قارئین وطن!امریکن الیکشن ہو گیا امریکی عوام نے اپنا فیصلہ کر دیا اور اپنے پسندیدہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مرتبہ پھر امریکی صدر منتخب کر دیا ہے اس الیکشن میں سفید فارم امریکی تعداد نے اور امریکہ میں آباد مسلمانوں بشمول پاکستانیوں نے کھل کر ووٹ دیا امریکہ بھر میں جہاں ٹرمپ کی کامیابی پر جشن منایا گیا وہیں پر کمالہ ہیرس کی حیران کن شکست پر رنجیدہ بھی تھی اور امریکی اور بیرونی دانشوروں نے جن کی نظریں الیکشن پر جمی ہوئی تھیں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو عوام نے امریکی اسٹیبلشمنٹ کو ہرا کر کامیاب کیا ہے لیکن میں سید مشاہد حسین کے تجزیہ اور ابزیرویشن کی داد دوں گا کہ وہ پہلے دن سے کمٹ تھے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکن سہولت کاروں کو بری طرح شکست دے گا اور وہ ہی صدر منتخب ہو گا اور وہ یہ بھی کہتے تھے کہ ٹرمپ نے آتے ہی اپنے دوست عمران خان کو رہا کروانا ہے جس طرح نواز شریف کو بل کلنٹن نے جنرل پرویز مشرف کے جبر سے رہائی دلوائی خیر دیکھتے ہیں کب دوست دوست کو رہا کروانے میدان میں کودتا ہے ۔
قارئین وطن! امریکہ سے زیادہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کا جشن پی ٹی آئی کی صفوں میں منایا گیا اور وہیں پر نواز شریف کی ن لیگ زرداری کی پیپلز پارٹی اور ان کے گماشتوں میں ٹرمپ کی کامیابی نے صفہ ماتم بچھایا ہوا ہے ۔ ایک کو امید کے ڈونی کی ایک کال عاصم صاحب بہادر خود اڈیالہ جیل کا دروازہ کھولنے جائیں گے لیکن دوسری طرف نواز زرداری ملاپ کو امریکن نیشنل سیکورٹی پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ ڈونی کو منع کریں گے کے عمران کی رہائی کے لئے جرنل صاحب کو کال مت کریں کہ وہ ہمارے مفادات کے لئے کام کر رہا ہے اور عمران ہمارے مفادات کا مخالف ہے اس جستجو میں پاکستانی مبتلا ہیں اب دیکھتے ہیں کے ڈونی کی چلتی ہے یا پاکستانی معافیاں کی ۔
قارئین وطن! پچھلے کالم کے حوالے سے میرے بہت سے کرم فرماں کا گلہ تھاکہ میں ایک طرف عمران کا سپورٹر ہوں لیکن یہاں میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مخالف بات اصل میں یہ ہے کہ میں چالیس سالوں سے امریکی سیاست کا مطالعہ کر رہا ہوں میرے نزدیک ریپبلیکن اور ڈیموکریٹس میں کوئی فرق نہیں ہے یہ نہ ہمارے دوست ہیں نہ نواز زرداری عمران کے یہ سو فیصد اپنے مفادات کے دوست ہیں اور ہم کو مقامی طور پر بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ اب یہ ہمارے بچوں کا ملک ہے نواز اور زرداری ان کے جمہوری چہرے ہیں جن کو وہ دکھا کر اپنے ٹیکس پئیرز کو خوش کرتے ہیں ان کو ابسلوٹ ناٹ تھوڑی چاہئے اور پھر امریکیوں کے مفادات کے اصل پہرہ دار تو ہماری خاکی ہے اس لئے میں روائیتی طور سے ہٹ کر ان دو جماعتوں کے طیور دیکھ کر ووٹ کا فیصلہ کرتا ہوں ۔ لیکن ایک بات تو ڈونلڈ کے آنے سے ثابت ہو گئی کہ ہمارے سیاست دان جو اس وقت فارم کی کرسیوں پر بیٹھے ہیں کتنے خوف زدہ ہیں جیسے ڈونلڈ ٹرمپ نہیں کوئی بھا بلا آگیا ہے جو ان کو ہڑپ کر جائے گا ۔ ان کے منہ ے ایسے ایسے بیانات نکل رہے ہیں جیسے گند پر چھائی ہوئی جھاگ خاص طور پر خواجہ آصف جیسے کماش کے سیاست دان اور دوسری طرف نجم سیٹھی جیسے دانشور جو امریکیوں کو عمران کی بے باکیوں سے ڈراتا رہتا ہے اللہ ان سے پاکستان کو محفوظ رکھے امریکن اتنے خطر ناک نہیں جتنے یہ لوگ ہیں ۔ قارئین وطن! میں چار ہفتہ کی چھٹی پر جا رہا ہوں کچھ نجی کام کی وجہ سے کالم درج نہیں کر سکوں گا ۔
٭٭٭