یہ بات مسلم ہے کہ کشف المعجوب جو آج بھی بحمدہ تعالیٰ موجود ہے اور یہ ایک ایسی تصنیف ہے جو ہزاروں تصنیفات پر موضوع ومواد کے اعتبار سے حد درجہ فائق ہے اگر میں یہ کہوں تو قطعی غلط نہ ہوگا کہ اردو کا مشہور معروف محاورہ سمندر کو کوزے میں بھرنا کی جیتی جاگتی تصویر دیکھنا ہو تو کشف المعجوب کی جلوہ سامانیاں ملاحظہ کرلی جائیں۔ حضرت ملا جامی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی مایہ ناز کتاب”نفحات الانس” میں کشف المجوب اور صاحب کشف المجوب کے سلسلے میں کیا تحریر فرماتے ہیں بغور سماعت کریں۔ فرماتے ہیں: عالم و عارف بودوصحبت بسیارے ازمشائخ دیگر رسیدہ است۔ صاحب کتاب کشف المجوب است کہ ازکتب معتبرہ مشہورہ دریں فن است ولطائف وحقائق بسیار درآں کتاب جمع کروہ است۔ اردو میں اس کا ترجمہ دیکھیں ۔ آپ یعنی حضور داتا صاحب صرف عالم ہی نہیں بلکہ رموز وحقائق سے واقف و آشنا بھی تھے بہت سارے مشائخ عظام سے آپ نے اکتساب فیض کیا اور آپ اس کشف المحجوب کے مصنف ہیں جو فنی تصوف میں درجہ استناد واعتبار رکھتی ہے۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں آپ نے لطائف وحقائق کا ایک وبستان روشن کردیا ہے۔ محبوب الٰہی حضرت نظام الدین اولیا نے فوائد الفواد میں ”کشف المجوب” سے متعلق جو تحریر فرمایا ہے اسے پڑھنے کے بعد اس کتاب کی اہمیت وافادیت اُجاگر ہو جاتی ہے۔ فرماتے ہیں ”جس کا کوئی مرشد نہ ہو اسے اس کتاب کے مطالعہ کی برکت سے مرشد مل جائے گا۔ آپ کے زریں قول کا مقصود ومدعایہ ہے کہ یہ کشف المحجوب محض ایک کتاب نہیں بلکہ رشد وہدایت کا گنجینہ ہے۔ یعنی یہ کتاب مرشد برحق سے کم نہیں۔ اگر بندہ اس کتاب کا بغور مطالعہ کرے اور مطالعہ کو اپنی زندگی کا معمول ونصب العین بنا لے تو پھر یہ کتاب اسے نہ گمراہ ہونے دے گی اور نہ سوئے عمل کے ارتکاب کی مہلت دے گی گویا یہ کتاب ایسی مرشد برحق ہے جو اس کے قاری کو تادم حیات ایمان وعمل کے اعتبار سے حفاظت وصیانت کے حصار میں رکھے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب میں وہ ساری چیزیں مندرج ہیں جنہیں پڑھ کر اور جن پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے ایمان میں کمال اور اپنے عمل میں جمال کی روشنیاں بکھیر کر خداوند قدوس اور اس کے حبیب مکرم ۖ کی رضا وخوشنودی حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
٭٭٭