خواجہ احسان ایک بڑا انسان!!!

0
132
رمضان رانا
رمضان رانا

پچھلے دنوں ہمارے دیرینہ ترقی پسند گہرے دوست خواجہ احسان ہم سے ایسے جدا ہوئے کہ جس کا ابھی تک سمجھنا مشکل ہوچکا ہے جن کو فلم چند دنوں کے لئے چھوڑ کر نارتھ کرولینا گئے کہ دوسرے دن فون آیا کہ وہ ہمارا ساتھ چھوڑ گئے جو ناقابل برداشت اور فرمواش ہے گزشتہ چند ماہ سے ہم کچھ دوستوں نے ایک اولڈ بوائے کے نام پر کلب بنایا تھا جس کا ٹھکانا خواجہ احسان کا ایک گھر تھا یہاں میں اے۔ آر۔ رانا۔ اصغر رانا، بوبی خان اور دوسرے دوست گاہے بگاہے جمع ہو کر گپ شپ کیا کرتے تھے یہاں کھانا پکانا سیاسی سماجی گفتگو ہوا کرتی تھی ایک دن خواجہ احسان نے فون کیا مجھے بھوک نہیں لگ رہی ہے۔ پیٹ کی شکایت ہے تو میں انس لاہوری گرل کوفتے لے کر چلا گیا جہاں انہوں نے دل بھر کر پائے کھائے جو انہیں ہضم نہ ہو پائے۔ جو کہنے لگے ریسٹورنٹ کی فوڈ کسی تھی تو میں نے کہا فوڈ تو تازہ تھی۔چونکہ بیماری کچھ اور تھی اس لیے کھانا پینا محال ہوچکا تھا جس کی وجہ سے انہیں ہسپتال داخل ہونا پڑا۔ یہاں سے وہ واپس نہ آپائے۔ خواجہ احسان ایک بڑا انسان کیوں تھے جنہوں نے جنرل ضیاء الحق کے خلاف تحریک میں حصہ لیا جن کو لاہور لال قلعہ میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ مرحوم نے سابقہ مشہور ترقی پسند سیاستدان معراج محمد خان کے ساتھ کافی وقت گزارہ تھا ہمیشہ آمریت کا ہر مقام پر ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا جس کو کبھی بھلایا نہیں جائیگا جن کو جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ تاہم گزشتہ کئی سالوں سے لاتعداد بزرگ اور ہم عمر دوست اس دنیا سے کوچ کرچکے ہیں جس میں ہمارے ہر دلعزیز مشہور ترقی سیاستدان معراج محمد خان، فتحیاب علی خان، علی مختار رضوی، شہنشاہ حسین، امیر حسن اور دوسرے پچاس ساٹھ کی دہائی کے طلبہ رہنماء کے علاوہ ہم عصر عاقل لودھی، راجہ ریاض، تنویر زیدی، شفیع احمد، شکیل احمد خالد محمود ناصر، صفدر علی خان، اقبال صدیقی، عرفان صدیقی، سعید احمد خان، آغا محمد، احمد دارا، وہاب صدیقی، جان عالم اور دوسرے حضرات چلے گئے۔ جبکہ امریکہ میں اس دنیا کو خیرباد کہنے والے چودھری صادق انعام علی عباسی، منور اقبال کانجن، اقبال چیمہ، ملک سلیم، میاں اشرف، چودھری ارشد محمود، ساجد جعفری اور کئی قریبی جاننے والے دوست ہم سے جدا ہوگئے جن کی ہر مقام اور محاذ پر سیاسی، سماجی کوششوں کی کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ جس میں خواجہ احسان بھی پیش پیش تھے۔ جنہوں نے مختلف وقتوں میں پاکستان کے جنرلوں کی آمریت کو لکارہ تھا۔ جس میں معراج محمد خان، سید سعید حسن فتحیاب علی خان، علی مختار رضوی اور باقی9طلبہ رہنما کو کراچی بدر کیا گیا تھا جو بعد میں قومی سیاست کا حصہ بنے جس میں معراج محمد خان کو ذوالفقار علی بھٹو نے اپنا سیاسی جانشین قرار دیا تھا جس کی انعام میں انہی جیل میں ڈال دیا گیا تھا فتحیاب علی خان پاکستان مزدور کسان پارٹی کے سربراہ بنائے گئے جنہوں نے پوری زندگی ملک جمہوریت کی بحالی اور آزدی اور انصاف کے لئے کوشاں رہے۔ جس کی پاداش میں معراج محمد خاں فتحیاب علی خان جیلوں کی زینت بنے رہے۔ ہمارے ہم عصر بھی طلبا رہنما جنہوں نے پوری زندگی پاکستان میں آمریت کے خاتمے کیلئے زندگی گزار دی جس میں ہم سمیت سب کو پاکستان میں ہر طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں جیل یاتری اور جلاوطنی بھی شامل ہے۔ بہرحال میری موجودہ تحریر کا مطلب اور مقصد صرف اور صرف سابقہ طلبا اور سیاستدانوں کو خراج عقیدت پیش کرنا مقصود ہے تاکہ اپنے مرحومین دوستوں اور احبابوں کو یاد رکھیں جن کی قربانیوں کو ہمیشہ اپنے الفاظوں سے نوازا جائے۔ جن کی مسلسل جدوجہد سے آج پاکستان میں موجودہ آزادی اور جمہوریت کا پودا اُگایا جارہا ہے جس کے اصل خالق اور مالک ہمارے لاتعداد دوست ہیں جنہوں نے ساری زندگی جمہوریت اور حقوق کی وصولی کے لئے صرف کردی تھی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here