بات چار حلقوں سے شروع ہوئی تھی اور قیدی نمبر آٹھ سو چار پر پہنچ گئی ہے کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ بات ختم ہوگئی لیکن فلم ابھی باقی ہے، میرے دوست عمران خان آخری بال تک لڑنے والا کھلاڑی رہا ہے وہ اپنی آخری سانس تک حقیقی آزادی کے لیے لڑے گا اس کی یہ قید بھی آنے والے جوانمردوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگی کہ وہ ڈٹا رہا لوگ اسے فوک لورز میں یاد رکھیں گے، اس کو پکڑنے والوں نے حق بات سننے کی بجائے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رکھی ہیں ،وہ اس نئے دور کا چی گویرا ہے، نیا دن طلوع ہو گا ،نیا پاکستان ضرور بنے گا۔ ہر دور کے وقت کا وعدہ رہا ہے کہ ظلم کا سورج غروب ہوتا آیا ہے۔ حق کا بول بالا ضرور ہوگا۔ انشااللہ! مکے لہرانے والوں کا انجام پوری دنیا نے دیکھا کہ کیسے وہ چھڑی ہینڈاوور کر کے چلتے بنے۔ اس سے پہلے اپنے آپ کو طاقتور فیلڈ مارشل سمجھنے والے بھی کتے کی طرح زلیل ہو کر نکلے ایک اور آمر کو ہوا میں معلق موت ملی اس کی تو لاش کی بھی شناخت نہ ہوسکی کیونکہ اس نے اس مقدس ملک کے آئین کی پامالی کی تھی جو کلمے کے نام پر بنا ہے۔ اب بھی ظلم کی داستان لکھی جا رہی ہے پھر مقدس ملک کے آئین کی پامالی کی جا رہی ہے تاریخ بتاتی ہے کہ ظالم کی آخیری بری ہے ،تاریخ سبق دیتی ہے مگر وقت کے فرعون پھر بھی نہیں سمجھتے وہ اپنی طاقت کے زعم میں مزید اکڑ کر چلتے ہیں اور جب طاقت ان سے چھن جاتی ہے تو دیار غیر میں غیر ملکیوں کے ہاتھوں زلیل ہوتے ہیں اور دنیا کے لیے عبرت کا سامان مہیا کرتے ہیں فرمانِ الٰہی ہے کہ ایٹم کے زرے برابر بھی خیر وشر کا کام ہر ذی روح دیکھتا ہے اور یہ میرے رب کا وعدہ ہے جو کل کائنات کا مالک ہے ۔
٭٭٭