نگران حکومت میں مارشل لاء

0
99

پاکستان اور مارشل لا کا چولی دامن کا ساتھ ہے، تاہم اب مارشل لا کی ہیت تبدیل ہو چکی ہے ، اب یہ مختلف شکلوںمیں نافذ العمل رہتا ہے ، جدید دور کا مارشل لا ء جمہوریت کی شکل میں عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہے، پہلے آرمی چیف خود وزیراعظم یا صدر مملکت کی کرسی پر بیٹھ کر فرائض انجام دیتا تھا لیکن آج کل وہ اپنے منتخب کردہ افراد سے یہ کام کرواتے ہیں تاکہ فوج کو براہ راست بدنامی سے بچایا جا سکے ۔ اسٹیبلشمنٹ نے 8واں نگران وزیراعظم کا اعلان کر دیا ہے جن امیدواروں کا نام میڈیا میں چل رہا تھا سب کی جھاگ بیٹھ گئی ، ہوا اچانک وہی جو خاکی وردی والی اسٹیبلشمنٹ چاہتی تھی یہی کام انھوں نے نواز شریف کے ساتھ کیا جب انھوں نے خاکی وردی والوں کو آنکھیں دکھائیں، اور پھر ایسا ہی کیا عمران خان کے ساتھ جو اپنے آپ کو خاکی وردی والوں کی آنکھ کا تارا سمجھتا تھا اور پھر خاموشی سے شہباز حکومت کو چلتا کیا اور اب پھر اپنی مرضی کا وزیراعظم انوار الحق کاکڑ لے آئے ہیں لیکن وقت بتائے گا جو میں آج لکھ رہا ہوں کہ صیح ہے کہ نہیں، نگران حکومت قانونی تقاضوں پر نہیں چلے گی بلکہ اس کا دورانیاں بھی گزشتہ تمام نگران حکومتوں سے زیادہ ہوگا، اس کی اصل وجہ عمران خان کی باقیات کو مزید کم کرنا ہے ، آج اسٹیبلشمنٹ (خاکی وردی)نے عمران خان کو کال کوٹھری میں تو ڈال دیا ہے اور مکمل کنٹرول میڈیا پر اس کیخلاف منفی کمپین چل رہی ہے لیکن آگے چل کر وقت بتائے گا کہ کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان کی باقیات ختم کرنے میں کامیاب ہو سکے گی یا نہیں ، لیکن فی الوقت الیکشن وقت پر ہوتے نظر نہیں آ رہے جس طرح تمام سیاسی پارٹیاں دیکھتی کی دیکھتی رہ گئیں اور راجہ ریاض نے خاموشی سے انوار الحق کا نام نگران وزیراعظم کے طور پر دے کر تمام بڑے بڑے سیاسی رہنمائوں کو خاموش کر دیا ہے ، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے اصل مالک خاکی وردی والے ہیں ، پاکستان کسی سیاسی پارٹی کا نہیں ہے اگر کسی سیاسی پارٹی نے اپنے حق کیلئے یا اس مملکت میں اپنا حصہ دار ہونے کی جرت کی تو ا س کا بھی عمران خان جیسا حشر ہوگا،اسے سامنے رکھ لینا چاہئے ، ہماری تاریخ بتاتی ہے کہ جنرل ایوب کے بعد اصل اقتدار کے مالک خاکی وردی والے ہی رہے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ایک ہی وقت آزادی حاصل کرنے والے انڈیا ،پاکستان میں کیا فرق ہے ، انڈیا میں جمہوریت کو پروان چڑھایا گیا جس کی وجہ سے آج اس کی معیشت دنیا کی چوتھی معیشت ہے ، جمہوریت کے تقاضے میں پہلا یا دوسرا ملک ہے جبکہ پاکستان خاکی وردی والوں کے زیر اثر تھااور رہے گا ، اس کی معیشت بد سے بدتر ہے ، مسلم ممالک سے بھیک مانگ کر اپنا کام چلا رہے ہیں جبکہ دنیا میں ہم پانچویں ایٹمی قوت ہیں ، ہماری جمہوریت نام کی نہیں ہے ، ہمارا میڈیاپابند سلاسل ہے، خاکی وردی والوں کی مرضی کے بغیر کوئی خبر نہیں لگ سکتی ، کوئی اشتہار نہیں لگ سکتا، اخبارات اور تمام حکومتی یا پرائی ویٹ ٹی وی پابند ہیں ، سوشل میڈیا پر کنٹرول حاصل ہوتا نظر آ رہا ہے ،جوبات نہ مانے تو اسے گھر سے دروازے توڑ کر اٹھا کر لے جاتے ہیں ، اور پھر اس صحافی کا کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ زندہ واپس آئے گا یا مرا ہوا ملے گا، اتنی پابندیوں والی حکومت کو آپ صرف ”منی مارشلا” ہی کہہ سکتے ہیں ، مہنگائی اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ تمام پاکستانیوں کو ایک وقت کی روٹی ملنا مشکل ہے جبکہ خاکی وردی والے اعلیٰ آفیسرز کی بلٹ پروف گاڑیاں ، بے شمار زمینیں ،محلات نما کئی گھر ہیں ،پہلے چھوٹا فوجی سپاہی ،بڑے فوجی آفسر کے بوٹ پالش کرتا نظر آتا تھا اب انھوں نے بوٹ پالش اور کار پالش کیلئے عوامی غریب لوگوں کو رکھ لیا ہے ، عوام ایک قید بامشقت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ہر سال کالج و یونیورسٹیوں سے فارغ طلبا و طالبات ملک سے بھاگ کر دوسرے ممالک جا رہے ہیں ، گزشتہ سال 20لاکھ سے زائد افراد روزگار کی تلاش میںپاکستان سے باہر چلے گئے ، کئی افراد روز گار کی تلاش میں سمندر کی لہروں کی نذر ہوگئے، اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے ، پاکستان میں رہنے والا ہر شخص نہایت مشکل حالات میںزندگی گزارنے پر مجبور ہے ، آج جنرل عاصم منیر کا بیان پڑھا کہ ”ہم پاکستان کو ترقی دلا کر ہی دم لیں گے ”، سمجھ سے بالاتر بیان ہے کہ کوئی ان سے کہے کہ آپ کا کام عوام کو سیکیورٹی فراہم کرنا اور دشمن بارے بارڈر پر اور اندرونی معاملات پر نظر رکھنا ہے ، ملک کو ترقی صرف عوامی رہنما ہی دلاسکتا ہے جو عوامی ووٹ سے حکمران بنا ہو ،خاکی وردی والا کبھی بھی عوامی نمائندے کا کام نہیں کر سکتا ، خاکی وردی والوں تمہیں کون بتائے کہ پاکستان میں خوشحالی صرف عوام کے منتخب کردہ لیڈر ہی لا سکتے ہیں ، رات کی تاریکیوں میں حکومتیں بدلنے والے نہیں ، ان خاکی وردیوں والوں کی وجہ سے ہی گزشتہ 25سالوں سے کوئی بھی عوام کی منتخب کردہ حکومت اپنی مدت پوری نہ کر سکی اگر عوامی حکومتوں کو گرانے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ خاکی وردی والے بھی بچ نہ سکیں گے ،بچو اس وقت سے جب خاکی وردی والے جنریلوں کے خلاف چاروں صوبوں سے نفرت کی لہر کا آغاز نہ ہو جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here