ڈیفالٹ…!!!

0
86
ماجد جرال
ماجد جرال

خدا کرے کہ پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہ کرے، وگرنہ پہلے سے ہی کمزور معیشت اور منتشر معاشرت کا حال ہمارے مستقبل کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے گا۔ کسی بھی ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا واضح مطلب ہوتا ہے کہ وہ اپنے قرض اتارنے کے قابل نہیں رہا، جس کی جیب میں پائی نہ ہو، جس طرح اسے مزید کوئی ادھار نہیں دیتا اسی طرح ڈیفالٹ ڈکلیئر ہونے والی ریاست کو کسی بھی عالمی مالیاتی ادارے سے ملنے والے مالی تعاون کا سلسلہ رک جاتا ہے۔ ہماری بدقسمتی کہہ لیجئے کہ پاکستان پر حکمرانی کرنے والے سیاستدانوں اور فوجی ڈکٹیٹروں میں ہمیشہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے پاکستان کی معیشت کو تو کم فائدہ ہوا مگر تادمِ حیات اقتدار میں رہنے کی بے وجہ خواہش کو پورا کرنے کے لیے کسی نہ کسی صورت عملی جامہ پہنانے کے لیے استعمال ہوتی رہیں مگر کوئی کمبخت اس میں بھی آج تک کامیاب نہ ہو سکا۔ دنیا کے کامیاب ممالک کی یا پاکستان کے ہمسایہ ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جنہوں نے چند سالوں میں اپنی معیشت کو نہ صرف مضبوط کیا بلکہ آنے والے وقتوں میں ان کی معیشت مزید بہتر ہوگی۔ ان مثالوں کو سمجھنا کوئی اتنا مشکل نہیں۔ پاکستان کے تمام سیاستدان اور ایوان اقتدار کے بادشاہوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کی معیشت وہ واحد ایجنڈا ہوگا تو تمام سیاسی جماعتوں کی ترجیحات میں شامل ہوگا، پانچ سال یا دس سال کی اقتدار میں رہنے کے بعد جانے والے ان پالیسیوں کے ساتھ کوئی چھیڑ خانی کریں گے اور نہ ہی آنے والے معاشی پالیسیوں کو اپنی سیاسی مصلحتوں کی بھینٹ چڑھائیں گے۔ ہر سال پاکستان میں مہنگائی بڑھتے بڑھتے اب صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ لوگوں کے لیے آٹا خریدنا بھی ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت کی ہے جب پاکستان ڈیفالٹ ہوا نہیں۔ اب پروجیکٹ کے لیے نہیں بلکہ پاکستان میں سرکاری ملازمتیں کرنے والوں کو تنخواہ کی ادائیگیوں کے لیے بھی کبھی کبھی ریاست پاکستان کو قرض اٹھانا پڑتا ہے، یہ اس وقت کی صورتحال ہے جب ہم ابھی ڈیفالٹ ہوئے نہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک اور پاکستان کے بااعتماد دوست ممالک نے ابھی سے پاکستان سے متعلق خارجہ پالیسیوں میں واضح تبدیلیاں کرکے دبے لفظوں میں پاکستان کے ساتھ مستقبل میں تعلقات کی نوعیت کے اشارے دینا شروع کر دیے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم ابھی ڈیفالٹ ہوئے نہیں۔ تو آپ تصور کیجیے کہ خدانخواستہ پاکستان پر اگر کبھی ایسا وقت آ گیا تو عالمی دنیا میں ہماری صورتحال بھی اس شخص کی شادی ہو جائے گی جس کی جیب خالی ہو اور کوئی اسے مزید چوانی دینے کے لیے تیار بھی نہ ہو تو ہماری تباہ حال معیشت ہمارے لئے ایک ایٹم بم بن کر گرے گی، جس کے تمام نتائج عوام کو بھگتنا پڑیں گے۔ خدارا آج بھی پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر تمام جماعتیں یکجا ہو کر یہ عہد کر لیں کہ مستقل طور پر معاشی پالیسیاں بنائی جائیں گی اور انہیں کوئی بھی جماعت اپنی سیاسی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھائے گی تو شایدہم بچ جائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here