آیا تھا بُلاوا مجھے اللہ کے گھر سے”

0
22
شمیم سیّد
شمیم سیّد

میں اپنے رب کا جتنا بھی شُکر ادا کروں وہ کم ہے کہ اس نے ہمیں بار بار اپنے در پر حاضری کیلئے بلایا اور ہر بار ہم نے حاضری دی اور وہاں سے رخصتی کے وقت یہ بھی دعا کی کہ اے میرے رب ہماری دعائوں کو مستجاب فرما اور ہمیں پھر دوبارہ سے آنے کی ہمت اور طاقت عطاء فرما،میرا ایمان ہے کہ جو بھی ایک دفعہ وہاں جاتا ہے پھر اس کا دل یہی چاہتا ہے کہ دوبارہ وہاں کی حاضری نصیب ہو، لوگ یہی ہم سے کہتے ہیں کہ تم تقریباً ہر سال ہی جاتے ہو بس کرو تو میں اُن سے یہی کہتا ہوں کہ ہمارے بس میں نہیں ہے جب بلاوا آجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کوئی نہ کوئی سبب پیدا کر دیتا ہے اس سال ہم پہلی مرتبہ الریان ٹریول کے روح رواں عُذیر بھائی کیساتھ گئے ماشاء اللہ سے سو سے زائد لوگوں کا یہ قافلہ 17 نومبر کو ہیوسٹن سے روانہ ہوا۔ یہاں ایک بات میں تمام عمرہ پر جانے والوں کو بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر وہ امارات ایئرلائنز سے جا رہے ہیں تو اپنی سیٹ جب تک کنفرم نہ ہو سفر نہ کریں کیونکہ پچھلے سال بھی امارات ایئرلائنز میں سیٹوں کی پرابلم ہوئی تھی اور اس سال بھی لوگ پریشان نظر آئے گھر کے چار افراد ہیں اور سب کو الگ الگ سیٹ دی گئیں حتیٰ کہ 6 سالہ معصوم بچے بھی اپنی ماں اور باپ کیساتھ نہیں بیٹھ سکے معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ گروپ کی بکنگ میں یہی ہوتا ہے گروپ والے سستے داموں میں ٹکٹ خرید لیتے ہیں اور ان سے بکنگ کے پیسے بھی نہیں لیے جاتے اس لیے یہ پرابلم ہوتی ہے وہ اچھی سیٹیں اپنے ان کسٹمرز کو دیتے ہیں جوان کو بکنگ کے پیسے بھی دیتے ہیں۔ کیونکہ اس دفعہ ہم مدینہ کی بجائے مکہ جا رہے تھے اس لیے ہمیں احرام دبئی سے ہی باندھنا تھا اتنی لمبی فلائٹ سے تھک کر دبئی سے احرام باندھنا اور فلائیٹ بھی صبح کو پہنچ رہی تھی بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ فوراً عمرہ ادا کیا جائے اس لیے بہتر یہی ہے کہ پہلے مدینہ جائیں اور وہاں آرام سے تھکن دور کریں اور 3 دن مدینہ میں گزار کر مکہ روانہ ہو جائیں۔ جدہ ایئرپورٹ ر ہمارے لیڈر عُذیر پہلے ہی موجود تھے اور تین بسوں میں انہوں نے اپنے گروپ کے لوگوں کو بڑی خندہ پیشانی سے سوار کروایا اور مکہ کیلئے روانہ کر دیا۔ مکہ میں ہمارا پسندیدہ ہوتل فیئر مائونٹ کلارک ٹاور میں ہماری رہائش کا بندوبست کیا گیا تھا۔ تمام لوگوں کو کمرہ کی چابیاں دیدی گئیں انتظار نہیں کرنا پڑا۔ نماز فجر تو نکل گئی تھی حرم میں نہیں ملی۔ ناشتہ بہت عمدہ تھا تھوڑا آرام کیا اور پھر عمرہ کیلئے روانہ ہو گئے۔ وہاں کے ہجوم کو دیکھ کر ہی لگ رہا تھا کہ حج کے موقع پر بھی ایسا ہی رش ہوتا ہے کیونکہ چھٹیاں تھیں اس لیے بہت بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ اتنے رش میں ہمت نہیں تھی کہ پیدل چل کر عمرہ کیا جاتا۔ میں نے اور میرے ساتھی جمیل صدیقی نے فیصلہ کیا کہ وہیل چیئر کر لی جائے پچھلے سال ہم نے 3 سو ریال دیئے تھے اس سال 120 ریال مینا یک پاکستانی نے ہمیں بڑی خوش اسلوبی سے عمرہ کروایا۔ کعبہ پر پہلی نظر پڑتے ہی وہ دعا کی جو سعید انور ہمارے پاکستان کے مایۂ ناز کھلاڑی اس گروپ کے رہنما تھے انہوں نے بتائی تھی کہ اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کریں کہ وہ ہماری دعائوں کو مستجاب بنا دے روزانہ رات کو سعید انو رکا خوبصورت بیان ہوتا تھا جس کو لوگ بڑے ذوق و شوق سے سنتے تھے اللہ تعالیٰ نے سعید انور کو سمجھانے اور بولنے کا خوبصورت سلیقہ عطاء فرمایا ہے۔ جتنی بھی ہماری ہمت تھی ہم نے عبادت کی اپنے گناہوں کی معافی اور اپنے دوست و احباب کی طرف سے جو دعائیں انہوں نے کہیں تھی وہ مانگیں۔ مکہ کی زیارتوں پر جانا نہ ہو سکا کیونکہ ہماری خواتین وقت پر نہیں پہنچیں جس کا افسوس رہا۔ اب سفر تھا مدینہ کا، ہمارا قافلہ مدینہ روانہ ہو گیا۔ راستہ میں لنچ کیلئے البیک کی چکن تمام لوگوں میں بانٹی گئیں تاکہ وقت کی بچت ہو سکے اور راستے میں جو زیارتیں آئیں وہ زیارت کرتے جائیں۔ پہے میدان کربلا کا پروگرام تھا لیکن وقت کی کمی کے باعث نہ جا سکے، مسجد قُبائ، مسجد قبلتین، مسجد خندق، میدانِ بدر اور راستے میں جو بھی زیارتیں آتی رہیں وہاں ہمیں جو استاد ملے تھے ان کے بارے میں کیا لکھوں بہت ہی زیادہ معلومات تھیں ان کے پاس وہ جس طرح مدینہ کی گلیوں کے بارے میں بتا رہے تھے قاری عبدالقار صاحب نے اُحد کے پہاڑوں کے بارے میں جو تفصیلات بتائیں وہ اس سے پہلے نہیں سنی تھیں۔ حضرت امیر حمزہ کے مزار پر بھی فاتحہ پڑھی۔ کبوتروں کو دانے ڈالے، صدقہ و خیرات کرتے رہے، مدینہ میں جو ہوٹل تھا وہ نیا بنا ہے اور تھوڑا سا مسجد نبوی سے دور ہے ہوٹل دارالہجرہ کانٹی نینٹل کے پیچھے حضور اکرمۖ کے روضہ مبارک پر تمام دوستوں کا سلام پہنچادیا اور اس دعا کیساتھ کہ ہمیں پھر سے حاضری کا موقع عطاء کریں۔ رضی نیازی بھائی کیلئے خاص طور پر دعا فرمائی کہ آپ کے عاشق آپ کے پاس پہنچ گئے ہیں اور یقیناً خوش ہونگے۔ مدینہ میں لوگ بیمار ہو گئے وہاں جتنی بڑی تعداد میں لوگ آئے ہوئے تھے ہمیں ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ ایک ہفتہ کے د وران پچھلے تمام ریکارڈ ٹُوٹ گئے ہیں۔ 5 ملین لوگوں نے مدینہ میں حاضری دی ہے، آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری عبادتوں کو قبول فرمائے اور الریان ٹریول نے جو بھی انتظامات کئے وہ بہترین تھے۔ جو کچھ کمی بیشی ہوئی ہے اس کی خود سے معافی مانگ لی، اللہ تعالیٰ ان کو ہمت دے کہ وہ اسی طرح لوگوں کو عمرہ و حج کرواتے رہیں۔ آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here