شِطَر مُرغ پلائو سے سحری، کراچی میں خوشحالی!!!

0
14
کامل احمر

صدر بائیڈین کے پچھلے چار سالہ دور میں دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ تشویشناک ہے اور جو کچھ امریکہ میں توڑ پھوڑ ہوئی ہے وہ اس سے زیادہ خطرناک ہے لوگ کہتے تھے صدر ٹرمپ نے لاقانونیت پھیلا دی جاتے جاتے لیکن صحیح معنوں میں صدر بائیڈین نے آتے ہی اس میں بلٹ ٹرین لگا دی۔ صدر بنتے ہی وہ سو گئے اور امریکہ کو غلط اور ناتجربہ کار لوگوں کے ہاتھوں میں دے دیا۔ زیادہ تر ان میں اپنے اپنے مفاد کے لئے کام کر رہا تھا۔ سب سے زیادہ دھچکا خارجی محکمہ کو پڑا جس کے سیکرٹری ایک ناتجربہ کار بلنکن ہیں سننے اور دیکھنے میں بھلے ہیں لیکن وہ اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہیں اور یہاں کی سب سے بڑی لابیAIPACکے تابع ہیں۔ اور اب صدر بائیڈین کے الیکشن کی مہم کے انچارج ہسپانوی نژاد جولی شاویز روڈ ریگز ہیں جن کی پرورش اور جدوجہد لیبر موومنٹ میں ہوئی ہے۔ لیکن وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ امریکہ کے شہری کیا چاہتے ہیں ان کا فوکس باہر سے غیر قانونی بارڈر پار کرکے آنے والوں پر ہے کہ انہیں یہاں آنے دیا جائے تاکہ انکے عزیز اقارب اور ہم زبان بائیڈین کو ووٹ دیں، اپنی اس کوشش میں وہ کتنی کامیاب ہونگی ہم سمجھتے ہیں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا ہوگا۔ جب کہ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ صدر بائیڈین کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں اور امریکہ کو گریٹ بنانے کا نعرہ لگا رہے ہیں اور لوگ جو پشتوں سے بسنے والی جنریش کی اولادیں ہیں اور پڑھے لکھے برسرروزگار امیگرینٹ جو تھرڈ ورلڈ ملکوں سے آکر یہاں بسے ہیں وہ بھی نہیں چاہتے کہ امریکہ میں لاقانونیت بڑھے اور ایک بنا بنایا انفراسٹرکچر بگڑ جائے جیسا کہ تھرڈ ورلڈ ملکوں کے لوگ یہاں آکر کر رہے ہیں اور نفرتیں پھیلا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آخری وقت میں جہاں بہت سے دشمن پیدا کر لئے تھے ان میں ایک زہریلا میڈیاTIK-TOKبھی تھا اور اب یہ مضر صحت بھی ہوگیا ہے کہ اس پر آپ گندی سے گندی خرافات دیکھ سکتے ہیں جو دن رات اپنے چہرے دکھا کر نوجوانوں کو ورغلاتی رہتی ہیں پرانے وقتوں میں یہ کام ہیرا منڈی میں ہوتا تھا جہاں نوجوانوں کو جانے سے روکا جاتا تھا۔TIK-TOKکے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ”جہاں تکTIK-TOKکا تعلق ہے ہم اس پر پابندی لگا رہے ہیں امریکہ میں”لیکن وہ چلے گئے اور TIK-TOKنے سر اٹھا کر نوجوانوں اور میڈیا بن کر معاشرے میں غلط فہمیاں پھیلانا شروع کردیں۔ مثلاً ڈونلڈ ٹرمپ کا عمران خان کے لئے بیان، کم عمر لڑکیوں کی شادیاں اور طلاق کی کی خرافات، افغانی لڑکیوں کا مُک مُک کر اپنے جسم کو ہلانا جو عربی بیلے رقص سے بھی زیادہ خطرناک ہے نوجوانوں کے لئے مطلب ٹک ٹاک پر بے راہ روی کے شکار لڑکے اور لڑکیوں کا قبضہ ہوگیا اور انکے لئے کمائی کا ذریعہ بھی بن گیا۔ ایسا ہی کچھ یوٹیوب پر شروع ہو اور اب یوٹیوب پر ہر کسی نے اپنے اپنے چینل کھول کر آزادی کے ساتھ سستی شہرت کے پروردہ مال بنا رہے ہیں اور ان میں سے چند ایک اچھے ہیں۔ جیسے امتیاز چانڈیو اور ابرار اور ہم انہیں اس کی نفاست پر خراج عقیدت بھی پیش کرتے ہیں دوسرے مذہبی مقامات کو دکھانے کے لئے زبیر ریاض کافی مشہور ہوچکے ہیں اور اس رمضان میں تو انہوں نے سعودی عربیہ، مصر، مراکش اور ترکی میں افطار کا اہتمام دکھا کر دنیا بھر کے مسلمانوں کو خوش کردیا۔ اسU-TUBEپر ہی پاکستان میں ایکNGOکے سیکرٹری جنرل ظفر عباس نےJDCکے تحت رمضان میں کراچی والوں کو شتر مرغ کا پلائو سحری میں کھلا کر اپنے ٹیوب پر لاکھوں دیکھنے والے پیدا کر لئے کہ جب آپU-TUBEکھولیں تو ظفر عباس ہی نظر آرہے تھے کہیں وہ ایک ایک گھنٹے کے انٹرویو دے رہے ہیں اور کہیں سندھ کے گورنر ٹسوری کے ہم نوا بن کر شہرت حاصل کر رہے ہیں اور اس کثررات سے کھانا دیا جارہا ہے کہ حیرانی ہوتی ہے کیا انکیNGOکے فنانسر ان کو پیسہ فراہم کرتے ہیں کہ لوگوں کو شترمرغ کھلائیں ساتھ میں وہ کامران ٹسوری اور بلاول بھٹو کا بھی شکریہ ادا کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنیJDCکے تحت، قرانی، زکات، فطرہ، سینئر ہوم، یتیم خانے، ایمبولینس، فلڈ ریلیف، فلسطین کی امداد، کفن دفن، اسکولITCITYفری تعلیم۔ لیب اور ڈائیلاسس سینٹر، ٹرانسپورٹ اور پورے پاکستان میں دستر خوان بچھانے کا کام کر رہے ہیں۔ ان سے پوچھا جارہا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ کا شترمرغ ہی کیوں کھلایا۔ مرغی کھلاتے تو بچت ہوتی۔ فرمایا کہ لوگوں کی فرمائش تھی جو ہم سمجھتے ہیں جھوٹ تھا۔ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے تو ایک ویڈیو میں انہوں نے ٹیکساس کے شخانی او رتنویر صاحب کو متعارف بھی کروا دیا۔ جنہوںنے100ملین ڈالرز جو ایک خطیر رقم ہے کی امداد بھی دی ہے۔ اور ظفر عباس جعفری انکے دیئے پیسوں سے پورے پاکستان میں بہت کچھ کر رہے ہیں لیکن یہ شترمرغ کی بات سمجھ سے باہر لگتا ہے ظفر عباس شعبدلے بازی جانتے ہیں بہت بولتے ہیں اور یہ ڈرامہ رچایا ہوا ہے وہ اگر دن رات ویڈیو بازی کر رہے ہیں توJ.D.Cکے تحت پاکستان میں جو ہو رہا ہے اس کی نگرانی کون کرتا ہے۔ اگر انہیں ایسے ایماندار لوگ مل گئے ہیں جو یہ سارے کام کر رہے ہیں تو پاکستان کے حالات، اور اتنی بے روزگاری کیوں، لوگ خودکشیاں کیوں کررہے ہیں۔ گورنر ٹسوری تو سکیورٹی کے گھیرے میں کراچی میں راتوں کو گھوم رہے ہیں اور گلی گلی کچے کے ڈاکو یا لفنگے عوام کو لوٹ رہے ہیں یہ ڈرامہ کچھ سمجھ نہیں آتا۔ ایک بات سمجھ آتی ہے کہ جو شخص زبانی لن ترانی کرنا جانتا ہے وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے مثالیں موجود ہیں صدر اوبامہ بہترین مثال ہے۔
آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ ایدھی یا چھیپا جو پبیلسٹی نہیں کرتے اس لئے کہ ان کے کام نظر آتے ہیں۔ ظفر عباس جعفری کو کراچی کے نورالعارفین نےU.TUBEپر آکر چیلنج کردیا کہ یہ فراڈ ہے کیا سچ کیا جھوٹ یہ بات ظفر عباس جعفری ہی جانتے ہیں کہ وہ یہ کس کے ایما پر کر رہے ہیں۔ اب وہ ٹسوری اور اقرارالحسن کے ساتھ مل کر کراچی کو باغ بہار بنا چکے ہیں ہم یہاں بیٹھ کر انکے ویڈیو دیکھ کر ایسا محسوس کر رہے ہیں تو پھر یہ کون ہیں جو کراچی سے واپس آکر کہتے ہیں” بہت ہی برے حال ہیں لوگوں کے پاس ملازمتیں نہیں۔ دستر خوان بچھائے جارہے ہیں گورنر ٹسوری اب رینجرز کی مدد مانگ رہے ہیں۔ ہم کہہ چکے ہیں اس طرح ملک ترقی نہیں کرتے۔ ایم کیو ایم نے بھی ڈھونگ رچایا تھا۔ ساتھ ہی کوٹہ سسٹم کے تحت کراچی کو ملازمتوں سے اور داخلوں سے محروم رکھا تھا وہ فوج کے لائے تھے اور رینجرز کے ذریعے راتوں رات کام نکال کر غائب کردیا۔ اور باقیات میں کچھ رہ گئے وہ خاموش ہیں اپنا کام دکھا کر اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اس ملک میں اگلے پچاس سالوں بعد بھی انقلاب نہیں آئے گا۔ کیونکہ ظفر عباس جعفری ایسے مخیر اپنی اپنیNGOکے تحت(تعداد25لاکھ ایکٹو17408دو ہزار عوام پر ایکNGO) عوام کے پیٹ بھر رہے ہیں اور انہیں بھک منگا بنا رہے ہیں نتیجہ دیکھ لیں عمران جیل میں اور یہ دستر خوان پر۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here