سرمد کھوسٹ اور صائم صادق نے پاکستان کے اسلامی معاشرہ میں مغرب کے حیا سوز اور اخلاق باختہ ایجنڈے کو فروغ دینے کے لئے ایک پتھر پھینکا ہے۔ ابھی فلم ریلیز نہیں ہوئی نومبر18کو ریلیز ہونے والی تھی۔ مگر کچھ صاحب ہوش لوگوں کی وجہ سے اس کو روک دیا گیا ہے۔ ریلیز ہونے سے پہلے ہی مغرب میں نام کمانا اور آسکر ایوارڈ کے لئے نامزد ہوجانا ہم جنس پرستی پر مبنی فلموں پر مخصوص ایوارڈ کوئیر بام کا ملنا پانچ رکنی ججوں کے پینل کا اس ایوارڈ کو دنیا جن میں تین ججز کا فرانس سے ہونا یہ محض اتفاق نہیں ہے۔ جوائے لینڈ بظاہر پیدائشی محنت لوگوں کی نمائندگی ہے مگر یہ فلم فحاشی اور بے حیائی ہم جنس پرستی زنا اغلام بازی یعنی ایک مرد کا دوسرے مرد کے ساتھ بدکاری کے فروغ کا باعث ہے۔ ہمارے ٹی وی چینل تو ویسے ہی مادر پدر آزاد ہوتے جارہے ہیں جس میں غیر محسوس طریقے سے یہ تعلیم دی جارہی ہے کہ آپ بیوی کے ساتھ ساتھ ایک عدد محبوبہ بھی رکھ سکتے ہیں اور نوجوان لڑکیوں کو یہ تعلیم دی جارہی ہے۔ کہ کسی مالدار بڈھے سے شادی کرو۔ اس کے مرنے کے بعد اس کی دولت پر قبضہ کرکے ایک نہیں کئی مرد خرید سکتے ہو۔ ان بیہودہ ڈراموں کی وجہ سے ہمارے پاکستان اسلامی معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہی فلموں اور ڈراموں کے باعث ہمارے ملک میں فحاشی عریانی اور بے حیائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ ہلکی پھلکی مثبت بات بھی ڈال دیتے ہیں۔ جب کہ ہمارے حکمران اور مقتدر حلقے اس معاملے میں انتہائی غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ نہ ہم سے معاش سنبھل رہی ہے اور نہ ہی معاشرت انٹرٹیمنٹ کے نام پر ہماری نوجوان نسل کو مادر پدر آزادی ہم جنس پرستی فحاشی و بے حیائی میں ڈبو کر اسلامی معاشرت۔ اسلامی اقدار و روایات سے دور کیا جارہا ہے۔ اے ارباب اختیار و اختلاف ایک نظر ادھر بھی یہ ملک بہر طور پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کا نعرہ لگا کر حاصل کیا گیا تھا دنیا میں دوہی ملک تھے۔ جو خالصتاً مذہبی بنیاد پر قائم ہوئے تھے۔ اسرائیل اور پاکستان اسرائیل کو دیکھو کہ ابھی تک اپنی مذہبی بنیادی پر ڈٹا ہوا ہے۔ اور ہم پر چوتھے دن کبھی کمیونزم، کبھی سوشلزم، کبھی اسلامی سوشل ازم، کبھی فلاحی ازم کے نام پر تجربات کررہے ہیں۔ کبھی صدارتی نظام کبھی پارلیمانی نظام لیکن جس سے ہم دور ہیں وہ ہے اسلامی نظام اسلامی نظام میں دو ہی جماعتیں ہوتی ہیں۔ حزب اللہ اور حزب الشیطان، ارشاد باری ہے۔ حزب اللہ ہی کامیاب رہیں گے۔ فلم جوائے لینڈ کے سرٹیفکیٹ کی تاخیر پر مغربی ممالک نے اتنا پریشر ڈالا ہے کہ ہمارے وزیراعظم کو ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینی پڑی ہے جو جائزہ لے رہی ہے کہ اس کو کتنی جلدی سنسر سرٹیفکیٹ دیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم معاشی بدحالی کی وجہ سے اتنا مجبور ہے کہ وہ یہ بھی نہیں کہہ سکا۔ کہ یہ فلم جوائے لینڈ ہمارے اسلامی کلچر کے خلاف ہے ،پتہ ہے کیوں؟ کیونکہ ہم معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ اور ہمارا ایٹمی ملک ہونے کے باوجود گداگروں میں شمار ہو رہا ہے۔
٭٭٭