کباڑ بیچنے والے طالب علم نے یونیورسٹی میں گولڈ میڈل حاصل کرلیا

0
500

پشاور:

خیبر پختونخوا کے ضلع چار سدہ کی تحصیل شبقدرمیں کباڑ بیچنے والے غریب طالب علم نے یونیورسٹی میں ٹاپ کرلیا۔

طالب علم سلیم خان کا تعلق شبقدر کے علاقے سبحان خوڑ سے ہے۔ جس نے غربت کو آڑے نہیں آنے دیا اور کوڑا کرکٹ بیچ کر اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھتے ہوئے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں ٹاپ کر لیا، سلیم خان نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں ماسٹر آف انگلش میں پہلی پوزیشن حاصل کی، جس پر یونیورسٹی نے انھیں سالانہ کانووکیشن میں گولڈ میڈل کیلیے نامزد کر دیا، سلیم خان جب میٹرک میں تھے تو ان کے پاس کتابیں خریدنے کے پیسے نہیں تھے، وہ اسکول سے واپس آ کر کباڑ اکٹھا کرتے اور اسے بیچ کر کتابیں خریدتے، سلیم خان نے میٹرک میں بھی ٹاپ کیا تھا، سلیم خان کے والد بے روزگار جبکہ والدہ لوگوں کے گھروں میں جا کر کپڑے دھوتی تھیں، 2012 میں سلیم کے بھائی کامران نے ساتویں جماعت تک اول پوزیشن لی، سلیم کے بھائی نے نیا یونیفارم نہ ملنے کی وجہ سے خود کشی کر لی تھی۔

سلیم کی والدہ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وہ اپنے بیٹے سلیم کو بڑا آدمی بنتے دیکھنا چاہتی ہیں، اگر وزیر اعظم میرے بیٹے کو یونیورسٹی یا کالج میں پروفیسر کی نوکری دے دیتے ہیں تو یہ ایک ماں کا سنہرا خواب پورا ہو جائے گا، سلیم خان نے عبدالولی خان یونیورسٹی سے ٹاپ کرنے پر دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم میری طاقت ہے، بچپن سے خواہش تھی کہ میں پروفیسر بنوں، اگر مجھے یونیورسٹی یا کالج میں پروفیسر کی نوکری ملتی ہے تو میں غریب بچوں کو مفت تعلیم دوں گا۔

 

سلیم خان کا کہنا تھا کہ ماسٹر کے بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنا چاہتا ہوں لیکن میرے پاس پیسے نہیں، ایم فل میں داخلہ میرے بس کی بات نہیں، حکومت اگر مجھے اسکالر شپ پر ایم فل میں ایڈمیشن دلوا دے تو میں اپنا تعلیمی سفر آگے بڑھا سکتا ہوں، سلیم خان کے ٹیچر مردان عبدالولی خان یونیورسٹی میں انگلش ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر عرفان اللہ نے کہا کہ سلیم باصلاحیت، محنتی اور اچھے اخلاق کا طالب علم ہے، بہت غریب ہے لیکن علم کے لحاظ سے کلاس میں سب سے مالدار تھا، اس نے غربت کو بھلا کر اپنے مشن پر دن رات ایک کیا، گولڈ میڈل حاصل کرنے کا اپنا خواب پورا کیا، پروفیسر عرفان اللہ کا کہنا تھا کہ ارادے پختہ ہوں تو منزل ضرور ملتی ہے، سلیم نے جو کیا وہ اس ملک و قوم کیلیے اور آنے والی نسلوں کیلیے مثال ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here