سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی کراچی!!!

0
88
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پاکستان میں یوں تو بہت سارے ادارے و ہسپتال ایسے ہیں جو نہایت ایمانداری اور خلوص دل سے بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں سر فہرست ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب رضوی، انڈس ہسپتال، شوکت خانم ہیں۔ انڈس ہسپتال اور ایس آئی یو ٹی دنیا میں وہ واحد ہسپتال ہیں جہاں کوئی کیش کائونٹر نہیں ہے اور وہاں تمام افراد کا بلا تفریق مفت علاج ہوتا ہے جبکہ شوکت خانم میں ایسا نہیں ہے۔ جب ایس آئی یو ٹی میں ڈاکٹر سعید مرحوم، ہارون شیخ، غلام بمبئے والا، ڈاکٹر فاطمہ موجود تھیں اس وقت جتنے بھی فنڈریزنگ ہوتے تھے وہ سب کے سامنے تھے میڈیا کو بھی مدعو کیا جاتا تھا اور ان کو عزت و احترام دیا جاتا تھا ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی خود بھی آتے تھے اور خاص طور پر میڈیا کا شکریہ ادا کرتے تھے لیکن اب ماحول تبدیل ہو چکا ہے، نئے نئے چہرے سامنے آگئے ہیں جن کو صرف اپنے لوگوں کی فکر ہے اور پسند اور نا پسند کے فارمولے پر کام ہو رہا ہے اس دفعہ میڈیا خاص طور پر پرنٹ میڈیا کو یکسر نظر انداز کیا گیا جبکہ پرنٹ میدیا نے ہمیشہ سے وہ کردار ادا کیا ہے آج یہاں جتنی بھی آرگنائزیشن ہیں ان کو متعارف کروانے میں پرنٹ میڈیا نے بہت کام کیا ہے اب کیونکہ سوشل میڈیا آگیا ہے اس لیے پرنٹ میڈیا کی افادیت سے کنارہ کشی اختیار کی جا رہی ہے میں نے کئی سال پہلے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی پر کالم لکھا تھا، ”زمین پر فرشتہ” جس کو بہت پذیرائی ملی تھی ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی جیسا انسان اس وقت دنیا میں موجود نہیں ہے جن کو صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کی فکر ہے وہ اس دفعہ اس لیے نہیں آئے کہ اگر میں یہاں سے چلا گیا تو میرے 35 آپریشن رہ جائینگے یہ وہ جذبہ ہے جس کی وجہ سے لوگ آنکھ بند کر کے اس ادارے کو فنڈز دیتے ہیں۔ ہیوسٹن میں فنڈریزنگ کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان سے ہمارے واحد تنقید کے جملوں سے محفل کو زعفران زار بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ ایس آئی یو ٹی اور انور مقصود لازم و ملزوم ہیں تقریباً ہر سال انور مقصود فنڈریزنگ ڈنر میں آتے ہیں اور محفل کو چار چاند لگا دیتے ہیں ڈاکٹر شگفتہ نقوی نے تالیوں کی گُونج میں انور مقصود بھائی کو دعوت دی انہوں نے آتے ہی کہا کہ میری تعریف کیلئے 30 منٹ اور مجھے بولنے کیلئے 15 منٹ دیئے گئے ہیں۔ میری عمر 84 برس ہے میں اپنے بہن بھائیوں سے ملنے کیلئے نہیں جاتا ہوں مگر ڈاکٹر صاحب کی فرمائش کا احترام کرنا میرا فرض ہے انکار نہیں کر سکا۔ کراچی سے ہیوسٹن آنا میرے لیے اتنا ہی مشکل ہے جیسا لاہور کے گلبرگ سے نواز پارک جانا۔ ڈاکٹر صاحب نے مجھ سے کہا کہ پاکستان میں نہ چاول، نہ چینی، نہ گندم پیدا ہو رہی ہے بلکہ بچے پیدا ہو رہے ہیں اور ان کا علاج کرنا میرا فرض ہے اس لیے میں بچوں کیلئے ہسپتال بنا رہا ہوں یہ میرا خواب ہے خواب کبھی پورے نہیں ہوتے اگر آپ جیسے لوگ موجود ہوں تو ڈاکٹر صاحب کا خواب ضرور پورا ہو جائیگا۔ 21 اکتوبر کو ڈھائی بجے میری روانگی تھی ایئرپورٹ پر تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی ایسا لگ رہا تھا کہ پورا پاکستان ملک چھوڑ کر جا رہا ہے کچھ لوگ میرے پاس بھی آئے اور پوچھا کہ آپ بھی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، چار گھنٹے بعد نوازشریف آرہے ہیں اور آپ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں چیک کر لیں آپ کا نام ای سی ایل میں تو نہیں ہے کیونکہ عمران خان کے بھنگی کا نام بھی ای سی ایل میں شامل ہے۔ قسم کھائیں آپ ملک چھوڑ کر نہیں جا رہے ہیں میں نے کہا کہ بھائی میں ملک چھوڑ کر نہیں جا رہا اگر ملک مجھے چھوڑ دیے تو میں کیا کروں۔ ایف بی آئی کے ایک آفیسر میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ میرے آفس میں آئیں میں آپ کو وہیل چیئر پر بٹھا کر 5 منٹ میں آپ کے پاسپورٹ پر ٹھپہ لگوا دونگا۔ میں نے کہا کہ میں بیماری کا بہانہ بنا کر باہر نہیں جانا چاہتا سپریم کورٹ کے جج کو بھی میں نے وہیل چیئر پر بٹھا کر 5 منٹ میں پاسپورٹ پر ٹھپہ لگوا دیا تھا۔ جج صاحبان تو عدالتوں میں بھی وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے ہیں سب کے سب معذور ہو گئے ہیں ہر عدالت دیوانی ہو گئی ہے، جج صرف ہتھوڑا مارتے ہیں آرڈر آرڈر کوئی اور کہہ رہا ہے۔ موسیٰ نے فرعون سے یہ نہیں کہا تھا کہ پیغمبر ہوں وہ چاہتے تھے کہ بنی اسرائیل آزاد ہو، عیسیٰ کو اللہ نے بیماروں کو شفاء دینے کیلئے بھیجا، آج موسیٰ نہیں ہیں، عیسیٰ بھی نہیں ہیں آج ایک اور عیسیٰ ہیں جو سپریم کورٹ میں فائز ہیں میاں نوازشریف بیمارہیں وہ سمجھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے عیسیٰ مجھے شفاء دینگے۔ سپریم کورٹ کے عیسیٰ کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ نوازشریف کی بیٹی کا نام مریم ہے۔ عیسیٰ مریم جب بھی جمہوری حکومت آئی وہ فوج کی عبادت کرتی رہی اورافسوس ہماری فوج ہماری ضرورت ہے، ہماری فوج ہے تو ہم ہیں مگر فوج کو بھی سمجھنا چاہئے کہ ہم ہیں تو فوج ہے، میں نے مختصراً انور مقصود بھائی کے ارشادات بیان کئے ہیں۔ فنڈریزنگ ڈنر میں ہمارے ہیوسٹن کی ا یک ہی شخصیت ہے وہ ہے جاوید انور جو ہر اس این جی او کی مدد کرتے ہیں جو واقعی کام کرتی ہو اور ان کو ہمیشہ ہیوسٹن کے ڈاکٹروں سے شکایت رہی ہے کہ وہ لوگ عطیہ نہیں دیتے جاوید انور جیسا دل کسی کا نہیں ہے 5 لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا اللہ تعالیٰ ان کو صحت و تندرستی کیساتھ لمبی عمر عطاء فرمائے تاکہ وہ اسی طرح اچھے کاموں کیلئے مدد کرتے رہیں اور جلد ہی بچوں کا ہسپتال قائم ہو جائے، آمین!جاوید انور نے 6لاکھ فنڈ ریزنگ میں دیئے، اس کے باوجود وہ کھانا کھائے بغیر ناراض ہو کر چلے گئے ،کیونکہ نئے لوگوں کو ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے ، اپنے مہمانوں کی عزت کرنا نہیں آتا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here