کون بنے گا آرمی چیف!!!

0
98
رمضان رانا
رمضان رانا

پاکستان کے سیاسی معاشی اور سماجی حالات و واقعات پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ملک میں آج کی تباہی میں جنرلوں اور ججوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ جنہوں نے آج تک کوئی سویلین حکومت کو کام نہیں کرنے دیا ہے جس کی مثال آج بھی موجود ہے کے موجودہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کے اندر حکومت بنا رکھی ہے جو حکومت کے ہر عمل کو ناکام بنا رہی ہے علاوہ ازیں پاکستان میں آج کا سب سے بڑا ایشو آرمی چیف ہے کہ کون بنے گا آرمی چیف جس کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی ہے کہ کسی ملک کی فوج کے آرمی چیف کی نامزدگی یا تعیناتی کوئی قومی مسئلہ ہے۔ جوکہ انتظامیہ کا ایک ادارہ ہوتا ہے جس کا سربراہ بنانا یا ہٹانا حکومت کے پاس ہوتا ہے۔ پاک فوج کے آرمی چیف کو بھی عمران خان نے باقاعدہ متنازعہ بنا دیا کہ آرمی چیف اس جنرل کو بنایا جائے جو محب وطن ہو جس کا مطلب اور مقصد موجودہ جنرلوں میں بعض جنرل محب وطن نہیں ہے جو ملک دشمن ہیں جس کے باوجود عمران خان جنرلوں اور ججوں کی کمیونٹی ہیں ہر دلعزیز نہیں چاہے وہ جنرل باجوہ کی توسیع کا معاملہ ہو یا پھر جج صاحبہ زیبا چودھری کو دھمکی ہو جس کے باوجود عمران خان جنرلوں اور ججوں میں پاپولرس کہ بعض جنرلوں اور ججوں کی بیویوں نے اپنے شوہروں کے لیے بستر خانوں کے دروازے بند کردیئے ہیں کہ یہاں رات کو70سالہ بوڑھا نوجوان عمران خان خوابوں میں آکر سوتا ہے تاہم جنرل آرمی چیف کی تعیناتی ایک مسئلہ بن چکا ہے جس پر عمران خان کی سیاست کا دارو مدار ہے یہ جانتے ہوئے جنرلوں کا کوئی دین، ایمان، نسل، کلچر اور زبان نہیں ہوتی ہے وہ جب چاہیں گے تو اپنے مالک کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہوجائیں گے جس طرح جنرل ایوب خان نے اپنے حمایت کرنے والے صدر سکندر مرزا سے پہلے آئین پاکستان منسوخ کرایا مارشل لا لگوایا یا پھر سکندر مرزا کے اقتدار پر قبضہ کرکے انہیں ملک بدر کیا جو برطانیہ میں ایک ہوٹل کے منیجر رہے، بعد میں مرنے کے بعد ان کو اب دن میں دفنانا پڑا۔ جنرل ایوب خان کی نافرمانی کرتے ہوئے جنرل یحیٰی خان نے ایوب خان کو ہٹا کر مارشلا نافذ کیا ،جنرل ضیاء الحق نے بھٹو کی نامزدگی کا احسان کا بدلہ دیتے ہوئے انہیں پھانسی پر چڑھا دیا۔وزیراعظم بینظیر بھٹو نے جنرل اسلم بیگ کو تمغہ جمہوریت دیا تو انہوں نے بدلے میں بینظیر بھٹو کے خلاف آئی جی آئی بنوائی۔ وزیراعظم نوازشریف نے جنرل آصف نواز باجوہ جنرل کاکڑ جنرل کرامت، جنرل مشرف، جنرل راحیل شریف، اور جنرل باجوہ کو نامزد کیا تو ان جنرلوں نے30نوازشریف کے ساتھ جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے کہ نواز شریف گزشتہ 30سالوں میں سزائے موت عمر قید، ملک بدری اور آج کی جلاوطنی پر مجبور ہے لہذا عمران خان کو بڑی غلط فہمی ہوچکی ہے کہ ان کا نامزد کردہ جنرل فیض حمید شاید ان کا ساتھ دے گا۔ تو یہ ایک خواب ہے وہ عمران خان کو بھٹو، بینظیر بھٹو، محمد خان جونیجو اور نواز شریف زیادہ بدتر سلوک کریگا۔ چونکہ پاک فوج کے جنرلوں کا ٹولہ ایک مافیا نما گروہ ہے جن کے مفادات آپس میں ایک جو سویلین کی بلیڈی پاکستانی تصور کرتے ہیں جو آئین اور قانون سے بالاتر ہیں جن کے سامنے وزیراعظم سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے ہیں جو آئین پاکستان کو چار صفحات کا کتا بچہ تصور کرتے ہیں جب اور جس وقت چاہئے پھاڑ دیتے ہیں جو آئین کی پامالی اور بے حرمتی کرتے وقت نہیں پرواہ کرتے ہیں وہ ایک سویلین وزیراعظم کو کیوں طاقتور تسلیم کریں گے جس کا اقرار جرم عمران خان کر چکا ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ناکارہ ہوں یہی وجوہات ہیں کہ وہ کسی مخصوص جنرل کو آرمی چیف بنانے میں لہولہان ہوچکے ہیں۔بہرحال پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کا چاروں طرف شوروغل مچا ہوا ہے کہ نومبر کی 29تاریخ کو کیا ہوگا۔ جنرل باجوہ کی توسیع ہوگی یا پھر کوئی دنیا جنرل آرمی چیف بنے گا جس پر عمران خان کی سیاست کا دارومدار ہے اگر کہیں کوئی جنرل ایسا آرمی چیف بنا دیا گیا جو خان صاحب کو پسند نہ ہوگا تو پھر کیا ہوگا۔ بس سمجھ لیں وہ آرمی چیف متنازعہ بن جائے گا جس کو عمران خان غیر محب وطن کے نام سے بلیک میل کرکے اپنے خفیہ عزائم پورے کریں گے جس کے بعد ہر جنرل ہر پارٹی کے مطابق متنازعہ کہلائے گا۔ یہ وہ سازش ہے جس کا عمران خان نے اپنی تقاریر میں انکشاف کیا ہے کہ اگر مجھے واپس اقتدار میں نہ لایا گیا تو پاکستان تین حصوں اور فوج دو حصوں میں بٹ جائے گی جس کا معنی فوجی جنرل اور آرمی چیف آئندہ متنازعہ بن جائیں گے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرات کا باعث بنے گا لہٰذا اے جنرلوں بھگتو آپ ہی کا پیدا کردہ پر فتنہ ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here