لاہور:
حواس باختہ امپائرزنے ورلڈکپ کا حسن گہنا دیا،آئی سی سی ہدفِ تنقید بن گئی۔
ورلڈ کپ میں ناقص امپائرنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،سیمی فائنل میں دھرماسینا نے جیسن روئے کو غلط آؤٹ قرار دیا، گیند بیٹ سے کافی دور ہونے کے باوجود سری لنکن امپائر نے انگلی کھڑی کردی، فائنل میں نیوزی لینڈ کی اننگز کے دوران دھرما سینا نے ہینری نکولس کو ایل بی ڈبلیو قرار دیا، ریویو میں یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا، بعد ازاں انھوں نے کین ولیمسن کا کیچ نہیں دیا۔
انگلینڈ نے تھرڈ امپائر سے رجوع کرتے ہوئے قیمتی وکٹ حاصل کرلی، ایراسمس نے روس ٹیلر کو ایک ایسی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار دیا جو اسٹمپس کے اوپر سے جا رہی تھی، نیوزی لینڈ اپنا ریویو پہلے ہی ضائع کرچکا تھا جس کی وجہ سے میچ کا پانسہ پلٹ دینے والا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
آخری اوور میں اوور تھرو پر 5 کے بجائے 6رنز دینے کے فیصلے پر بھی سوال اٹھا دیا گیا،ایم سی سی لاکمیٹی کے رکن اور سابق امپائر سائمن ٹوفل کا کہنا ہے کہ قوانین کے مطابق میزبان ٹیم کو 6کے بجائے 5رنز دینے چاہیے تھے۔
کیوی فیلڈر مارٹن گپٹل نے جب گیند تھرو کی تو بین اسٹوکس اور عادل رشید نے دوسرے رن کیلیے آدھی کریز کراس نہیں کی تھی، یہ رن نامکمل خیال کیا جاتا ہے اور اسٹرائیک بھی تبدیل ہونا چاہیے تھی،دونوں معاملات میں امپائرز سے غلطی ہوئی تاہم اس انسانی غلطی کو میچ کے نتیجے پر اثر انداز ہونے والا پہلو قرار نہیں دینا چاہیے۔
فائنل کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیوی کپتان کین ولیمسن نے بھی دبے لفظوں میں اوور تھرو کے فیصلے پر احتجاج کیا،انھوںنے کہا کہ یوں تو میچ کے دوران کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن اگر مقابلہ ٹائی ہوجائے تو ایک ایک گیند اہم ہوجاتی ہے،سپر اوور میں ٹرینٹ بولٹ بہترین بولنگ کررہے تھے،اس صورتحال میں اوورتھرو کا واقعہ ہوا،ایسی کڑوی گولی نگلنا مشکل ہوجاتا ہے۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے مابین میچ امپائرز کے فیصلوں کی وجہ سے خاصا متنازع رہا تھا، کرس گیفنی نے کرس گیل کو 2بار آؤٹ دیا مگر ریویو لینے پر دونوں فیصلے تبدیل ہوئے جس گیند پرگیل بالآخر آؤٹ ہوئے اس سے پہلی والی نو بال کو کرس گیفنی نے نظر انداز کر دیا تھا، اگر اسے نوبال قرار دیا جاتا تو جس گیند پر گیل آؤٹ ہوئے وہ دراصل ایک فری ہٹ ہوتی۔
پاکستان کیخلاف میچ میں افغانستان نے اپنا ریویو ضائع کردیا تھا جس کی وجہ سے عماد وسیم کو واضح ایل بی ڈبلیو ہونے کے باوجود اننگز جاری رکھنے کا موقع ملا،آل راؤنڈر نے اس موقع سے فائدہ اٹھاکر شاندار اننگز کھیلی اور ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔
بھارتی کپتان اور شائقین تھرڈ امپائر علیم ڈار کے فیصلے پر سراپا احتجاج نظر آئے، جب بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں امپائر نے یقینی شواہد نہ ہونے کی بنیاد پر ایک ایل بی ڈبلیو اپیل پر بال ٹریکر کا استعمال کرنے سے اجتناب کیا، کوہلی میچ کے دوران اس فیصلے پر بحث کرتے نظر آئے۔
ورلڈکپ فائنل سپر اوور میں بھی ٹائی ہونے پر چیمپئن کا فیصلہ باؤنڈریز کی تعداد پر کرنے پر بھی کرکٹ حلقوں میں ناگواری کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ میچ میں انگلینڈ کی باؤنڈریز24اور نیوزی لینڈ کی 17تھیں، سپر اوور میں دونوں ٹیموں کا اسکور 15،15ہونے کے بعد اسی بنیاد پر انگلینڈ کو چیمپئن کا تاج پہنا دیا گیا۔
سابق کیوی کپتان اسٹیفین فلیمنگ نے اس کو ظالمانہ قانون قرار دیا،سابق آسٹریلوی پیسر بریٹ نے کہاکہ ورلڈکپ جیسے میگا ٹائٹل کے فاتح کا فیصلہ کرنے کا یہ ایک خوفناک طریقہ ہے،یہ قانون ختم ہونا چاہیے۔
اسکاٹ اسٹائرس اور گوتم گھمبیر نے اس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے آئی سی سی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، دنیا بھر کے کرکٹ شائقین بھی اس حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے رہے، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس حوالے سے اپنی بھڑاس نکالنے والوں کی بڑی تعداد سرگرم رہی۔