ابن الوقت!!!

0
33

ارے بھائی جان یہ سب ابن الوقت ہیں آپ کہاں ان لوگوں کے پیچھے وقت اور پیسہ ضائع کر رہے ہیں اپنا کام ہو جائے تو آپ کو پہچانیں گے بھی نہیں اور یہ بے وقوفی کہ اپنے برابر لانے کی کوشش سب سے پہلے آپ کو ہی دھکا دے کر نیچے گرانے کی کوشش کریں گے بھائی میرے دنیا میں نہ ہی کوئی کسی کو اٹھا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کسی کو گرا سکتا ہے یہ صرف اپنے اعمال ،اپنی نیت اور تقدیر پر منحصر ہے رہی بات ابن الوقت کی تو ہر کوئی اپنے حساب سے ابن الوقت ہی ہے چاہے وہ دنیا دار ہو یا دین دار کوئی اسی وقت میں دنیا سمیٹ لیتا ہے اور اسی پر خوش ہوتا رہتا ہے اور کوئی اسی وقت میں اپنی آخرت کو سنوار لیتا ہے اور بھول جاتا ہے لیکن دونوں کو اللہ دیکھ رہا ہے دونوں کا حساب گن گن کر رکھ رہا ہے اس لئے کہ وقت تو ہر شخص کے پاس ایک دن میں 24 گھنٹے ہی ہوتے ہیں کوئی اس وقت سے جنت بنا لیتا ہے اور کوئی اس لمحے میں جہنم کی گھاٹی میں پہنچ جاتا ہے اس لیے کہ کوئی جب آپ کو اس قابل سمجھتا ہے کہ آپ اس کا مسئلہ حل کریں گے تو اپنا مسئلہ آپ سے بیان کرتا ہے۔کوئی اس وقت کو بد گمانی کی نظر کر دیتا ہے اور کوئی اسی وقت کو کیش کرا کے جنت کا خریدار بن جاتا ہے تم نے نہیں سنی و حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کہ نہیں نکلتی تمہارے منہ سے کوئی بات جو تمہیں جنت کے بیچوں بیچ پہنچا دیتی ہے اور نہیں نکلتی تمہارے منہ سے کوئی بات جو تمہیں جہنم کے بیچوں بیچ پہنچا دیتی ہے اور پھر یہ کہ اللہ کو اپنے بندے بڑے محبوب ہیں ،ان کی پریشانیوں کو دور کر دینا ،ان کے دل کو خوش کر دینا ،اس کے کاموں میں لگے رہنا ،اللہ کو بہت پسند ہے جب تک ہم اللہ کے بندوں کے کاموں میں لگے رہتے ہیں اللہ ہمارے کاموں کو سنوارتا رہتا ہے اللہ نے تو اپنے رسول کی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ کہلا بھیجا ہے کہ اگر انگلی کے اشارے سے بھی کسی کی مدد کرو گے تو اللہ اس نیکی کو بھی سنبھال کر رکھے گا اور قیامت میں اس کو تولا جائے گا جتنی زیادہ خالص نیت کے ساتھ یہ اشارے ہوے ہوں گے اس کا اتنا ہی زیادہ وزن ہوگا تو پھر میری یہ دوڑ دھوپ کیوں ضائع جائے گی ؟میری ایک ٹیلی فون کالز کیوں ضائع جائیگی ؟میں تو اس ادھار کے ذریعے لوگوں کو سود سے بچانا چاہتا ہوں میرے اللہ کو میری نیت خوب پتہ ہے میرے بھائی ! بعض چھوٹے چھوٹے معاملات میں صدقہ بھی دیا جا سکتا ہے لیکن صدقہ لینے والے کی سیلف ریسپیکٹ مجروح ہوتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ادھار صدقہ سے بہتر ہے۔ ارے بھائی جان آپ بھی کس دنیا میں رہتے ہیں کون آجکل قرض لے کر واپس کرتا ہے واپسی کے وقت دوڑا دوڑا کر پاگل کر دیتا ہے !میرے بھائی مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسلمانوں نے صرف عبادات کو ہی دین سمجھ لیا ہے جبکہ وہ اسلام کے پلرز ہیں ۔وہ ہمیں بہترین معاملات کے لیے تیار کرتے ہیں ۔اور آج ہم اسلامی طریقہ معاملات سے بالکل ہی بے بہرہ ہوکر رہ گئے ہیں ! اسلام میں اللہ کے بندوں سے معاملات کرنے کے جو طریقے بتائے گئے ہیں اس کو ہم نے چھوڑ دیا ہے اس بارے میں قرآن و حدیث کی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر دنیا کی خود غرضیوں میں مصروف ہوگئے ہیں !! اگر قرض کے متعلق یہ جان لو کہ اللہ رب العالمین نے قرآن میں سورہ البقرہ میں سب سے لمبی آیت قرض کے متعلق نازل فرمائی ہے کہ لین دین کا طریقہ کس طرح ہو ! اللہ کو اور اس کے بندوں کو گواہ بنا کر لین دین کا تفصیلی طریقہ سکھایا گیا ہے اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قرض دار کو مہلت دے گا قیامت کے دن اللہ بھی اسے مہلت دے گا اور جو قرض دار کو معاف کردے تو اللہ سے زیادہ کون معاف کرنے والا ہے تو میرے بھائی یہ کل انسانیت اللہ کا کنبہ ہے جو اس کے کنبے کا دنیا میں خیال رکھے گا وحدانیت پر ایمان لانے کے بعد تو کل جب حشر کے دن ہم اپنے کنبے کے ساتھ اس کے سامنے کھڑے ہوں گے تو وہ ہمارا اور ہمارے کنبے کا خیال ضرور رکھے گا اس لیے کہ وہ فرماتا ہے واللہ یحب المحسنین اس کے بندوں کو خوش رکھنے کو وہ اپنے اوپر احسان قرار دیتا ہے اللہ ہمیں ایسے محسنو ں میں شامل کرے جو اللہ کے یہاں محسنین میں شمار ہوتے ہیں۔ آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here