طاقتور اور کمزور کا فلسفہ سمجھنا بہت ضروری ہے، اس کی ایک سادہ سی مثال تو میں نے گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل پروگرام دیکھتے ہوئے میزبان کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے تناظر میں مہمان کے جانب سے دیے گئے جواب میں بڑی عمدگی سے پیش کیا گیا۔میزبان نے پوچھا کس کے سامنے آپ اپنے آپ کو طاقتور اور کس کے سامنے کمزور سمجھتے ہیں،بہت ہی سادہ سا جواب مہمان شخصیت نے دیا مگر یہ جواب اپنے اندر ایک دنیا سمیٹے ہوئے ہے۔مہمان نے کہا کہ سادہ اور آسان سی بات ہے کہ میں اپنے آپ کو اپنے سے کمزور کے سامنے طاقتور اور اپنے سے طاقتور ور کے سامنے کمزور محسوس کرتا ہوں۔یہ کوئی نئی بات نہیں، زبان زد عام اس مقولے کو حقیقت میں جن اقوام نے سنجیدہ لیا اور جنہوں نے سن کر دوسرے کان سے نکال دیا تو دونوں کی حالت میں زمین آسمان کا فرق آپ کو دیکھنے کو ملے گا۔پاکستان شاید دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کا ماضی تابناک اور مستقبل خوفناک ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی دنیا کے تعلقات میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں مگر پاکستان کی خارجہ پالیسی کے نقاط آج بھی 1970 کے آس پاس گھوم رہے ہیں۔دنیا بھر میں ممالک آج اس قدر معاشی پریشانی سے دوچار نہیں جس سے تیزی کے ساتھ پاکستان ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اپنے ہی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے خارجہ پالیسی کے نکات کا دوبارہ جائزہ لے اور ایک ایسی خارجہ پالیسی تشکیل دیں جو نہ صرف پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کریں بلکہ پاکستان کی اہمیت کو بھی خطے میں مزید بڑھائے۔ دوسری جانب یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہمیشہ سے پاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بنا رہا ہے۔ یہ بھی بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ پاکستان کے سیاسی عدم استحکام کی اہم وجوہات میں سے فوجی جرنیلوں کی دخل اندازی ایک اہم وجہ رہی ہے۔آج جب پاکستان میں فوجی جرنیل اس بات کا اعادہ کرتے نظر آتے ہیں کہ فوج کو سیاست سے نہ صرف دور کریں گے بلکہ آئندہ خود سیاست میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی، تو صورتحال یہ ہے کہ کوئی بھی فوج کے اس وعدے پر اعتماد کرتا ہوا نظر نہیں آئے گا، ضیا الحق کے دور سے لے کر پرویز مشرف کے باضابطہ فوجی مارشل لا جب کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے لے کر جنرل باجوہ تک سول مارشل لا کی تجربہ کاریوں نے پاکستان کی معاشی بنیادوں کو وہ نقصان پہنچایا ہے کہ اب ان کے یہ وعدے کم ازکم اس نقصان کو پورا نہیں کر سکتے جس کے سبب آج پاکستان میں بے بسی اور مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے اگر پاکستان کو مزید تباہ کاری سے بچانا ہے تو اب پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی جبکہ فوجی جرنیلوں کو سیاست میں مداخلت کرنے کی سوچ بدلنا ہوگی۔
٭٭٭