بھارت میں مسلمانوںکو زندہ جلایا جاتا ہے ، عالمی میڈیا چیخ اُٹھا

0
61

بران(پاکستان نیوز) مودی کے ہندوستان میں مسلمان کی حالت زار پر عالمی میڈیا بھی چیخ اٹھا اور تمام پردے اٹھاتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی بھارت میں حالت زار کا نوٹس لے کیونکہ وہاں مسلمانوں کے خاندانوں کے خاندانوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے ۔ جرمن ریڈیو ڈی ڈبلیو نے ایک خصوصی دستاویزی فلم میں بتایا کہ کسی طرح بر صغیر کی تقسیم کے فوری بعد سے ہی ہندوستان میں مسلمان انتہا پسند ہندوں کے عتاب کا نشانہ بنتے آرہے ہیں۔ ہندوں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارت کا شہری تسلیم نہیں کیا اور اس کا واضح ثبوت مسلمانوں کی نسل کشی کے بے شمار واقعات ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کو ہوا دینے میں مودی نے ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا اور 2002 کا گجرات واقعہ اسکا منہ بولتا ثبوت ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2002 میں بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا بدترین واقعہ پیش آیا جس کے دوران اس وقت کا وزیر اعلی مودی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتا رہا۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ڈی ڈبلیو کی خصوصی دستاویزی فلم نشر کی گئی جس میں گجرات قتل عام کے متاثرہ خاندان کی کہانی انہی کی زبانی سنائی گئی ۔ 28 فروری 2002 کو ہندو انتہا پسندوں نے احمد آباد میں گلبرگ ہاسنگ سوسائٹی پر حملہ کر کے 60 افراد کا قتل عام کر دیا ۔ گلبرگ سوسائٹی میں مقیم پٹھان خاندان کے 10 افراد کو آگ میں جلا دیا گیا اور محض چار افراد بمشکل اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو سکے ، مودی سرکار کی سرپرستی میں ہی ایودھیا میں بابری مسجد پر بھی انتہا پسند ہندوں نے حملہ کر کے مسجد کو شہید کر دیا ۔ مودی سرکار نے مسلمانوں کو مزید اپنی نفرت کا شکار بناتے ہوئے شہریت کے نئے قوانین متعارف کروا دیے جس کے مطابق بھارتی مسلمانوں کی شہریت کو ہی منسوخ کرنے کی مذموم کوشش کی ۔ مودی نے لوک سبھا میں سے مسلمانوں کی نمائندگی بھی معفر کر دی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here