرز کو دھان کے کھیت میں اُترتے ہوے دیکھا، اُنہوں نے اپنے ہتھیار کا منھ اُن کی جانب کھول دیا، اِس طر ح کے آپریشن سِول آرمڈ فورسز کے مجاہدوں نے مشرقی پاکستان کے طول و عرض میں کیا تھا، اِسی حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوے بھارت کے سابق اور آنجہانی وزیراعظم مورار جی دیسائی نے اوریانا فالاکی کو 1984 ء میں ایک انٹرویو دیتے ہوے کہا تھا کہ ریگولر انڈین فوج مکتی باہنی کا بھیس بدل کر پاکستانی فوج سے مشرقی پاکستان میں اپریل سے دسمبر 1971ء تک لڑ تی رہی، لیکن جب
5,000 بھارتی سورما درپردہ آپریشن میں موت کی آغوش میں سوگئے تو اندرا جی نے براہ راست جنگ کا حکم دے دیا”
جنگی آپریشن کے علاوہ سول آرمڈ فورسز نے نظم و ضبط کی بحالی میں بھی ایک اہم کارنامہ ادا کیا تھا، فوجی آپریشن شروع ہوتے ہی ایسٹ پاکستان رجمنٹ کے بھگوڑے سپاہیوں نے مشرقی پاکستان کے ریلوے کا سارا نظام درہم برہم کردیا تھا، یہ بہاریوں کی فوج تھی جس نے اپنی محنت اورتکنیکی تجربے سے اُسے بحال کیا، مشرق پاکستان میں جہاں بھی پاکستانی فوج کو رن وے کی ضرورت پیش آئی ، بہاری کنٹریکٹر سے لے کر مزدور تک دل و جان سے اُس کی تعمیر کیلئے حاضر رہتے تھے، قارئین اکرام !پاکستان کیلئے بہاریوں کی قربانیاں ، اُن کی خدمات تحریر کرنے کیلئے ایک کتاب کی ضرورت ہے ، صرف ایک کالم ناکافی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here