اسلام آباد(پاکستان نیوز) حکومتِ پاکستان نے نو تشکیل شدہ قومی سلامتی پالیسی کا کچھ حصہ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں جمعے کو وزیرِ اعظم عمران خان پالیسی کے بنیادی خدوخال عوام کے سامنے لائیں گے۔ پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی میں قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے اور اقتصادی رابطہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔ پاکستان کے سرکاری اور دیگر ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان باضابطہ طور پر پاکستان کی نئی قومی پالیسی کا اعلان کریں گے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ‘ایکسپریس ٹریبون’ کی رپورٹ میں ایک سرکاری عہدیدار کے حوالے سے سلامتی پالیسی کے کچھ نکات سامنے لائے گئے ہیں۔ اعلی سرکاری عہدے دار کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اگلے 100 برس تک مخاصمت نہیں چاہتا۔ نئی پالیسی میں فوری طور پر پڑوسیوں کے ساتھ امن کی کوشش کی جائے گی، اگر بھارت کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوتی ہے تو بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا امکان ہو گا جیسا کہ ماضی میں ہوا تھا۔ قومی سلامتی سے متعلق صحافیوں کو ایک غیر رسمی بریفنگ دینے والے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ نئی قومی سلامتی پالیسی کو اسٹریٹجک سے جیو اکنامکس میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لہذا اس سے بھارت کے ساتھ منجمد تعلقات میں ممکنہ طور پر برف پگھلنے کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔