نیویارک(پاکستان نیوز) پاکستان کی قومی فضائی کمپنی (پی آئی اے) نے وزارت خزانہ کو آگاہ کیا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے حاصل کی گئی قرض اور سود کی رقم واپس کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ سمری میں کہا گیا ہے کہ نیو یارک میں کاروباری مراکز بند ہونے کی وجہ سے روز ویلٹ ہوٹل کو اپنے اخراجات پورے کرنے، قرضوں کی ادائیگی اور ملازمین کی تنخواہوں میں مشکلات کا سامنا تھا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایوی ایشن ڈویژن کی درخواست پر وزارت خزانہ نے نیشنل بینک آف پاکستان سے 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے قرض کا انتظام کیا۔ پی آئی اے کے مطابق اگر اس وقت اس رقم کا انتظام نہ ہوتا تو قرضوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہوٹل کو دیوالیہ قرار دے کر قبضہ کیا جا سکتا تھا تاہم نیشنل بینک کی جانب سے رقم کی فراہمی کی وجہ سے ہوٹل دیوالیہ ہونے سے بچ گیا تھا۔ اب پی آئی اے انوسٹمنٹ لمیٹڈ نے یہ قرض 3 کروڑ 55 لاکھ ڈالر کی چار اقساط میں واپس کرنا تھا اور پہلی قسط 31 دسمبر 2021 کو واجب الادا تھی۔ تاہم روز ویلٹ ہوٹل کی انتطامیہ نے آگاہ کیا ہے کہ نیو یارک میں ہوٹل تاحال بند ہے اور کاروباری سرگرمی نہیں ہے اس لیے یہ قرض اور سود کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہے۔ وزارت خزانہ نے بھی روز ویلٹ ہوٹل کی جانب سے بیان کی گئی وجوہات سے اتفاق کیا ہے اور ایوی ایشن ڈویژن کی قرض اور سود کی رقم ری شیڈول کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو تجویز دی ہے کہ قرض اور سود کی رقم کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی منظوری دی جائے۔ خیال رہے کہ روز ویلٹ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی کمپنی پی آئی اے انوسٹمنٹ انٹرنیشنل کی ملکیت ہے۔ یہ ہوٹل کافی عرصے سے خسارے میں ہونے کی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے اور اکثر اوقات اس کی نجکاری کے حوالے سے خبریں بھی گردش کرتی ہیں اور کوئی بھی حکومت کوئی فیصلہ نہیں کر پاتی۔ نیویارک میں اہم مقام پر واقع 19منزلہ روز ویلٹ ہوٹل 1978 میں اس کے اپنے منافع سے شراکت داری کی بنیادی پر حاصل کیا گیا تھا اور 1999 میں پی آئی اے نے اپنے وسائل اور حکومت سے کسی قسم کی امداد کے بغیر 36.5 ملین (3 کروڑ 65 لاکھ) ڈالر کے عوض 100 فیصد حصص حاصل کرلئے۔