پاکستان میں ایک اور جمہوری ایوان اپنی مدت پوری کرنے کے بعد نگران ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔۔۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ہمیشہ سے نگران ہاتھوں میں ہی چلا ا رہا ہے،، لیکن یہ دور خصوصی طور پر نگران ہاتھوں کے لیے بنایا گیا ہے جو عمومی طور جمہوری ازادی دے کر نگرانی پر مامور ہو جاتے ہیں،، یہی وہ نگرانی ہے جو پاکستان میں جمہوری نظام میں کسی جمہوری حکومت کو اپنی مدت ابھی تک پوری کرنے نہیں دے رہی۔ خطرہ صرف اس بات کا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کے پیش نظر اب وہ فیصلے بھی لیے جائیں گے جو کہ سیاسی حکومت اپنی سیاست بچانے کی خاطر نہیں لے پا رہی تھی اور یہ تمام فیصلے اس غریب کی زندگی کو مزید اجیرن کرنے والے ہیں جو پہلے ہی مہنگائی کے ایک عذاب میں زندگی گزار رہا ہے۔۔۔۔
نگران حکومت کا فائدہ یہی اٹھایا جاتا ہے کہ اس دور میں جس قدر مہنگائی کا طوفاں برپا کرنا ہو کر لیا جاتا ہے کیونکہ یہ لوگ نہ تو عوام نے منتخب کرنے ہوتے ہیں اور نہ ہی انہوں نے عوام کے پاس جا کر کبھی شکل دکھانی ہوتی ہے۔۔۔۔
مجھے اج بھی یاد ہے کہ نیویارک میں ایک نگران دور حکومت کے صوبائی وزیر سے جب ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ کس طرح مستقبل میں منتخب کرنے والی حکومت کے لیے نگرانوں نے ان سے مہنگائی کا طوفان برپا کروایا تاکہ وہ آکر نہ صرف مہنگائی کو کم کریں بلکہ دو سال تک انہیں کسی بھی چیز کی قیمت نہ بڑھانی پڑے۔۔۔۔
لیکن یہ تو ان کی نالائقی نکلی کہ اس کے بعد نگران وزیروں نے بھی کانوں کو ہاتھ لگائے کہ کس طرح منتخب ہونے والی جمہوری حکومت نے کچھ ہی دنوں کے بعد قیمتوں کو اسمان پر پہنچانا شروع کر دیا۔۔۔ مسئلہ اب یہی ہے کہ منتخب حکومتوں سے یہی کام لیا جائیں گے کہ وہ انے والی حکومت کی سہولت کاری کریں،،،، اور مہنگائی کی چکی میں جتنا ممکن ہو سکے غریب کو پیس کر رکھ دیں۔۔
پاکستان میں نگران حکومت اس بار تو ڈکی چھپی بات ہی نہیں کہ مکمل طور پر نگرانوں کی من پسند شخصیات پر مشتمل ہے اور یہ لوگ وہی کریں گے جو ان کو احکامات ملتے رہیں گے۔۔۔
غرض پاکستان ایک جمہوری مارشل لا سے نکل کر نگران مارشل لا میں داخل ہو چکا ہے۔
٭٭٭