پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے مہنگائی نے جو طوفان بپا کیا ہے ، اس کی رو میں بہہ کر کئی افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیا ہے ، پاکستان میں اس وقت مہنگائی ہر 15روز بعد بڑھ رہی ہے جبکہ زرائع آمدن میں ایک ٹکے کا اضافہ نہیں ہو رہا، گزشتہ تین سالوں کے دوران مہنگائی میں تین گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے ، تین سال پہلے دس کلو آٹے کا تھیلا جو 400روپے کا تھااب 1500روپے میں فروخت ہو رہا ہے ، جس کی بڑی وجہ ہر 15روز بعد پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہونا ہے ۔پیٹرول مہنگا ہونے کے ساتھ ہی دیگر ضروریات زندگی کی اشیا بھی اسی لحاظ سے بڑھ رہی ہیں ۔پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے عام شہری کی زندگی بد سے بدتر ہو چکی ہے ، آپ اس سے ہی اندازہ لگا لیں کہ ایشیا میںپاکستان اس وقت سب سے مہنگا ملک ہے ، فوجی جنتا کی غیر ضروری طو رپر سیاست میں مداخلت و من مانی کی وجہ سے آج ہمارے ناجائز حکمران اپنے غیرضروری اخراجات کے تحفظ کے لیے آئی ایم ایف سے ان کی شرائط پر معاہدہ کرنے پر راضی ہیں،امداد تو مل جاتی ہے لیکن اس کا سارا بوجھ غریب عوام پر پڑتا ہے، اگر حکومت عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کرسکتی تو ایسی حکومت کی کیا ضرورت ہے، گزشتہ صرف ایک ہفتے میں پیٹرول کی قیمت 15روپے بڑھا دی گئی ہے وہ بھی اس وقت جب پاکستان میں ایک حکومت جا رہی ہے اور نگران حکومت کی امید ہے تاکہ عام آدمی پر اثر پڑے کہ اس میں کسی بھی حکومت کا دخل نہیں ہے، اب یوٹیلٹی اسٹور پر آٹے کی قیمت بھی اچانک بڑھا دی گئی ہے، 10کلو آٹھے کا تھیلا 1280کا کردیا گیا ہے، اتنی مہنگائی سے عام غریب انسان ایک روٹی کو بھی ترس جائے گا، غربت مزید بڑھے گی ، کرائم میں اضافہ ہوگا، مارا ماری بڑھے گی ،لیکن افسوس ہے کہ حکومتی حلقوں میں بیٹھے لوگوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا، عام اسٹورز پر وہی آٹے کا تھیلا 1400کا فروخت ہو رہا ہے ، کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان کی عوام اس بدترین دور سے گزرے گی ، امریکہ میں سب سے زیادہ خیال غریب کا رکھا جاتا ہے ، مختلف بہانوں سے عام انسان کی مدد کی جاتی ہے ، آج کل فوڈ ڈسٹریبیوشن جو مفت ہوتی ہے ، جگہ جگہ عوام ہے لوگ صرف اپنی شناخت دکھا کر جتنا فوڈ چاہے لے کر جا سکتے ہیں ، میڈیکیئر کے کارڈ حکومت بنا کر دیتی ہے جس کے ذریعہ فوڈ کوپان دیئے جاتے ہیں تاکہ عام انسان کو کھانے ، پینے میں مشکل نہ ہو، نوکریوں کی فراہمی کے لیے بے شمار ذرائع فراہم کیے جاتے ہیں ،ضرورت مندوں کو ہوم کیئر فراہم کی جاتی ہیں، بہانے بہانے سے عوام کو سہولتیں دی جاتی ہیں تاکہ عوام کے مسائل حل کیے جائیں ، ایک ہمارا ملک ہے کہ جن عوام کی سہولتوں کے لیے وہ اقتدار میں آتے ہیں ، اسی عوام کی بدحالی کا وہ سامان پیدا کرتے ہیں، پاکستان میں کرائم کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی اور سکولوں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں سے فارغ ہونے والوں کے لیے نوکریوں کی عدم فراہمی ہے ، والدین پریشان ہیں کہ بچوں کو پڑھا کر کیا کریں، جب ملک میں نوکریاں ہی نہ ہوں ، آخر میں بچوں کو ملک سے باہر بھیج دینے کا سوچتے ہیں ، جس کے لیے وہ اپنا سب کچھ قربان کردیتے ہیں ، اور اکثر اوقات و ہی بچے سمندر میں ڈوب جاتے ہیں ، اس جدوجہد میں والدین اپنی اولاد اور جمع پونجھی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ، اس بدترین دور میں اگر بیرون ملک پاکستانی اپنوں کی مدد نہ کریں تو معلوم نہیں کتنے لوگ بھوک، افلاس سے مرجائیں ، اس اچانک مہنگائی بارے ہر شخص کو آواز بلند کرنا ضروری ہے ، ہمارے حکمران اپنی اپنی باری لے کر خوب کما کر چلے جاتے ہیں ، فوجی جرنیل اس کمائی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہیں ، اگر عوام اور میڈیا نے متوسط اور غریب طبقے کے لیے آواز بلند نہ کی تو عام شہری بھوک و افلاس سے مرنا شروع ہوجائیں گے،جس کا آغاز اس لیے ہو چکا ہے کہ اب عام انسان کو آٹا بھی آسانی سے میسر نہیں ہے ، اب صرف دعائوں سے نہیں عملی طور پر کام کرنے سے ہی غریب عوام کی مدد ہوسکتی ہے ، ملک میں فیکٹریاں ، آئی ٹی اور دوسرے بزنس کی فیکٹریاں ، انڈسٹریاں لگانے کا وقت ہے تاکہ عام شہری کو نوکریاں ملنی شروع ہوں ، ہم سب کیلئے حکمرانوں کے دروازوں پر دستک دینے کا وقت آگیا ہے ،آئیے متحد ہو کر غریب طبقہ کیلئے آواز بلند کریں۔
٭٭٭