محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے یہ آج ایک عام مسئلہ جس پر توجہ اور تفصیلی بیان ہوگا کہ نومولود کا نام کیسے رکھا جائے ۔عموما لوگ حرف معلوم کرنا چاہتے ہیں ایک بات واضع کردوں اگر آپ انبیائے کرام اور اصحاب و اہل بیت کرام کے نام رکھنا چاہیں تو ان اصولوں کو بھول جائیں ،ان ہستیوں کی تعظیم اور اپنا مقام ہے ،نام کی برکت اور اثر ہوتا ہے، اس وجہ سے مبارک ناموں پر نہ اصول ہوتا ہے اور نہ استخارہ وہ رکھ لیئے جاتے ہیں ،یہ عام دنیا دار لوگ جو جدید دور کے نت نئے نام رکھنا چاہیں وہ ان اصولوں کو سمجھ گئے تو با آسانی منجموں، جفاروں، بابوں، شابوں سے جان چھڑا کر اپنا کام خود کرسکیں گے ۔
جن بروج کا زکر نیچے کررہا ہوں ،ان سے منسوب حروف آپ آن لائن چیک کرلیں یا کسی اچھی جنتری میں تلاش کرلیں، آپ کو مل جائیں گے، زنجانی جنتری کے فرنٹ پیج پر یہ سب ڈیٹا موجود ہوتا ہے، اس کی کاپی کے ساتھ یہ کالم رکھ کر پڑھیں اور سمجھیں ۔
مثلا ا ب ج د یہ حروف ستارہ زحل سے منسوب ہیں،کیونکہ ایک ہی روز میں بارہ بروج کا دورہ مقرر کیا گیا ہے دن چوبیس گھنٹے کا ہوتا ہے تو ہر برج کے حصے میں دو گھنٹے آتے ہیں جس کا شمار طلوع آفتاب سے ہوتا ہے پہلا برج وہ ہوتا ہے جس میں شمس موجود ہوتا ہے بوقت طلوع آفتاب وہی برج طلوع ہوتا ہے۔ اسے برج طالع یا طالع وقت کہتے ہیں،نام رکھنے کا اصول بھی یہی ہے کہ بوقت پیدائش جو برج افق مشرق پر طلوع ہوتا ہے اس ہی کے منسوبی حرف سے نام رکھتے ہیں۔تو جس وقت بچہ پیدا ہوگا تواس وقت کے منسوبی ستارے کا معلوم کرکے اس حرف سے نام رکھ دیا جاتا ہے۔ اس قاعدہ نمبر ایک میں کو چیزیں برنی صاحب نے بیان فرمائی ہیں ان میں سب سے اول ابجد کا علم ہے یعنی ابجد سے اعداد نکالنے پر مہارت ہونی چاہئے تاکہ اعمال و نقوش وضع کرنے میں آسانی ہو جفر میں بنیادی چیز ابجد ہی ہے ،اسی کے حروف اور ان کی اعدادی قدروں یا مقررہ قیمتوں سے کام لینے کا نام جفر ہے، ابجد پر عبور نہ ہو تو جفر اور بھی مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ ہر مقام پر اس کی ضرورت پڑتی ہے۔
دوسرے نمبر پر وقت کی تخصیص ہے جس میں ساعت، نظریات کواکب، کواکب و بروج کا طلوع و غروب شرف و ہبوط وغیرہ کی تنظیمی معلومات انکی واقفیت سے کسی بھی عمل کیلئے مناسب وقت متعین کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب علم برنی صاحب نے بھی مکمل سکھایا ہے لیکن اس پر صرف اتنا عبور بھی کافی ہے کہ جنتری سے ان اوقات کو منتخب کرسکیں کیونکہ جنتریوں میں یہ ساری تفصیلات دی جاتی ہیں ۔بروج بارہ ہیں جن کے نام یہ ہیں پہلا برج حمل ہے ،اس کا حاکم ستارہ مریخ ہے۔ اس میں شمس کو شرف ہوتا ہے۔برج حمل میں شمس کو شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے۔ شرف وہ مقام فلک ہوتا ہے جہاں پر جب کوئی ستارہ پہنچتا ہے تو سب سے زیادہ سعد تاثیر ظاہر کرتا ہے۔ کواکبی عملیات الواح وغیرہ کیلئے بھی یہ سب سے مفید وقت ہوتا ہے۔
مریخ کو یہاں رفعت حاصل ہوتی ہے رفعت یا ترفع یا عروج اس پوزیشن کو کہتے ہیں جب وہ اپنے گھر میں میں ہوتا ہے۔ مریخ کے دو بروج میں سے پہلا برج حمل ہے ، اس لئے یہ اس کا مقام رفعت ہے اور برج عقرب جو اس کا ثانوی برج ہے ،اس میں بھی مریخ مضبوط ہوتا ہے کیونکہ جو کوکب اپنے گھر میں ہوتا ہے وہ سعادت و قوت کے اعتبار سے مضبوط سمجھا جاتا ہے۔
مشتری کو برج حمل میں حضیض یعنی پستی کی حالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب کوئی بھی کوکب حالت حضیض میں ہوتا ہے تو جن تاثرات کو ظاہر کرتا ہے اور کمزور تصور کیا جاتا ہے، زہرہ کو برج حمل میں وبال کی کیفیت حاصل ہوتی ہے۔ وبال اپنے نام سے ہی ظاہر ہے کہ کیسا مقام ہوگا ،حالت وبال میں جب کوئی کوکب ہوتا ہے تو نحس تاثیر ظاہر کرتا ہے۔ اس حالت میں شر کے کاموں کے اعمال مفید تصور کئے جاتے ہیں اور اس سے بڑھ کر حضیض کی نحس قوت ہوتی ہے اور ان سب سے بڑی کر ہبوط کی ہوتی ہے ہبوط گرنے یا نزول کو کہتے ہیں تو ستارے کی ایسی ہی حالت اس وقت میں ہوجاتی ہے جب وہ کوئی فائدہ مہیا نہیں کرسکتا۔ اس میں بھی اعمال شر بہت قوی و مفید سمجھے جاتے ہیں، دوسرا برج ثور ہے اس کا حاکم ستارہ زہرہ ہے ۔ قمر کو یہاں شرف ہوتا ہے ۔ عطارد کو حضیض برج ثور میں ہوتا ہے ، تیسرا برج جوزا ہے اس کا ستارہ عطارد ہے جو علم کا ستارہ ہے ۔ جوزا میں شمس کمزور ہوجاتا ہے ۔ قمر طاقتور ہوتا ہے۔ مشتری کو اس میں وبال ہوتا ہے زہرہ کو اوج کی قوت حاصل ہوتی ہے اور زحل کو حضیض برج جوزا میں ہوتا ہے،چوتھا برج سرطان ہے اس کا حاکم ستارہ قمر ہے ۔ مشتری کو اس میں شرف کی قوت حاصل ہوتی ہے شمس کو اوج کی ۔ مریخ کو اس میں ہبوط ہوتا ہے۔
پانچواں برج اسد ہے اس کا نشان شیر کا ہے اس کا حاکم ستارہ شمس ہے جو بادشاہ فلک ہے شمس و قمر ایک ایک برج ہے حاکم ہیں ۔ یعنی شمس صرف برج اسد کا حاکم ہے اور قمر برج سرطان کا۔ باقی تمام کواکب کو دو دو بروج دئیے گئے ہیں۔ اسد شمس کا اپنا برج ہے اس لئے اس میں شمس کو قوت حاصل ہوتی ہے اسے رفعت یا ترفع کہتے ہیں۔ برج اسد میں مریخ کو اوج حاصل ہوتا ہے۔ اصولی طور پر مریخ کو اس میں شرف کی قوت حاصل ہونا چاہئے تھی لیکن علما نے قوت ہائے کواکب میں ان کے مراتب کو زمانہ قدیم کے نظریات پر ہی مرتب کیا۔ تو جیسے ماضی میں مریخ کو برج جدی میں شرف تسلیم کیا جاتا رہا۔ جو ماضی میں اس کے دوست زحل کا گھر تھا۔ سو ایسے ہی جاری رکھا لیکن بعد میں استادوں نے تجربات سے مریخ کو زحل کا دشمن قرار دیا جبکہ زحل مریخ سے مساوات قائم رکھے ہے۔ منجمین اس کو الٹ بھی کہتے ہیں یعنی زحل مریخ کا دشمن ہے لیکن مریخ زحل سے مساوی ہے اور اسی مساوات کی بنا پر شرف مریخ کو زحل کے برج جدی میں درست تسلیم کرتے ہیں ۔
چھٹا برج سنبلہ ہے اس کا حاکم ستارہ عطارد ہے، یہ واحد ستارہ ہے جسے اس کے اپنے ہی گھر میں شرف کی قوت پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ سنبلہ قمر کا برج اوج ہے۔ مریخ کا برج فرح ۔ زہرہ کو اس میں ہبوط ہوتا ہے،ساتواں برج میزان ہے اس میں زحل کو شرف ہوتا ہے۔ اس کا حاکم ستارہ زہرہ ہے ۔ شمس کو اس میں ہبوط ہوتا ہے مریخ کو وبال۔ عطارد بھی اس میں کمزور ہوجاتا مشتری کو اس میں اوج ہوتا ہے ، آٹھواں برج عقرب ہے اس کا حاکم مریخ ہے۔ اس میں قمر کو ہبوط ہوتا ہے اور عطارد کو اوج کی قوت حاصل ہوتی ہے،نواں برج قوس ہے اس کا حاکم ستارہ مشتری ہے۔ شمس اور مشتری اس میں باقوت ، قمر کمزور، زہرہ کو اس میں ہبوط اور زحل کو اوج کی قوت حاصل ہوتی ہے۔
دسواں برج جدی ہے اس کاحاکم زحل ہے۔ اس میں مریخ کو شرف شمس کو حضیض، مشتری کو ہبوط ہوتا ہے،گیارہواں برج دلو ہے۔ اس کاحاکم کوکب بھی زحل ہی ہے ۔ شمس اور زہرہ یہاں کمزور ہوجاتے ہیں،مریخ نحس ہوجاتا ہے یہ اس کا برج حضیض ہے یعنی ویسی ہی کیفیت جس کا ذکر پہلے کیا۔ یہ بھی عجائبات منجمین میں سے ایک ہے، بارہواں برج حوت ہے اس کا حاکم ستارہ مشتری ہے مشتری کو سعد اکبر اور زحل کو نحس اکبر تصور کیا جاتا ہے۔ حوت میں قمر اور مریخ کمزور ہوجاتے ہیں۔ زہرہ کو اس میں شرف ہوتا ہے زحل باقوت ہوجاتا ہے عطارد کو ہبوط ہوتا ہے۔
اوپر تمام بروج و ستارے اور ان کی قوت کا بیان ہوا جس کو انتہائی سادہ زبان میں لکھا گیا ہے اور پیچیدگی سے بچا گیا ہے ،اُمید ہے قارئین پسند فرمائیں گے اور اپنی آرا سے آگاہ کریں گے۔
٭٭٭