چین، ترکی، پاکستان اور روس کیخلاف بھارت، اسرائیل، امریکہ ، یو اے ای کا نیا گٹھ جوڑ

0
106

نیویارک (پاکستان نیوز) جنوبی ایشیا میں چین ، روس ، پاکستان اور ایران کے بڑھتے ہوئے اشتراک کے خطرے کو زائل کرنے کے لیے بھارت ، اسرائیل ، یو اے ای اور امریکہ نے ایک نیا اتحاد تشکیل دے دیا ہے جس کو” آئی ٹو یو ٹو” کا نام دیا گیا ہے ، اس اتحاد کے تحت چاروں ممالک باہمی مفادات کے منصوبوں میں مل کر سرمایہ کاری کریں گے ، خاص طور پر فوڈ سیفٹی پروگرام کو فوقیت دی جائے گی جس کے حوالے سے یو اے ای بھارت میں فوڈسیکیورٹی پارکس میں 2 بلین ڈالر کے قریب سرمایہ کاری کرے گا ، بھارتی ریاست گجرات میں 300میگاواٹ ہوا سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانے پررضامندی ظاہر کی گئی ہے ، وائنڈ انرجی کی اس منصوبے کی لاگت امریکی کمپنی کے سروے کے مطابق 330 ملین ڈالر کے قریب ہے ، صدر جوبائیڈن آئندہ ماہ چاروں ممالک کے ورچوئل سمٹ کی میزبانی کریں گے ، گروپ کے قیام کا فیصلہ بھارتی وزیر خارجہ کے گزشتہ برس دورہ اسرائیل کے دوران دیگر تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ میٹنگ میں طے کیا گیا تھا۔ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن 13سے 16جولائی کے درمیان مشرق وسطیٰ کے اپنے دورے کے دوران ایک ورچوئل سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے۔ اس کانفرنس میں نو تشکیل شدہ گروپ ‘آئی ٹو یو ٹو’ کے دیگر رہنما بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان حصہ لیں گے۔انہوں نے اس گروپ کے نام I2U2 کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹو سے مراد دو مرتبہ آئی ہے، جس کا مطلب انڈیا اور اسرائیل ہیں۔ اسی طرح یو ٹو سے مراد دو مرتبہ یو ہے، جس کا مطلب امریکہ (یو ایس اے) اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ہیں۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ اس ورچوئل سمٹ میں فوڈ سکیورٹی کے بحران اور باہمی تعاون کے دیگر شعبوں پر بات چیت کی جائے گی۔ اعلیٰ عہدیدار کے مطابق صدر بائیڈن وزیر اعظم مودی، وزیر اعظم بینیٹ اور صدر محمد بن زید سے اس منفرد رابطے کے لیے منتظر ہیں۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق ان چاروں میں سے ہر ملک اپنے آپ میں ایک تکنیکی مرکز ہے۔اکتوبر 2021 میں ان چاروں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی اس وقت ایک ورچوئل میٹنگ ہوئی تھی، جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اسرائیل کے دورے پر تھے۔ اس وقت اس ملاقات کو ‘بین الاقوامی فورم برائے اقتصادی تعاون’ کا نام دیا گیا تھا۔اس میٹنگ میں میری ٹائم سکیورٹی، انفراسٹرکچر، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو درپیش چیلنجز اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے جب پوچھا گیا کہ اس نئے گروپ کا مقصد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں اور شراکت داریوں کو پھر سے ایک ساتھ لانا جن کا وجود پہلے نہیں تھا، نیڈ پرائس نے مجوزہ سمٹ کے حوالے سے کہا کہ بھارت ایک بہت وسیع کنزیومر مارکیٹ ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر اعلیٰ ٹیکنالوجی اور دیگر بہت زیادہ مطلوب اشیاء کی تیاری کا مرکز بھی ہے۔ اس لیے ایسے بہت سے شعبے ہیں، جن میں یہ چاروں ممالک مل کر کام کر سکتے ہیں، خواہ یہ ٹیکنالوجی، تجارت، ماحولیات کا شعبہ ہو یا پھر سکیورٹی کا شعبہ ہو ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ‘آئی ٹو یو ٹو’ کے رہنماؤں کی ملاقات کو معاہدہ ابراہیمی کے اہم ثمرات میں سے ایک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معمول کے تعلقات قائم ہوئے تھے۔ بھارت کے پہلے سے ہی متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے ساتھ اچھے اور مستحکم تعلقات ہیں اور تینوں ممالک سہ فریقی سطح پر مختلف شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔تجزیہ کاروں کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ کے مطابق ‘آئی ٹو یو ٹو’ سمٹ میں فوڈ سکیورٹی پر بھی بات ہو گی حالانکہ واشنگٹن نے گیہوں کی برآمدات روک دینے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر تنقید بھی کی تھی۔یو اے ای بھارت کو کھانے کے ضیاع اور خرابی کو کم کرنے، تازہ پانی کو محفوظ کرنے اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے لیے سمارٹ ٹیکنالوجیز میں مدد فراہم کرے گا اور کسانوں کے فوڈ پارکس میں انضمام کی سہولت بھی متعارف کروائے گا۔ امریکی اور اسرائیلی نجی شعبوں کو مدعو کیا جائے گا کہ وہ اپنی مہارت کو قرضہ دیں اور ایسے جدید حل پیش کریں جو اس منصوبے کی مجموعی پائیداری میں حصہ ڈالیں۔ یہ سرمایہ کاری فصلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار میں مدد کرے گی اور اس کے نتیجے میں جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here