بائیڈن نے حماس پر ریپ کا الزام عائد کر دیا

0
68
حیدر علی
حیدر علی

یہودی لابی جسے اخلاقی جنگ میں اِس بُری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ وہ اپنے آپ کو کمتر مخلوق سمجھنے لگی ہے اور گھر سے نکلنے سے بھی کترارہی ہے، اسلئے اب اُنہوں نے فلسطینیوں کے خلاف یہ الزام عائد کرنا شروع کردیا ہے کہ وہ اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے میں یہودی دوشیزاؤں کو عصمت دری کا نشانہ بنایا تھا، یہودیوں کی اِس شر انگیز حرکت کا مقصد فلسطینیوں اور مسلمانوں کو ساری دنیا میں بدنام کرنا ہے ، اُنہوں نے اِس مقصد کے حصول کیلئے بہت سارے ڈرامے رچائے ہیں ، درجنوں اسرائیلی دوشیزاؤں کو منظر عام پر لایا ہے جو بر سر عام یہ اعتراف کر رہی ہیں کہ فلسطینیوں نے اُنہیں ریپ کیا تھا، اُنہوں نے ایسی منظر کشی بھی کی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ وہاں کوئی جرائم وقوع پذیر ہوئے تھے، یہودیوں کا میڈیا این بی سی نے گذشتہ کئی ہفتوں سے ایسے مناظر کی نظرثانی کی ہے اور کئی خواتین کی انٹرویوز بھی لئے گئے ہیں جن کا دعوی ہے کہ فلسطینیوں نے اُنہیں دوران جنگ ریپ کیا تھا۔ اِسی طرح کی ایک تصویر میں ایک جلی ہوئی لاش پڑی ہوئی ہے جو ذہنی کوفت کا شاخسانہ ہے، دوسری تصویر میں ایک عورت مردہ حالت میں اپنی کمر سے نیچے تک ننگی نظر آرہی ہے، اُسکی پینٹی پیر کی اُنگلیوں میں لٹکی ہوئی ہے،اسرائیلی فوجی جو حماس کی پیشقدمی کو روکنے کیلئے روانہ کئے گئے تھے اُنکا کہنا ہے کہ اُنہوں نے بعض خواتین کو اُنکے گھروں میں بستر پر بندھا ہوا پایا تھا، میوزک فیسٹول کے متعدد زندہ رہ جانے والوں کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے حماس کے حملے کے دوران ریپ کی کئی وارداتوں کا نظارہ کیا تھا،اُنہیں عربی زبان میں بعض ایسی دستاویزات بھی ملیں تھیں جس میں ” اپنی پتلون اُتارو” کا عبرانی زبان میں ترجمہ تھا،مردہ حالت میں چھ خواتین کی برہنہ لاشیں ملیں تھیںجبکہ سات خواتین کی لاشیں بھی اِس طرح ملیں تھیں جس سے پتا چلتا تھا کہ اُنکے عضو کٹے ہوے ہیں. بعض مردوں کی بھی مسخ شدہ لاشیں ملیں تھیں اور جن کے جنسی عضو کٹے ہوے تھے،ُل گیارہ گواہوں میں جن میں فوجی اہلکار، ایمبولنس کے کارندے اور مردہ خانوں کے نگراں شامل تھے اور جنہوں نے عورتوں کے جسم کا معائنہ کیا تھا اِس بات کی تصدیق کی تھی کہ اُن عورتوں کو ریپ کیا گیا تھا اور اور اُن کے جسم کے عضو کو مسیخا گیا تھا. بقول فرسٹ ریسپونڈرز کے بعض عورتوں کے جسم کو قینچیوں یا چاقو سے کاٹا گیا تھا، مردہ مردوں کے جنسی عضو بھی جسم سے علیحدہ کر دیئے گئے تھے۔ڈرامہ بازوں کا مزید کہنا ہے کہ 2 اسرائیلی تفتیش کاروں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ریپ کی وارداتوں کا با وثوق طور پر کہنا قبل ازوقت ہوگا، کیونکہ اتنے وسیع پیمانے پر حماس کے حملے کے بہت سارے متاثرین رفتہ با رفتہ سامنے آرہے ہیں اور تفتیش جاری ہے، پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی تاریخ میں کبھی بھی وہ اتنے زیادہ متاثرین کا سامنا نہیں کیا ہے اور اتنے سارے لوگوں سے تفتیش نہیں کی گئیں ہیں،دولاکھ تصویروں کا معائنہ کیا جارہا ہے ، اور اتنے ہی تعداد میں متاثرین کے بیانات درج کئے جارہے ہیں،امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں جنسی تشدد کے واقعات کا مکمل اور معتبر طور پر تفتیش ہونا ضروری ہے. امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی طور پر اِن واقعات کی مذمت کرنے کی اپیل کی ہے. اُنہوں نے کہا ہے کہ حماس ہولناک جنسی تشدد کی مرتکب ہوئی ہے،’عورتوں کے ریپ اور متواتر ریپ کئے جانے کی رپورٹس ، اُن کے جسم کے عضو کو زندہ حالت میں علیحدہ کردینا، عورتوں اور لڑکیوں کو لامتناعی ظلم و تشدد کا نشانہ بنانا اور پھر قتل کردینا ایک خوفناک خواب سے کم نہیں”مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ ایک جانب اسرائیلی حکا م حماس پر خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کر رہے ہیں اور دوسری جانب اُسکی فوج کے اعلی حکام خود اپنے فوجیوں کو خواتین کی عصمت دری کرنے کی تلقین کر رہے ہیں. تازہ ترین خبریں جو منظر عام پر آئی ہیں اُس میں یہ انکشاف کیاگیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے روحانی رہنما بریگیڈئیر جنرل ایال کریم اپنے فوجی افسران اور اُن کے ماتحتوں کو یہ نصیحت کر رہا ہے کہ دوران جنگ عورتوں کی عصمت دری کرنا جائز ہے اگرچہ اُس نے یہ ریمارکس ایک عرصہ قبل یعنی سال 2002 ء میں دیئے تھے۔ اُس کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کے مورال کو برقرار رکھنے کیلئے فوجیوں کو ریپ کرنے کی کاروائی کو نظر انداز کردینا یہودی مذہب کے عین مطابق ہے۔ بریگیڈیئر جنرل ایال کریم کا مزید کہنا ہے کہ اگر فوجی جھوٹا وعدہ کرکے یا کسی چیز کی لالچ دے کر پرکشش خاتون کو ریپ کرتے ہیں تو یہ کوئی بُری بات نہیں.2016ء میں فوج میں اُس کی دوبارہ تقرری کے وقت یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے ایک نئے چیف ربی کو نامزد کیا ہے جو ماضی کے مذہبی تبصروں میں دوران جنگ غیر یہودیوں کو عصمت دری کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے،اسرائیل کے اخبارات میں اِس خبر کی سرخی لگائی گئی تھی اور بلکہ ایک اخبار نے اسرائیلیوں کو فوج میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے ایک حوصلہ افزا اقدام قرار دیا تھا،فلسطینی اور عرب عورتوں کی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں بے حرمتی کوئی نئی بات نہیں، سینکڑوں شواہد سامنے آئے ہیں جس میں اسرائیلی فوج کے اہلکاروں نے فلسطینی خواتین یا نابالغ لڑکیوں کو ننگاکرکے اُن کی اِس وجہ کر جامہ تلاشی لی ہے کہ وہ اسلحہ تو نہیں چھپائی ہوئی ہیں، اُن پر تھوکا ہے اور اپنے بوٹ سے اُنہیں ٹھوکر مارا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here