نیویارک (پاکستان نیوز)تارکین وطن کے لیے بنائے گئے ڈاکا قانون کی دسویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکا (DACA) کے تحت کامیاب ہونے والے تارکین کی خدمات کا اعیادہ کیا گیا جبکہ اس کے ساتھ اس منصوبے کو درپیش خطرات اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے متعلق بھی بات کی گئی، ڈاکا قانون نے ہزاروں غیر دستاویزی بچوں کو اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے، ڈاکٹر، نرسیں، وکیل اور بہت کچھ بننے کی اجازت دی تاہم کیریئر کے اس حق پر نہ صرف حملہ ہو رہا ہے، بلکہ خواب دیکھنے والوں کو ملک بدری کے خطرے کا بھی سامنا ہے۔نیویارک امیگریشن کولیشن میں ممبر انگیجمنٹ کی سینئر منیجر تھریسا تھانجن نے ڈی اے سی اے کو ختم کرنے کی کوشش کرنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کی اور موجودہ 5ویں سرکٹ کورٹ آف اپیلز بھی تارکین کے خوابوں کو چکنا چور کرنے کے لیے DACA کی قانونی حیثیت پر مقدمہ کی سماعت کر رہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق نیویارک میں اس وقت ڈاکا تارکین کی تعداد 38 ہزار کے قریب ہے ، جس میں سے 81 فیصد لیبر ہے، جبکہ 92 فیصد ہائی سکول ڈپلومہ ہولڈر ہیں، 51 فیصد کالج سے تعلیم یافتہ ہیں تو 20 فیصد شادی شدہ ہیں، اسمبلی کی رکن کاتالینا کروز نے کہا کہ سالگرہ ایک جشن کے طور پر سمجھا جاتا ہے، اسمبلی رکن کاتالینا کروز نے کہا کہ میں ایک اور سالگرہ پر اگلے سال یہاں واپس آنا چاہتی ہوں۔