افضل البشر بعد الرسُل سیدنا صدیق اکبر!!!

0
249
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

اللہ رب العزت نے اپنے پاک کلام قرآن مجید فرقان حمید میں سب سے پہلے اپنے محبوب پاک کی تعریف بیان کی اور پھر آپ کے صحابہ کرام کی شان بیان فرمائی اور فرمایا اے لوگو رسول اللہ کے ساتھیوں کا تذکرہ صرف اس پاک کتاب میں ہی نہیں بلکہ میں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر جو تو رات نازل کی تھی اس میں اور جو کتاب مقدس انجیل حضرت عیٰسی علیہ السلام پر نازل کی تھی۔ اس میں بھی صحابہ کرام کی شان بیان کی ہے ،سرکار دو عالم نے خود بھی اس طرح شان بیان کی۔ کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں۔ اور عدول ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کی بھی پیروی کرو گے فلاح پائو جائو گے۔ سرکار دو عالم نے کچھ صحابہ کرام کو خصوصی اعزازات سے نوازا جس طرح حضرت سراقہ ابن مالک کے لئے شہنشاہ کسریٰ کے سونے کے کنگن پہننے حلال کر دیئے تھے۔ حضرت سلمان فارسی کو اپنے اہل بیت میں شامل فرما لیا حضرت زید کو باپ بن کر پالا۔ دس صحابہ کرام کو دنیا میں جنت کی بشارت دے کر عشرہ مبشرہ بنا دیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے سرکار دوعالم فرماتے ہیں جبریل امین میری خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے ان سے کہا کہ میرے ساتھ کون ہجرت کریگا۔ جبریل امین نے عرض کی حضرت ابوبکر پھر کہا ابوبکر ہی آپ کے بعد آپ کی امت کے والی ہیں۔ اور وہی آپ کی امت میں سب سے زیادہ افضل ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں سرکار دو عالم نے ارشاد فرمایا ابوبکر میرے ساتھی اور یار نما رہیں۔ ان کے بلند مرتبہ کو جان لو۔ پس اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا حضرت سیدنا علی فرماتے ہیں سرکار دو عالم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ابوبکر پر رحم فرمائے۔ اس نے اپنی بیٹی میری زوجیت میں دی۔ مجھے سوار کرکے دارالہجرت لے گئے۔ جتنا فائدہ مجھے ابوبکر کے مال نے دیا کسی کے مال نے نہیں دیا غار میں میرا ساتھی بنا۔ اور اپنے مال سے مئوذن اسلام حضرت بلال کو آزاد کرایا۔ محمد بن حنفیہ فرماتے ہیں میں نے اپنے والد حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے پوچھا ابا جی یہ ارشاد فرمائیں کہ سرکار دو عالم کے بعد امت میں کونسا فرد افضل ہے حضرت علی نے فرمایا ابوبکر پھر میں نے پوچھا اس کے بعد حضرت علی نے فرمایا پھر حضرت عمر اس کے بعد میں ڈر گیا کہ اگر میں پوچھوں اس کے بعد تو فرما دیں گے حضرت عثمان اس لئے میں نے خود ہی کہہ دیا اس کے بعد تو یقیناً آپ ہی افضل ہوں گے فرمایا نہیں میں تو صرف ایک مسلمان ہوں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا۔ میں ابوبکر کی نیکیوں میں ایک نیکی ہوں۔ میں اپنے رب سے شرم کرتا ہوں کہ ابوبکر کی مخالفت کروں۔ وفات کے وقت حضرت ابوبکر نے حضرت علی کو پاس بٹھایا۔ اور کہا اے علی مجھے بھی ان ہاتھوں سے غسل دو۔ جن سے نبی پاک کو دیا تھا مجھے خوشبو لگا کر سرکار کے حجرہ کے سامنے رکھ دینا۔ اگر دروازہ خود بخود کھل جائے تو اندر دفن کر دینا نہ کھلے تو جنت البقیع میں دفن کردینا۔ ”رضی اللہ عنہ و رضوعنہ”۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here