قارئین وطن! ابھی سانحہ جڑانوالہ سے ہی پوری طرح نبرد آزما نہیں ہونے پائے تھے کہ ہمارے طبقہ سلوٹ نے اپنے ہی سپریم کمانڈر صدر مملکت ڈاکٹر علوی صاحب کے کسی بہت بڑے کیلگری فانٹ جیسے یا جیسی نوسرباز سے جعلی دستخط کر وا کے پارلیمنٹ سے آرمی ترمیمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ دو قانونی بل پاس کر وا کے ان کو قانونی شکل دی ۔ جبکہ صدرِ مملکت نے ڈاکٹر علوی صاحب نے واشگاف الفاظ میں ایک ٹوئیٹ کے ذریعے اللہ کو حاضر جان کر انکار کیا ہے کہ میں نے ایسے کسی بل پر اپنے دستخط ثبت نہیں کئے اور میں نے اپنے سیکرٹری کو حکم دیا کہ یہ بل واپس کر دیں معیاد کے مطابق اس وقت بڑے بڑے وکلا میدان میں اترے ہوئے ہیں، اس بل نے ملک میں ایک ہیجان پیدا کیا ہوا ہے کہ ملک کا سپریم دفتر بھی نوسر باز کی دسترس سے باہر نہیں ہے جیسے ملک کی سرحدوں اور سلامتی کی نگہبانی کی ذمہ داری ہماری افواج کی ہے اسی طرح ان کی ذمہ داری پاکستان کے سپریم دفتر اور اس میں بیٹھے شخص کے تقدس کی پاس داری بھی ان کی ذمہ داری ہے جبکہ اس دفتر میں بیٹھا شخص ان کا سپریم کمانڈر بھی ہے۔
قارئین وطن! 22 کروڑ آبادی کا روزانہ کا کھل بن چکا ہے طاقت ور طبقہ ایک تماشہ دکھا رہا ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں اور سب سے بڑا دکھ اس بات کا ہے کہ ہماری عدلیہ بھی شامل ہے اس کھیل میں آج میجر ہادی مہدی کا وی لاگ دیکھنے کا اتفاق ہوا انہوں نے چیخ چیخ کر فوج کے ہر طبقہ کو جگانے کی کوشش کی ہے کہ خدارا اگر قوم سوئی ہوئی ہے تو تم لوگ تو جاگو اگر نوسر باز ہمارے سپریم آفس میں پہنچ گئے ہیں تو کل آپ لوگوں کے اثاثوں پر بھی یہ ہاتھ ڈال سکتے ہیں لہٰذاا اٹھ کر جرنل عاصم اور اس کے ساتھ ملوث ہاتھوں کو روکو، کون ہے جو نہیں جانتا کہ شریف فیملی اور زرداری اور ان کے ساتھ ان کے ہمجولی نوسر باز ہیں ایک بات تو طے ہے کہ ہمارے یہ مٹھی بھر جرنیل جو ایک بیرونی ملک کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ان نام نہاد سیاسی لیڈروں سے زیادہ ایک فرد سے ڈرے ہوئے ہیں جس کو آزادی کا علمبردار کہتے ہیں ،عمران خان نے تو عاصم اور اس کے چیلوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ ایک ہزار سال بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہ سکتا ہے لیکن قوم کو ان جابروں کے پنجے سے چھڑا کر دم لے گا عزیز ہموطنوں ابھی آزادی کا مہینہ ختم نہیں ہوا ہے، کمر کس لو قرعہ عرض میں پھیلے ہوئے بہت سے ملکوں کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، سب سے بڑی مثال تو ترکی کی ہے اگر وہ لوگ اپنی آزادی کے لئے نکل سکتے ہیں تو ہم لوگ کیوں نہیں ۔ امریکہ میں تو اس سائفر کے بارے میں انکوائری شروع ہو چکی ہے بقول ریپبلکن سیاست دانوں کے کہ بائیڈن نے جس طرح امریکن فارن پالیسی کا استعمال پاکستان کے پے رول پر پلنے والے جرنل باجوہ کے ذریعے ایک منتخب حکومت کو سازش کے تحت حکومت سے الگ کیا جس کی وجہ پاکستانی عوام میں امریکہ کے لئے ایک بددلی پیدا ہوئی ہے لیکن افسوس کے نہ تو فوجی کیمپ کو اور نہ ہی سپریم عدلیہ کو سمجھ آرہی ہے، سوائے اس کے کہ ایک شخص کا خوف ان کو مارا جا رہا ہے ۔
قارئین وطن! جس شہباز شریف کا دن فجر کی نماز قرآن کی تلاوت اور سوئمنگ پول سے صبح کا آغاز ہوتا ہے اقتدار ختم ہوتے ہی لندن پہنچ کر اپنی رنگ رلییوں میں مصروف ہو گیا ہے اور اپنے صحافتی کارندوں کے ذریعے صدرِ مملکت کے خلاف کیچڑ اچھالنے میں مصروف ہے کیلگری فانٹ بھی تو اسی نوسر باز خاندان کی سپتری مریم بیگم کی کارستانی تھی ان نوسر بازو نے اقتدار اپنی نوسر بازی کے بل بوتے پر ہی حاصل کیا اگر ہماری عدلیہ کو ذرا بھی قانون کی پاس داری ہے تو صدرِ مملکت کے جھوٹے دستخط کر نے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہئے تاکہ پوری قوم کو اسٹیبلشمنٹ اور ان کے گماشتوں کا پتا لگنا چاہئے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
٭٭٭