اسلام آباد:
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ٹرمپ نے اسے پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان کی سفارتی فتح قرار دے دیا۔
جب عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے امریکا کے پہلے سرکاری دورے کی تیاری کر رہے تھے تو انھیں معلوم نہیں تھا کہ ان کی امریکا آمد پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کس طرح کا استقبال ہو گا۔
امریکی صدر ٹرمپ کی طبعیت اور ماضی میں پاکستان کے خلاف ان کے تلخ بیانات کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان کو کہا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں محتاط رہیے گا۔
یو ایس انسٹی ٹیوٹ فار پیس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے اس بات کی تصدیق بھی کہ ہر طرف سے انھیں تجاویز دی جا رہی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کیا باتیں کی جائیں۔
وزیر ریلوے شیخ رشید بھی وزیر اعظم کے دورہ امریکا سے پہلے کہہ چکے تھے کہ ٹرمپ اور عمران خان دونوں کی طبعیت ایک سی ہے۔اللہ خیر کرے۔حتی کہ وزیر اعظم جب وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا استقبال کیا تو عمران خان محتاط دکھائی دیئے۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس 40منٹ کی ملاقات میں امریکی صدر ٹرمپ نے غیر متوقع طور پراسے پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان کی سفارتی فتح قرار دے دیا۔
ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیش کش پاکستان کے لئے تو سرپرائز تھی ہی تاہم بھارت میں صفِ ماتم بچھ گئی۔بھارتیوں کو گھمان تھا کہ ٹرمپ عمران خان سے مودی کے لہجے میں بات کریں گے تاہم ان کے یہ ارمان ادھورے رہے۔