نئی دہلی (پاکستان نیوز) بھارت کی جانب سے او آئی سی کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کے اظہار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ، بھارتی وزرات خارجہ کے بیان میں او آئی سی کی جانب سے بیان کردہ واقعہ کے حوالے سے بتایا گیا کہ اترکھنڈ میں پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں جس پر انصاف ہوگا لیکن او آئی سی بھارت کے خلاف پراپیگنڈا سے باز رہے ، واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت میں ہندو شدت پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے حالیہ بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور حجاب کے حالیہ تنازع پر بھی تشویش ظاہر کی گئی تھی۔دنیا کے ستاون مسلم ملکوں کے گروپ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پیر کے روز جدہ میں اپنے ہیڈکوارٹر سے جاری ایک بیان میں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات پر اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے تمام ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس نے ہندو شدت پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے حوالے سے حالیہ بیانات، سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور حجاب کے حالیہ تنازع پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی کی جنرل سکریٹریٹ نے ایک سے زائد ٹوئٹ کرکے بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں دسمبر میں منعقدہ ‘ہندو دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کی نسل کشی کے سرعام اعلانات، سوشل میڈیا پر مسلمان خواتین کو ہراساں کرنے کے متعدد واقعات اور جنوبی ریاست کرناٹک میں مسلم خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ او آئی سی نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کا جنرل سیکریٹریٹ ایک بار پھر بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مسلمان برادری کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنائے اور تشدد، نفرت انگیز جرائم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔او آئی سی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب حجاب پر پابندی کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس معاملے پر کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت ہورہی ہے۔