عمران خان کے اکانومسٹ میں تحریر کردہ آرٹیکل کا اردو ترجمہ

0
18

تحریر: عمران خان ، قیدی اڈیالہ جیل
٭…پاکستان میں وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر نگراں حکومتیں چل رہی ہیں۔یہ انتظامیہ آئینی طور پر غیر قانونی ہیں کیونکہ پارلیمانی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90دنوں میں انتخابات نہیں کرائے گئے تھے۔عوام سن رہے ہیں کہ انتخابات8فروری کوہونے والے ہیں۔لیکن پچھلے ایک سال کے دوران 2صوبوں، پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں اس سے(الیکشن سے) انکار کر دیاگیا۔
٭…پچھلے ایک سال کے دوران سپریم کورٹ کے گزشتہ مارچ کے حکم کے باوجود کہ ان ووٹوں کو3ماہ کے اندر کرایاجانا چاہیے،وہ اس بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلاہیں کہ آیاقومی ووٹنگ ہوگی؟
٭…ملک کاالیکشن کمیشن اپنے عجیب و غریب اقدامات سے داغدار ہے۔اسنے نہ صرف سپریم کورٹ کی مخالفت کی،بلکہ میری(پی ٹی آئی) پارٹی کی طرف سے پہلی بار میں کی گئی امیدواروں کی نامزدگیوں کوبھی مسترد کردیا،پارٹی کے اندرونی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالیں اور محض تنقیدکرنے پر میرے اوردیگرPTIرہنماؤں کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کے مقدمات چلائے۔
٭…انتخابات ہوں یانہ ہوں،اپریل2022ء میں عدم اعتمادکے مضحکہ خیزووٹ کے بعد جسطرح مجھے اورمیری پارٹی کونشانہ بنایاگیا،اس سے ایک چیزواضح ہوگئی :
٭…اسٹیبلشمنٹ یعنی فوج،سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول بیوروکریسیPTIکیلیے(انتخابی)میدان فراہم کرنے کے لیے بالکل تیارنہیں۔
٭…الیکشن لڑنے کے برابرمواقع تو دور،وہ توہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دے رہے۔
٭…یہ اسٹیبلشمنٹ ہی تھی جس نے امریکہ کے دباؤ کے تحت ہماری حکومت برطرفی کی،جوایک آزادخارجہ پالیسی کیلیے میرے دباؤ اور امریکی مسلح افواج کو اڈے فراہم کرنے سے انکار سے مشتعل ہورہی تھی۔
٭…میں واضح تھاکہ ہم سب کے دوست ہوں گے لیکن جنگوں میں کسی کے ساتھی نہیں ہونگے۔ میرا اس پرہمیشہ مظبوط موقف رہاہے۔
٭…اسکی تشکیل پاکستان کوامریکہ کی”دہشت گردی کیخلاف جنگ”کیساتھ تعاون کرتے ہوئے ہونے والے بھاری نقصانات سے ہوئی،کم ازکم80ہزار پاکستانی جانیں ضائع ہوئی۔مارچ2022میں امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے اس وقت کے سفیرسے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد سفیرنے میری حکومت کوسائفربھیجا۔میں نے بعدمیں اس وقت کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کے ذریعے پیغام دیکھااور بعدمیں کابینہ میں پڑ ھ کر سنایا گیا۔سائفر میں میسج کے پیش نظرمیرا خیال ھے کہ امریکی اہلکارکاپیغام یہ تھاکہ عمران خان کوعدم اعتماد کے ذریعے وزارت اعظمیٰ سے ہٹا دو،ورنہ۔
٭… چندہفتوں کے اندرہماری حکومت کاتختہ الٹ دیاگیااور مجھے پتہ چلاکہ پاکستان کے آرمی چیف قمرجاوید باجوہ،سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعے، ہمارے اتحادیوں اور پارلیمانی بیک بینچرزپر کئی ماہ سے ہمارے خلاف کارروائی کررہے تھے۔ حکومت کی اس تبدیلی کیخلاف لوگ سڑکوں پرنکل آئے اور اگلے چندماہ میںPTIنے37 میں سے28ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اورملک بھر میں زبردست ریلیاں نکالیں،جس سے واضح پیغام گیاکہ عوام کہاں کھڑی ہے۔ان ریلیوں نے خواتین کوشرکت کی ترغیب دی۔جسکی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔جس نے ان طاقتوں کوبے چین کردیاجنہوں نے ہماری حکومت کوہٹانے کاکام کیا تھا،اورانکی گھبراہٹ میں اضافہ تب ہواجب، ہماری جگہ لینے والی انتظامیہ نے معیشت کو تباہ کردیا۔18ماہ میں غیرمعمولی افراط زر اورکرنسی کی قدرمیں کمی ہوئی۔ یہ تضادسب کیلیے واضح تھا۔PTIحکومت نے نہ صرف پاکستان کودیوالیہ ہونے سے بچایاتھابلکہ کوویڈ19کے وبائی مرض سے نمٹنے کیلیے بین الاقوامی سطح پر داد بھی حاصل کی۔ اس کے علاوہ،اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود،ہم معیشت کو2021میں5.8اور2022میں6.1کی حقیقیGDPنموکی طرف لے گئے۔
٭…بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے فیصلہ کرلیاتھاکہ مجھے دوبارہ اقتدار میں آنیکی اجازت نہیں دی جائیگی،اس لیے مجھے سیاسی منظرنامے سے ہٹانے کے تمام طریقے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے۔
مجھ پر2قاتلانہ حملے ہوئے۔میری پارٹی کے رہنماؤں، کارکنوں اور سوشل میڈیاکے کارکنوں کو، معاون صحافیوںکیساتھ،اغواکیاگیا،قیدکیا،تشددکانشانہ بنایاگیااورPTIچھوڑنے کیلیے دباؤڈالاگیا۔ان میں سے بہت سے لوگ لاک اپ میں بندہیں،جب عدالتیں انہیں ضمانت دیتی ہیں یا رہا کرتی ہیں تو ان پرنئے الزامات لگائے جاتے ہیں۔اس سے بھی بدتربات یہ ھے کہ موجودہ حکومت خواتین کوسیاست میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش میںPTIکی خواتین رہنماؤں و کارکنوں کوخوفزدہ اور دھمکانے کیلیے تمام حربے استعمال کررہی ہے۔
٭…اسکے بعدہمارے بہت سے رہنماؤں کوتشددکا نشانہ بنایاگیا یا ان کے اہل خانہ کوپریس کانفرنسوں اور انجینئرڈ ٹیلی ویژن انٹرویوز میں یہ بتانے کی دھمکی دی گئی کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کچھ کو دوسری،نئی بننے والی سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے پرمجبورکیا گیا۔کچھ کومجبور کیاگیاکہ وہ میرے خلاف جھوٹی گواہی دیں۔
٭… پاکستان کیلیے آگے بڑھنے کاواحد قابل عمل راستہ منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ہیں،جو سیاسی استحکام و قانون کی حکمرانی کو واپس لانے کے ساتھ ایک مقبول مینڈیٹ والی جمہوری حکومت کی جانب سے اشد ضروری اصلاحات کاآغاز کرینگے۔
٭…پاکستان کے پاس اپنے آپکودرپیش بحرانوں سے چھٹکاراپانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔بدقسمتی سے جمہوریت کامحاصرہ کرتے ہوئے ہم ان تمام محاذوں پرمخالف سمت میں جا رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here