تبدیلی آرہی ہے یا جارہی ہے؟

0
144
پیر مکرم الحق

آجل تبدیلی کا ذکر ایک بار پھر بڑے زورشور سے ہورہا ہے لیکن اس بار تبدیلی کا ذکر کسی اور پیرائے میں ہو رہا ہے۔اب تبدیلی کے جانے کی خبر پھیلی ہوئی ہے۔یہ بھی یوٹرن ہے لیکن شاید یہ تبدیلی سرکار کا آخری یوٹرن ثابت ہوگا بہت سارے صحافی ایسے تھے جنہوں نے صدق دل سے یہ مانا تھا کہ اب جو انقلاب آرہا ہے وہ واقعی پاکستان کے لئے بہتری کی صورت میں نمودار ہورہا ہے۔بڑے بڑے نامور صحافی حضرات بہت پرامید تھے کس کس کے نام لیں لیکن اب وہ سارے سر پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ یہ کیا ہوا ہم نے کیا سوچا تھا اور ہوا کیا ہے۔عمران اور تحریک انصاف کی حکومت اس بری طرح ناکام ہوئی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں کسی محاذ پر کوئی کامیابی انکے نصیب میں انکے حصہ میں نہیں آئی۔عوام چیخ رہی ہے کہ ہم مر گئے اور یہ بے خبر رہنما کہہ رہے ہیں ہم کامیاب ہوگئے ہیں۔وہ وائرس نے ذرا معاملات کو خراب کردیا، وائرس نے دیکھا جائے پاکستان پر رحم کیا ہندوستان پر تو وائرس نے پہاڑ ڈھا دیئے۔امریکہ برطانیہ اور کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ممالک کی چیخیں نکل گئیں ہیں اب بھی امریکا میں اومی کرون(جوکہ کووڈ19کا ایک قسم ہے)نے تباہی مچا دی ہے لاکھوں لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں ہسپتال بھرے پڑے ہیں کئی شہروں کے ہسپتالوں میں بستر خالی نہیں کہ وہ کسی اور مرض مریض کا علاج کرسکیں ہزاروں کی اموات ہو رہی ہے۔مہنگائی کی شرح دوہرے ہندسوںکو پہنچ گئی ہے پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں تو کئی دہائیوں سے تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن وائرس سے پہلے ہی ڈالر کی قیمت میں اضافہ تو موجودہ حکومت کا اولین تحفہ تھا۔بدعنوانی کو ختم کرنے کیلئے جو حکومت منتخب ہوئی تھی اس کے دور میں بین الاقوامی تنظیموں کے اعدادوشمار کے مطابق پچھلی حکومت سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے عوام کی اکثریت کی حمایت کا دعویٰ کرنے والی حکومت کے وزراء عوام میں جا نہیں سکتے تھے اگر کبھی گئے تو پختونخواہ میں پتھر مارے گئے اور مجبوراً انہیں جان بچا کر گاڑیوں میں بیٹھ کر بھاگنا پڑا۔تحریک انصاف کی حکمرانی کے تابوت میں آخری کیل مکانی انتخابات میں بدترین شرکت(اور وہ بھی مولانا فضل الرحمان کے ہاتھوں)ثابت ہوئی ہے۔اب حال ہی میں کوہ مری کے افسوسناک واقعہ نے بھی رہی سہی کسر پوری کردی بیس لوگوں کو درد ناک اموات جن میں چھ معصوم بچے بھی شامل ہیں نے پوری قوم کو ڈپریشن میں ڈبو دیا ہے۔ویسے تو مری کا مقام ایک سیافت کا سب سے بڑے اور پرانے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے کہنے کو کوہ مری پنجاب کی صوبائی حکومت کے حصہ میں آتا ہے۔لیکن درحقیقت ہے پاکستان آرمی کا سیدگاہ ہے آدھے سے زیادہ رقبہ مری کنٹونمنٹ کے قبضہ میں ایک سے ایک مہنگی ترین مشینری انکے پاس موجود ہے کیونکہ یہاں پر موجود میجر جرنل صاحب کشمیر کے معاملات کو بھی سنبھالتے ہیں۔آزاد کشمیر کے وزیراعلیٰ تو بیچارے نام کے حکمران ہیں اصل حکمرانی تو مری میں مقیم جنرل صاحب بہادر کی ہے۔اسلام آباد سے مری آتے ہوئے راستے میں آٹھ میل کے ٹکڑے میں پھنسے ہوئے غریب یا مڈل کلاس سیاح چیختے چلاتے رہے جس فوجی چھائونی میں چار ہیلی کاپٹر افسروں کے کھانے اسلام آباد یا بھوربھن سے چھائونی تک لانے کے کام آتے ہیں۔کیا وہ چھ معصوم بچوں کی جانیں بچانے کے لئے استعمال نہیں کئے جاسکتے تھے۔کتنے افسوس کا مقام ہے کہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم سے خریدے گئے یہ ہیلی کاپٹر سے بڑی برف صاف کرنے والی ہیوی مشینری پاکستان کے سیاحوں کی جانیں نہیں بچا سکیں اگر انکی جگہ دو بھی برطانوی سیاح ہوتے تو پوری فوج حرکت میں آجانی تھی۔کیونکہ اصل حکمران تو وہ گورے ہیں جو ان مشینوں کی خریداری کے بدلے جو کمیشن کی بھاری رقومات دیتے ہیں۔انہیں سے انکے گلشن کا کاروبار چلتا ہے۔پاکستانی عوام تو پہلے ہی پسے ہوئے ہیں انکی زندگی تو وہ ویسے ہی موت سے بدتر ہے انکو موت کے حوالے کرکے زندگی سے چھٹکارہ دلوایا ہے۔
ایک گائوں کے کنوے میں کتا گر کر مر گیا۔سارے گائوں کا اکلوتا کنوا تھا لوگ بھاگ کر مسجد کے پیش نماز کے پاس پہنچے روداد بیان کی اور حل تلاش کرنے کو کہا۔مولوی نے کہا کہ بیس ڈول کنورے میں سے نکال دو پانی حلال(پاک) ہوجائیگا۔بس ڈول نکال کر لوگوں نے کنوے کا پانی پینا شروع کردیا۔رات گزری الصبح جب گائوں کے لوگ کنوے پر پہنچے پانی کا پہلا ڈول نکالا تو پھر پانی میں سے گندی بوئی آئی مولوی صاحب کو شکایت کی کہ آپ نے تو کہا تھا بیس(20)ڈول نکالنے کے بعد پانی پاک ہوجائیگا۔تو مسجد میں موجود ایک سیانے شخص نے چیخ کر کہا کہ جب تک مرا ہوا کتا کوئیں میں موجود ہے پانی کیسے پاک ہوگا۔بدقسمتی سے پاکستانی موجودہ یا ماضی کی تمام حکومتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بٹھائے ہوئے بدبودار نااہل بدعنوان لوٹے سیاستدان موجود ہیں ہم سب جانتے ہیں آنے والی حکومتوں میں بھی یہی جانے پہچانے وزراء پہلے حلف اٹھانے والوں میں ہونگے۔جب تک یہ مردہ کتے کنوے میں موجود رہیں گے۔پاکستان کی حکمرانی کے کنویں ہمیشہ بدبودار ہی رہینگے۔ان مردار کتوں کو اقتدار سے الگ کرینگے تو پھر پاکستان کا نظام بحال ہوسکے گا اس لئے مطالبہ یہی کریں کے ان مرداروں کو نکالو!!!۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here