پرانا درد!!!

0
95
عامر بیگ

کہنے کو تو دل کے درد سے بڑا درد اور کوئی نہیں ہے کہتے ہیں جن کو دل کا درد یا روگ لگ جاتا ہے انکی اُمید بر نہیں آتی پر یہاں دل کی لگی یا درد کی بات نہیں ہو رہی کہ جس میں آہیں نالے جسمانی کیفیات بیان کرتے ہیں حقیقی جسمانی درد کی بات رہی ہے مثلا جوڑوں کا درد، سر کا درد، پیٹ میں بل پڑ جانا ،درد گردہ کینسر کی وجہ سے درد پٹھوں کا درد کمر کا درد وغیرہ کہتے ہیں کہ درد زہ جس سے بچہ پیدا ہوتا ہے اس سے بڑا درد آج تک پیدا ہی نہیں ہوا درد کی شدت بھی مختلف ہو سکتی ہے جسے ڈاکٹر اور طبیب ایک سے دس تک کے پیمانے میں ناپتے ہیں اور درد آتا جاتا بھی ہے کس طرح کا درد ہے تیز چبتا ہوا اور درد کتنے عرصہ سے ہے آخری بات کہ درد کا دورانیہ یہی درد کے پرانا ہونے بارے آگاہی مہیا کرتا ہے ،چھ ماہ سے پرانا اور آتا جاتا درد ہی ہمارا آج کا اصل موضوع ہے جسے ہم انگریزی کی زبان طب میں کرونک پین بھی کہتے ہیں ،یہ درد جان تو نہیں لیتا مگر ادھ مویا کر کے ضرور چھوڑ دیتا ہے ،ہر پانچ امریکیوں میں سے ایک اسی پرانے درد کا مریض ہے، مطلب پچاس ملین امریکی اس مرض کا شکار ہیں، پچاسی فیصد بوڑھے لوگوں میں پرانے درد کی اکثر شکایت رہتی ہے جس کی وجہ سے پانچ سو بلین ڈالرز ہر سال امریکی اسی ایک وجہ سے خرچ کرتے ہیں اس کے علاوہ امریکہ میں تکلیف کم کرنے والی نشہ آوور ادویات کی زیادہ مقدار لینے سے پانچ لاکھ سے زائد مریض پچھلے بیس سالوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ،ان میں درد سے تنگ آکر خودکشی کرنے والے شامل نہیں ہیں ،ڈاکٹرز اس درد کو ان طریقوں سے لیتے ہیں، ہڈی ،پسلی ٹوٹ گئی، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں تنگی یا زیادتی سرجری کروائیں، پٹھوں اور اعصاب کا کھینچا سوزش، کینسر کئی ایک تشخیصی عوامل سے گزرنے کے باوجود بغیر تشخیص کے درد کی مناسبت سے مختلف ادویات لیں، فزیوتھراپی کروائیں، مساج چائنیز طریقہ علاج آکوپنکچر یا حجامہ کروائیں، آرام کریں، خوراک آب و ہوا اور سونے کے طریقہ کار میں تبدیلی کر لیں۔ اس کے علاوہ ایک طریقہ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ اپنے دل و دماغ کو سمجھا لیں کہ تکلیف ہے ہی نہیں مطلب اپنے دماغ میں اس بات کو راسخ کر لیں کہ درد تو ہو ہی نہیں رہا ہے جیسے آپ خوشی کے لمحات کے دورانیہ کو لمبا کرنے کیلئے کہیں لالا لینڈ میں پہنچ جاتے ہیں بالکل ایسے ہی ذہن میں ڈال لیں کہ درد نہیں ہو رہا ،کہیں دور چلے جائیں ،خیالوں میں کسی ایسی جگہ جو آپ کو بہت پسند ہو ،دھیان بدل لیں کیونکہ درد کو محسوس کرنے کا تعلق دماغ سے ہے چوٹ لگتی ہے تو محسوس کرنے والے اعصاب درد کے پیغامات دماغ کو پہنچاتے ہیں پھر دماغ میں اسکی چھان پھٹک کے بعد موٹر اعصاب ایک سیکنڈ کے پانچ ہزارویں حصہ میں جوابی پیغامات دماغ سے لے آتے ہیں اور ہم اپنا ہاتھ درد والی جگہ پر رکھ دیتے ہیں یا پھر برف کی ٹکور کرتے ہیں جس سے سکون محسوس ہوتا ہے پرانے درد کو اگر محسوس ہی نہ کیا جائے طے کرلیا جائے کہ درد نشتہ تو وقت کے ساتھ ساتھ پرانے درد سے چھٹکارہ ممکن ہے اسکے لیے ریاضت کی ضرورت بحرحال رہتی ہے اس طریقہ علاج کے پین تھیراپسٹ بھی اب مل جاتے ہیں ، اس بارے ریسرچ موجود ہے جو متعدد ہیلتھ جرنلز میں چھپ چکی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here